• news

منی : شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران بھگڈر 717 حاجی شہید‘ 863 زخمی‘ شہدا اور زخمیوں میں پاکستانی بھی شامل

مکہ مکرمہ (مبشر اقبال لون استادانوالہ سے+ ممتاز احمد بڈانی+ نوائے وقت رپورٹ) مکہ مکرمہ کے نواحی علاقے منیٰ میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران بھگدڑ مچنے سے 717 حجاج کرام شہید جبکہ 863 زخمی ہوگئے۔ تاہم رمی جمرات پر ہونے والے حادثے کے باوجود حاجیوں کی جانب سے شیطان کو کنکریاں مارنے کا سلسلہ جاری رہا۔ اب تک 9پاکستانیوں کی شہادت کی تصدیق ہوئی ہے جن میں حاجی عارف، حاجی زاہد گل اور تخت بائی کا 23 سالہ عبدالمالک شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ڈی جی حج ابو عاکف کے دو قریبی عزیز شامل ہیں۔ حاجی عارف کو سعودی عرب میں سپردخاک کر دیا گیا۔ بھکر کے حاجی خلیل مغل بھی شہید ہوئے ہیں۔ کراچی کی حفصہ اور مسز نسرین بھی شامل ہیں۔ سعودی سرکاری ٹی وی نے کہا ہے شہید حاجیوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔ حادثہ منیٰ کے مکتب 93، 204 سٹریٹ پر رونما ہوا۔ سانحہ کے بعد ریسکیو کا کام شروع کر دیا گیا۔ 4000 فوجی اور 220 گاڑیاں ریسکیو کے کام میں مصروف رہیں۔ حادثے کے زخمیوں کو مکہ مکرمہ کے چار مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ حادثہ بڑے شیطان کو کنکریاں مارنے کے موقع پر رونما ہوا جہاں لاکھوں حجاج کرام جمرات کے مقام پر جمع تھے۔ شہری دفاع کی ٹیموں کا عملہ متاثرہ علاقے میں موجود رہا اور حاجیوں کو بھگدڑ سے بچانے کے لئے متبادل راستے کی طرف رہنمائی کرتا رہا۔ شہید ہونے والے بیشتر حجاج کرام کا تعلق الجزائر، مصر اور نائیجریا سے بتایا جاتا ہے۔ شہید ہونے والوں میں لاہور کے رہائشی حاجی عارف کی تصدیق ہوئی ہے۔ حاجی عارف کی اہلیہ زرینہ عارف نے فون پر اپنے گھر والوں کو اطلاع دی۔ حاجی عارف عظمت چوک گرین ٹاﺅن لاہور کے رہنے والے ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق منیٰ میں بھگدڑ مچنے کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب حجاج کرام شیطان کو کنکریاں مارنے کے بعد واپس پلٹ رہے تھے تو سٹریٹ نمبر 204 پر بھگدڑ مچ گئی سٹریٹ نمبر 204 کے کناروں پر آہنی بیریئر لگے ہونے کی وجہ سے حجاج انہیں پھلانگنے سے قاصر تھے وہ ایک تنگ جگہ پر پھنس کر رہ گئے۔ زیادہ تر حاجیوں کی اموات تنگ جگہ پر پھنس کر گرنے اور گرمی اور حبس کے نتیجے میں دم گھٹنے سے ہوئیں۔ اطلاعات کے مطابق منٰی میں ہونے والے حادثہ کے بعد سعودی سکیورٹی حکام نے رمی کا عمل 3 گھنٹے تک معطل رکھا۔ واقعہ کے بعد سعودی عرب کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر کے ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا جس میں 200 ایمبولینسیں اور 4 ہزار ریسکیو اہلکار شامل تھے۔ سعودی حکام کے مطابق شہدا کی شناخت میں دو دن لگ سکتے ہیں۔ سانحہ منٰی کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ جاری کر دی گی ہے۔ رپورٹ کے مطابق حادثہ سعودی وقت کے مطابق صبح 9 بجے پیش آیا۔ سٹریٹ نمبر 204 اور 223 کے چوراہے پر بڑی تعداد میں حاجی جمع ہو گئے تھے سٹریٹ نمبر 204 کو بند کر کے شہداءاور زخمیوں کو نکالا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ نے حاجیوں کے جاں بحق ہونے کے واقعہ پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے منیٰ میں بھگدڑ واقعے کے پیش نظر پاکستانیوں کی خیریت سے متعلق معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں، سعودی عرب میں موجود عملے سے رابطے میں ہیں۔ حج ڈائریکٹوریٹ سے رابطے میں ہیں، وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف بھی سعودی عرب میں ہیں۔ سعودی عرب کے محکمہ شہری دفاع کے ترجمان نے کہا ہے کہ یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب حاجی جمرات پر کنکر پھینکنے کے لئے شارع نمبر 204 اور 223 کے سنگم پر موجود تھے۔ حاجیوں کی بڑی تعداد کی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی جس کے نتیجے میں حاجی زمین پر گر گئے اور کچلے جانے کی وجہ سے شہید ہوئے۔ واقعے کے فوراً بعد سعودی شہری دفاع اور ہلال احمر کے ارکان جائے حادثہ پر پہنچ گئے اور انہوں نے مزید حاجیوں کو اس طرف آنے سے روک دیا۔ بھارت کے 100 اور ایران کے 90 حاجی بھی شہدا میں شامل ہیں۔ منیٰ کے جنرل ہسپتال میں بیشتر زخمیوں کی حالت نازک ہے۔ بی بی سی کے مطابق حاجی گرتے رہے مگر انہیں اٹھانے والا کوئی نہ تھا۔ افراتفری کا عالم تھا۔ گرنے والے لوگ مدد مانگتے رہے اٹھانے والا کوئی نہ تھا۔ عرب ذرائع ابلاغ نے سعودی عرب کے وزیر صحت کے حوالے سے کہا ہے کہ حادثہ حاجیوں کے لئے طے شدہ پروگرام پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے پیش آیا۔ سعودی وزیر نے حادثے کا ذمہ دار غیر منظم حاجیوں کو قرار دیا ہے۔ گورنر مکہ شہزادہ خالد الفیصل نے کہا ہے کہ حجاج نے ہدایات کی پابندی نہیں کی۔ سعودی عرب میں پاکستانی سفیر منصور الحق نے کہا کہ معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔ پاکستانی حاجی زاہد علی نے بی بی سی کو بتایا کہ زخمیوں کی تعداد زیادہ لگتی ہے جنہیں درجنوں ائر ایمبولینس کی مدد سے ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔ حادثے کے بعد فوراً رمی کا عمل روک دیا گیا۔ حادثے کی جگہ پر جانے والے تمام راستوں کو بند کر دیا گیا۔ حادثے کی جگہ پر بہت سے لوگ خصوصاً ویل چیئرز استعمال کرنے والے حاجی پھنسے رہے جنہیں وہاں سے حکام بحفاظت نکالنے کی کوششوں میں مصروف رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھگدڑ مچنے کے بعد منٰی میں کچھ خیموں میں آگ بھی بھڑک اٹھی تھی تاہم اس پر جلد ہی قابو پا لیا گیا۔ پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر محمد وسیم نے ٹویٹ کیا کہ پاکستان کی قومی ٹیم کے وہ کرکٹرز جو منٰی میں موجود تھے، وہ خیریت سے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی کرکٹرز حادثے سے پانچ منٹ پہلے منٰی سے روانہ ہو گئے تھے۔ سوشل میڈیا پر چند ویڈیو کلپ بھگدڑ کے بعد کے مناظر دکھا رہے ہیں جن میں درجنوں حاجیوں کو ایک ہی جگہ بے سدھ پڑے دیکھا جا سکتا ہے۔ مکہ کے گورنر خالد الفیصل موقع پر پہنچ گئے۔ ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی فارس کے مطابق ایک سینئر رکن پارلیمنٹ نے بھگدڑ کے واقعے پر سعودی عرب پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں حج کے لئے آنے والے زائرین کے لئے انتظامات کرنے کی اہلیت ہی نہیں۔ مجلس قومی سلامتی اور خارجہ امور کے کمیٹی کے چیئرمین علا¶الدین بروجردی نے کہا کہ مسلمان ممالک کے رہنما¶ں کو سعودی حکومت کی حج انتظامات میں نااہلی پر احتجاج کرنا چاہئے۔ دوسری جانب پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ 9 پاکستانیوں کی شہادت کی اطلاعات ہیں پاکستانی حج مشن کے اہلکار مختلف ہسپتالوں کا دورہ کر رہے ہیں عینی شاہدین نے فون کے ذریعے پاکستانیوں کے بارے میں اطلاعات دی ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل حج ابو عاکف نے کہا ہے کہ سانحہ منٰی میں میرے 2 عزیز شہید ہوئے ہیں۔ میرے دونوں عزیزوں کا تعلق کراچی سے ہے۔ سعودی عرب کی حکومت نے سانحہ منٰی کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔ سعودی سرکاری ٹی وی کے مطابق سعودی ولی عہد اور داخلہ شہزادہ محمد بن نائف نے سکیورٹی اداروں کا ہنگامی اجلاس بلا لیا۔ ہنگامی اجلاس میں منٰی حادثے کی وجوہات پر غور کیا جائے گا۔ تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ ترجمان سعودی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ منٰی حادثہ ظاہری طور پر بھگدڑ اور رش کے باعث ہوا۔ وجوہات کا تعین تحقیقات کے بعد ہی ہو سکے گا۔ حاجیوں کو سہولتیں دینے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔ حجاج کرام بڑی تعداد میں شاہراہ 204، 223 پر ایک ساتھ اکٹھے ہوئے شاہراہ 204 اور 223 کے سروس راستے ہیں مرکزی نہیں اس وجہ سے زیادہ تعداد میں حجاج بھیڑ برداشت نہیں کر سکے۔ قونصل جنرل جدہ آفتاب کھوکھر نے کہا ہے کہ سانحہ منٰی میں شہدا اور زخمیوں کی شہریت سے متعلق معلومات اکٹھی کر رہے ہیں جب حتمی معلومات جمع ہو جائیں گی تو جاری کر دیں گے۔ خیال رہے کہ رواں سال حج کے دوران یہ دوسرا بڑا سانحہ ہے جس کے نتیجے میں شہادتیں ہوئیں۔ اس سے قبل رواں ماہ گیارہ ستمبر کو مسجد الحرام میں کرین گرنے کے نتیجے میں حادثہ پیش آیا۔ مکہ مکرمہ کے گورنر خالد الفیصل نے حادثے کے بعد جائے وقوعہ کا دورہ کیا، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ حادثے کی تفتیش کراکے وجوہات منظر عام پر لائی جائیں گی۔ سعودی سیکیورٹی اداروںحادثے کی جگہ جانے والے راستے بند کر دئیے ہیں۔ زیادہ تر شہیدوں اور زخمیوں کی قومیت معلوم نہیں ہو سکی۔ دریں اثناءلاکھوں حجاج کرام نے حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کرنے کے بعد 10 ذوالحجہ کو جمرہ عقبٰی یعنی بڑے شیطان کو کنکریاں ماریں۔ رمی کے بعد سنت ابراہیمیؑ کی پیروی کرتے ہوئے قربانی کا فریضہ ادا کیا۔ حجاج کرام نے قربانی کر کے سر منڈوا کر یا تقصیر کر کے احرام کھول دئیے اور طواف افاضہ کے لئے جمرات سے مکہ مکرمہ پہنچے۔ حجاج کرام غروب آفتاب تک عرفات میں قیام کرنے کے بعد مزدلفہ روانہ ہوئے جہاں انہوں نے مغرب و عشاءکی نماز ادا کی اور رمی کیلئے کنکریاں جمع کیں۔ اطلاعات کے مطابق 17 پاکستانی ابھی تک لاپتہ ہیں۔ منٰی کے مقام پر بھگدڑ مچ جانے کی اصل وجہ حجاج کی جانب سے حفاظتی دیوار کو تڑونا قرار دی جا رہی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق رمی جمرات کی ادائیگی کے بعد حجاج واپس خیمہ بستی کی جانب جا رہے تھے کہ اس دوران بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث گرمی کے شکار حجاج نے حفاظتی دیوار توڑ ڈالی اور وہ ایک ریلے کی شکل میں اس طرف نکل آئے جس سے اچانک بھگدڑ مچ گئی اور سینکڑوں جانوں کا ضیاع ہوا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ مکہ کے النور ہسپتال میں مزید چار پاکستانیوں کی میتیں پڑی ہیں جن کی تفصیلات کا علم نہیں۔ منیٰ کے سانحہ میں کراچی کی دو پاکستانی خواتین کی شہادت کی تصدیق ہو گئی ہے۔ شہید حفصہ اور مسز نسرین کے لواحقین کو کراچی میں آگاہ کردیا گیا ہے۔ تین پاکستانی عتیق الرحمن ان کی اہلیہ اور یونس مرزا زخمی ہوئے۔

اسلام آباد+ لاہور (نمائندہ خصوصی+ خصوصی نامہ نگار + خصوصی رپورٹر) وزیراعظم محمد نواز شریف نے سانحہ منیٰ پر اظہار افسوس کیا ہے۔ پاکستان کے سفارتی عملہ کو ہدایت کی ہے کہ جائے حادثہ پر جائیں اور ہسپتالوں میں زخمیوں کی عیادت کریں۔ وزیراعظم جو لندن سے نیویارک کے سفر پر روانہ ہوئے نے بھگدڑ کے واقعہ میں شہید ہونے والوں کے اہل خاندان سے تعزیت بھی کیا ہے۔ وزیراعظم نے پاکستانی سفارت خانہ اور پاکستانی سفیر کو ہدایت کی کہ سانحہ میں زخمیو ںکی خبرگیری کریں اور پاکستانی حجاج کے بارے میں بھی معلومات لی جائیں۔ وزیراعظم نے وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف اور پاکستانی سفیر کو زخمیوں کی عیادت کرنے اور سعودی حکام سے رابطہ رکھنے کی ہدایت کی۔ اس افسوسناک واقعہ پر صدر ممنون حسین نے بھی اظہار افسوس کیا ہے۔ سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرپرسن آصف علی زرداری، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید نے بھی اظہار افسوس کیا ہے۔ امیر جماعة الدعوة حافظ محمد سعید، پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی اور مولانا امیر حمزہ نے حج کے دوران منیٰ میں بھگدڑ مچنے سے کثیر تعداد میں حجاج کرام کے شہید اور زخمی ہونے کے واقعہ پر گہرے رنج و غم کا اظہا رکیا ہے۔ انہوں نے شہداءکیلئے دعائے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے منیٰ میں حاجیوں کی شہادت کے دلخراش واقعہ پر دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعہ نے پوری امت مسلمہ کو غمزدہ کردیا ہے۔ شہید ہونے والے حجاج کرام کے ورثاءاور ممالک سے دلی تعزیت کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں اللہ تعالیٰ زخمیوں کو جلد سے جلد صحت یاب کرے اور وہ خیر و سلامتی کے ساتھ اپنے اپنے ممالک اور گھروں کو لوٹیں۔ گورنر پنجاب رفیق رجوانہ اور وزیراعلی پنجاب شہبازشریف نے واقعہ پر اظہار افسوس کرتے ہوئے شہدا کے لئے دعائے مغفرت کی ہے۔ ق لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین، مونس الہی، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے مرکزی امیر سینیٹر ساجد میر، سپیکر پنجاب اسمبلی سردار شیر علی گورچانی، متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین صدیق الفاروق، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، تحریک انصاف کے قائد عمران خان، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، جے یو آئف ف کے رہنما مولانا فضل الرحمن، جے یو آئی (س) کے رہنما مولانا سمیع الحق، چیئرمین سینٹ رضا ربانی، ڈپٹی چیئرمین عبدالغفور حیدری، سندھ، خیبر پی کے اور بلوچستان کے وزرائے اعلی نے بھی واقعہ پر اظہار افسوس کرتے ہوئے شہید حاجیوں کے لئے دعائے مغفرت کی۔ رہنماﺅں عمران خان، عبدالعلیم خان، اعجاز چودھری، چودھری محمد سرور، میاں اسلم اقبال نے اپنے الگ الگ بیانات میں کہا کہ عید کے اجتماعات میں شہدا کے لئے دعا کے ساتھ ساتھ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعائیں کی جائیں۔
صدر / وزیراعظم پیغامات

ای پیپر-دی نیشن