• news

کراچی کے حالات خراب ہو رہے ہیں، جسٹس امیر مسلم، برطرف اہلکاروں کی مقابلے میں شرکت پر اظہار حیرت

کراچی (نوائے وقت رپورٹ+ اے این این) سپریم کورٹ کے ججز اس بات پر حیران ہوئے ہیں کہ برطرف اہلکار پولیس پارٹی کے ساتھ چھاپوں میں کیسے شریک ہو گئے اور مقابلے میں کیسے حصہ لیا۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق 20 ستمبر کی صبح ملیر میں مقابلے میں برطرف پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جرائم پیشہ اہلکاروں اور تفتیشی فنڈ سے متعلق کیسز کی سماعت میں عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ حیرت ہے جرائم میں ملوث پولیس اہلکار پولیس پارٹی میں شامل تھے۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے استفسار کیا کہ کس طرح برطرف پولیس اہلکار کی پولیس مقابلے یا کارروائی میں حصہ لے سکتا ہے؟ پولیس کے تفتیشی فنڈ سے متعلق کیس کی سماعت پر عدالت کو بتایا گیا کہ کشمور کو ایک کروڑ، مٹیاری کو 2کوروڑ اور دادو کو ساڑھے 3 کروڑ روپے دیئے گئے۔ عدالت نے اس پر بھی برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیئے کہ کراچی میں آپریشن جاری ہے، روزانہ لوگ شہید ہو رہے ہیں، آپ کو کشمور مٹیاری کی فکر ہے۔ حالات دن بدن مزید خراب ہو رہے ہیں۔ صرف ٹی وی اور اخبارات میں بیان دینے سے کچھ نہیں ہوتا۔ عدالت عظمیٰ نے سندھ پولیس میں موجود جرائم پیشہ اہلکاروں اور تفتیشی فنڈز سے متعلق ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ بنانے اور فنڈز کی تقسیم شفاف بنانے کیلئے 3 سینئر پولیس افسروں کو 6ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ دریں اثناء نجی ٹی وی نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ کشمور پولیس کو تفتیش کیلئے ایک کروڑ روپے کا فنڈ ضرور ملا لیکن رقم نہیں ملی جبکہ مٹیاری پولیس کو تفتیشی فنڈز کیلئے 2 کروڑ روپے کے فنڈز ملے ایک کروڑ روپے میں 5 سال کے بل کلیئر کرائے گئے باقی ایک کروڑ کے بقایا جات حاصل کرلیے۔کراچی سے وقائع نگار کے مطابق عدالت کا کہنا تھا کہ یہ عوام کا پیسہ ہے اس کا حساب دینا ہوگا چھوٹے اضلاع کو بڑی رقم جاری کی گئی لیکن کراچی کو کچھ نہیں عدالت کو بتایا جائے کہ کہاں کتنے اخراجات تھے اور کیا ضروریات ہیں اور اس حوالے سے کیا خط وکتابت ہوئی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن