بڑی عید پر حکومت کا بڑا جھوٹ
حکومت کے خیالی پلاﺅ کا دمکتا سورج سوانیزے پر کھڑا ہے اور حکومتی دربارسے وابستہ افراد نہ جانے اس بھٹی میں کیا کیا جھونک رہے ہیں۔ ۔۔عید سے قبل حکومت نے بڑے طمطراق سے اعلان کیاتھاکہ ملک بھر میں عید کے تینوں ایام پر لوڈشیڈنگ نہ ہوگی۔ سیاسی دریا سے وابستہ بعض افراد نے اس اعلان کے بعد میڈیا پر آکر یوں شور مچایا جیسے اس حکومت نے ہمیشہ کیلئے لوڈشیڈنگ ختم کردی ہے لیکن ان کی باتیں وہی دھاک کے تین پاٹ ثابت ہوئیں۔۔۔ رائیونڈ کے عالی جاہ محل کے علاوہ ہر جگہ آنکھ مچولی ہوتی رہی۔۔۔گویا حکومت نے بڑی عید پر بڑا ہی جھوٹ بولا ہے ۔۔ قوم کا حافظہ ماشاءاللہ اسقدر بھی گیا گزرا نہیں کہ وہ وعدے بھول جائے۔۔
خادم اعلیٰ پنجاب نے بڑے جوش کے ساتھ عوامی جلسے میں کہا تھا کہ ہم تین مہینے کے اندر اندر لوڈشیڈنگ ختم کریں گے۔ پھر بات چھ مہینے تک جاپہنچی اور پھر زلف دراز کی طرح باتیں بھی دراز ہوتی گئیں اور بالآخر دو سال پر بریک لگی لیکن جب جناب نے وزارت اعلیٰ کا تاج سر پر سجا لیا تو بات 2017ءاور 2018 تک چلی گئی۔ یہی خالی پلاﺅ پیپلز پارٹی کی حکومت بنا کر پیش کرتی رہی اور قوم نے انہیں راجہ رینٹل کے القابات سے نوازا، لیکن اب یوں لگتا ہے کہ موجودہ حکومت عوام کے صبر کا امتحان لے رہی ہے۔ نندی پور پاور پراجیکٹ میں کئی کروڑ جھونک دئیے گئے۔ اخبارات میں اشتہاری مہم چلائی گئی اور قوم کو بیوقوف بنانے کا جتن کیا گیا۔ لیکن بالآخر چوری کب تک چھپی رہتی ہے۔ اب تو آصف علی زرداری نے بھی مرتضیٰ بھٹو کی برسی پر کہہ دیا ہے کہ مرتضیٰ کے قتل کا راز ہمیشہ چھپا نہیں رہے گا۔ ۔۔یقینی طور پر ایسے ہی نندی پور پاور پراجیکٹ کا سکینڈل بھی ہمیشہ راز نہیں رہے گا یہ سکینڈل بھی کئی محمود جنم دے گا۔ ۔۔جب تک بادشاہت ہوتی ہے ہر کوئی بادشاہ کے سائے کو بھی سلام کر کے گزرتا ہے۔ لیکن جیسے ہی تختہ دھڑم ہوتا ہے تو قانون کو پامال کرنے والوں کی گرفت شروع ہو جاتی ہے اور انصاف فروخت کرنے تھانے اور کچہریوں کو عقوبت خانوں میں بدلنے والوں کے دن پھرنے شروع ہوجاتے ہیں۔۔۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ عوام الناس کے درمیان دن بدلتے رہتے ہیں۔ لہٰذا دن پھرنے سے قبل نندی پور پاور پراجیکٹ میں ہونے والے گھپلوں کو عوام کے سامنے لائیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کی لاگت 27 ارب سے بڑھ کر 84 ارب تک پہنچی ہے۔ اس رقم کا ذکر سرکاری دستاویزات میں ہے جو 24 ستمبر کو عوامی سماعت کے دوران پیش کی گئی تھیں۔ وزیراعلیٰ نے پنجاب اس پراجیکٹ کی اوپننگ پرڈائس پر شعلہ نوائی کرتے کہہ چکے ہیں کہ میں وزیراعظم سے درخواست کرونگا کہ اس پراجیکٹ کو جلد مکمل کرنے پر ایم ڈی منصوبہ ڈائریکٹر محمد محمود صاحب کو میڈل دیں۔
میڈل کی سفارش کرنے والی زبان سے ہی ذرا ان افراد کے نام بھی لیں جنہوں نے اس منصوبے کو ڈبایا ہے۔ خواجہ آصف نے تو ذمہ داری قبول کر لی ہے۔۔۔ اپوزیشن کو اس اقرار جرم پر حکومت کا عرصہ اقتدار تنگ کر دینا چاہیے تھا لیکن یوں لگتا ہے کہ اپوزیشن بھی سرکار کے خیمہ عافیت تلے بیٹھ کر اپنی خطاﺅں کی ساری فائلیں بند کروانا چاہتی ہے۔ اس وقت جمہوریت ایک مضحکہ خیز تماشا بنا دی گئی ہے۔ ہم ہر کام میں مغرب کی تقلید کرکے اپنی دنیاوی نجات تلاش کرتے ہیں نہ جانے ہمارے حکمران قوم کی فلاح تلاش کرنے کیلئے کب مغرب کے نظام کی چھان بین کریں گے۔ مہنگائی اور بے روزگاری کا منہ زور سیلاب اس قدر تیز ہوتا جا رہا ہے کہ غربت سے تنگ آ کر لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں۔ لوٹ مار اور کرپشن زوروں پر ہے۔ سرکاری عمال اپنی عیاشیوں پر پانی کی طرح پیسہ بہا رہے ہیں۔ امیر اور غریب میں تفاوت خوفناک حدوں کو چھونے لگا ہے۔ ایسا تفاوت ہمیشہ انقلاب کی بنیاد بنتا ہے اور بڑے بڑے محلات کو خش و خاشاک کی طرح بہا کر لے جاتا ہے۔ عوام اپنا حق حاصل کرنے کے لیے بلا تفریق انتقام شروع کر دیتے ہیں اور یہ صورتحال بنتی جا رہی ہے لیکن ہمارے حکمران شتر مرغ کی طرح ریت میں سر دبائے بیٹھے ہیں۔ معاملات کی پیچیدگی میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ معاملات کی گرہ کشائی کے لیے ضروری ہے کہ حکمران اپنی اصل کی طرف لوٹیں۔ عوام سے کیے وعدے پورے کیے جائیں۔ لوڈشیڈنگ سے قوم کو نجات دلائیں مہنگائی پر قابو پائیں، غریبوں کے مفت علاج معالجے کا بہتر انتظام کیاجائے، کرپشن پرقابو پایا جائے ۔۔۔بے ڈھنگے انداز میں نظام چلانے کی بجائے تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر نظام کو چلایا جائے۔ نوجوان نسل میں کرپشن کے خلاف شعور انگڑائی لے رہا ہے جو اچھی اور مثبت علامت ہے۔ اس شعور کی نموکی جدوجہد تیز بہ تیز ہونی چائیے اس کے لیے کسی سیاسی رہنما کی ضرورت نہیں اس کے لیے سوشل میڈیا، جریدے، اخبارات اور الیکٹرونک میڈیا ہی کافی ہے۔ میڈیا نے جس طرح نندی پر پاور پراجیکٹ کی کرپشن اور لوٹ مار سے پردہ ہٹایا ہے اسی طرح اگر سلسلہ جاری رہا تو وہ دن دور نہیں جب عوام اپنے حقوق اور کرپشن کی خاتمے کے لیے اٹھ کھڑے ہوں گے۔