معماران قوم غور فرمائیں
مکرمی! یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے، کہ جس گھر، ادارے اور ملک میں احتساب و مواخذہ کا عمل ہوتا رہے وہاں ایک روز بے اعتدالیاں، سیاہ کاریاں اور نا انصافیاں ختم ہو جاتا کرتی ہیں۔ خادم اعلیٰ پنجاب کے یہ اقدام قابل تحسین ہیں۔ کہ انہوں نے تعلیمی اداروں کا قبلہ درست کرنے کیلئے محکمانہ افسران کے علاوہ اے سی، تا سیکرٹریز سطح کے افسران کو بھی چیکنگ کے فرائض سونپ رکھے ہیں۔ اس سے پہلے سے کافی بہتری آرہی ہے۔ والدین کو امید ہو رہی ہے۔ کہ انہیں پرائیوٹ سیکٹر کی بھاری فیسوں سے چھٹکارا ملک جائے گا کہ وہ اپنے بچوں کو سرکاری اداروں میں بخوشی داخل کرائیں گے جہاں کے ٹیچرز کوالیفائیڈ اور پیشہ ورانہ تجربہ سے بھی متصف ہوتے ہیں۔ مگر ابھی کچھ معماران قوم اور بعض تعلیمی اداروں میں ٹیوشن مافیا کے دھندے ہو رہے ہیں۔ اساتذہ کی تنخواہیں حوصلہ افزاء ہونے کے باوجود بعض سرکاری ڈیوٹی میں کوتاہی کے مرتکب کیوں ہیں۔ ڈاکٹرز کی طرح اپنی اکیڈمی کا پتہ دیتے ہیں۔ جس طرح بعض ڈاکٹرز پرائیوٹ کلینک کی راہیں دکھاتے ہیں۔ اس پر بھی افسوس ہے۔ کہ بعض تعلیمی اداروں میں ٹیوشن پیریڈز رکھے گئے ہیں۔ جب یہ پیریڈز لگتے ہیں۔ تو طلبہ و طالبات اساتذہ سمیت نہایت لگن سے تعلیم و تدریس میں مصروف ہوتے ہیں۔ اس دوران چیکنگ پارٹی مثبت ریمارکس دے کر جاتی ہے۔ اساتذہ سرخرو تو ہو جاتے ہیں۔ مگر ایسا عمل استاد کی شان کے خلاف ہے۔ ایسے معماران قوم والدین اور طلبہ کے خیر خواہ نہیں ہوسکتے۔ (چودھری نور احمد گوجرانوالہ)