منیٰ کا واقعہ، ذمہ داری قبول کر کے معافی مانگی جائے: ایران، سیاست کی جا رہی ہے: سعودی عرب
نیو یارک+ تہران (آن لائن/نیٹ نیوز) ایرانی صدر حسن روحانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں سعودی عرب میں حج کے دوران پیش آنے والے بھگدڑ کے واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں ایرانی صدر نے بھگدڑ کے واقعہ کو’’دل دہلا دینے والا‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ شہید ہونے والوں کے خاندانوں کے ساتھ اظہار تعزیت کرتے ہیں اس واقعے اور رواں سال حج کے دوران پیش آنے والے ایسے ہی دیگر واقعات کی تحقیقات کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔ ’’الشرق الاوسط‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے ایک ایرانی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ان حاجیوں نے رمی ختم ہونے کا انتظار نہیں کیا جو معمول کی ہدایات کی روشنی میں کیا جاتا ہے اس کے برعکس الٹے پاؤں واپسی کر دی۔ واپسی کا یہ وقت دوسرے حج مشن کے لئے رمی جمرات سے نکلنے کیلئے مخصوص تھا، جس کی وجہ سے تصادم ہوا۔ بی بی سی کے مطابق ایران کی جانب سے حج کے دوران منیٰ میں پیش آنے والے حادثے پر سعودی عرب پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ایک بار پھر سعودی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ واقعے کی ذمہ داری قبول کرے اور معافی مانگے۔ واضح رہے کہ ایران کے 140سے زائد حاجی شہید ہوئے ہیں۔ آیت اللہ خامنہ ای نے تہران میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ بھلایا نہیں جائے گا اقوام اس کو سنجیدگی سے دیکھیں گی۔ ادھر اْدھر الزام تراشیاں کرنے کے بجائے سعودی عرب کو ذمہ داری قبول کرنی چاہئے اور مسلمانوں اور متاثرہ خاندانوں سے معافی مانگنی چاہئے۔ ایران کے پراسیکیوٹر جنرل سید ابراہیم رئیسی نے سرکاری ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران کوشش کرے گا کہ سعودی شاہی خاندان کے جرائم کے خلاف بین الاقوامی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے۔ دوسری جانب سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ ایران ایک حادثے پر سیاست کر رہا ہے۔ سعودی وزیرِ خارجہ جو اقوامِ متحدہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک میں موجود ہیں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ ایرانی قیادت شہید ہونے والوں کی خاطر عقلمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تحقیقات کے نتائج آنے کا انتظار کرے گی۔