افغانستان میں مقیم قبائلی پناہ گزینوں کو پاکستانی اداروں کیساتھ لڑائی پر اکسانے کی کوششیں
اسلام آباد(سہیل عبدالناصر) افغانستان کے مشرقی صوبوں میں مقیم قبائلی پناہ گزینوں کو پاکستانی فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑنے پر اکسانے کی منظم کوششیں کی جا رہی ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق افغانستان کے ساتھ اعلیٰ سطح کے حالیہ روابط میں دیگر شکایات کے ساتھ یہ معاملہ بھی اٹھایا گیا ہے۔ اس صورتحال سے واقف ایک ذریعہ نے بتایا ہے کہ بطور خاص افغانستان کے تین مشرقی صوبوں خوست پکتیکا اور پکتیا میں افغان اور بھارتی انٹیلی جنس ایجنیساں ان قبائلی پناہ گزینوں کو اکسا رہی ہیں کہ اگر وہ پاکستان کے سیکورٹی اداروں کے خلاف مسلح جدوجہد شروع کریں تو انہیں ہر ممکن مدد اور سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کے نتیجہ میں ہزاروں کی تعداد میں ان قبائلی خاندانوں نے افغان صوبہ خوست میں پناہ لی جن کے پاس جنگ زدہ علاقہ سے گزر کر بنوں آنے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔ افغانستان میں پناہ لینے والے بہت سے خاندان بعد ازاں کرم ایجنسی اور دیگر راستوں سے پاکستان واپس بھی آئے لیکن خوست میں اب بھی وزیر قبیلے کے سینکڑوں خاندان مقیم ہیں جن پر بھارتی اور افغان انٹیلیجنس ایجنسیاں طبع آزمائی کر رہی ہیں۔ ایک اور ذریعہ کے مطابق شمالی اور جنوبی وزیرستان میں بے گھروں کی واپسی کا عمل شروع ہوتے ہی بھارتی اداروں کی طرف سے متاثرہ خاندانوں کو ورغلانے کا عمل تیز ہو گیا ہے۔ ان متاثرین کو قابو کرنے کی کوششوں کے شواہد افغان حکومت اور ایساف کی کمانڈ کے سپرد کئے گئے ہیں جن کا ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان آئندہ سرکاری روبط میں یہ معاملہ سرفہرست رہے گا۔
افغانستان/ کوشش