بینظیر قتل کیس: تفتیشی کی شہادت قلمبند‘ مارک سیگل کا بیان پرسوں ریکارڈ کیا جائیگا
راولپنڈی (نوائے وقت رپورٹ+ اے این این) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر 1 کے جج رائے محمد ایوب مارتھ نے بے نظیر بھٹو قتل کیس میں تھانہ سٹی کے سابق ایس ایچ او انسپکٹر کاشف ریاض کی شہادت قلمبند کرنے اور وکلاء صفائی ملک جواد خالد اور قیصر خان تنولی کی جرح کے بعد وکیل صفائی ملک محمد رفیق کی مزید جرح کے لیے سماعت یکم اکتوبر پر ملتوی کر دی یکم اکتوبر کو ساڑھے سات بجے خصوصی عدالت کے جج نیویارک سے وڈیولنک کے ذریعے استغاثہ کے گواہ اور امریکی لابیسٹ مارک سیگل کی شہادت بھی قلمبند کریں گے۔ گزشتہ روز انسپکٹر کاشف ریاض نے شہادت قلمبند کراتے ہوئے کہا وقوعہ کے بعد میں نے شواہد جمع کرکے فرد مقبوخگی بنایا نعشیں ہسپتال بھجوائیں‘ ایف آئی آر درج کی اور ابتدائی تفتیش کی جبکہ 30 دسمبر 2007ء کو مقدمہ کی تفتیش جے آئی ٹی کو منتقل ہوگئی تھی عدالت میں ملزم اعتزاز شاہ کے وکیل قیصر تنولی نے درخواست پیش کی کہ اعتزاز شاہ کو جیل کے پی سی او سے ہر ماہ 20 منٹ کی ٹیلی فون کالیں کرنے کی اجازت دی جائے اس پر خصوصی عدالت کے جج نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے یکم اکتوبر کو رپورٹ طلب کرلی۔ خودکش حملہ آور کی ڈی این اے رپورٹ، اپرجیکٹ، چپل اور گولیوں کے خول سمیت دیگر ریکارڈ عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ خودکش بمبار اور گرفتار چاروں ملزموں کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو کا ریکارڈ بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے مدعی مقدمہ کا بیان قلمبند کرنے اور مزید 3گواہوں کو سمن جاری کر دئیے۔