• news

مردہ‘ حرام جانور کا گوشت فروخت کرنے پر 8 برس قید‘ 5 لاکھ جرمانہ ہو گا

لاہور (سپورٹس رپورٹر) حکومت پنجاب نے پنجاب اینمل سلاٹر ایکٹ 1963ء میں ترمیم کی منظوری دیدی ہے جس کے تحت حرام اور مردہ جانوروں کا گوشت فروخت کرنے والے افراد کو 5 لاکھ روپے جرمانہ اور 8 سال تک سزا بھگتنا پڑے گی۔ سیکرٹری لائیو سٹاک نسیم صادق کے مطابق وزیر اعلی شہباز شریف کو سمری بھجوائی گئی تھی جس میں حرام اور مردہ گوشت فروخت کرنے والوں کے ساتھ ساتھ غیر قانونی مذبحوں کے خاتمے کے لئے پنجاب اینمل سلاٹر ایکٹ 1963ء میں ترامیم کرکے ایسے افراد کے خلاف سخت سزائیں تجویز کی گئی تھیں۔ نسیم صادق کے مطابق ایکٹ میں ترمیم کے بعد اس کا اطلاق یکم اکتوبر سے پنجاب بھر میں ہوگا۔ قبل ازیں حرام اور مردہ جانوروں کا گوشت فروخت کرنے والوں کو ایک روپے سے لیکر 500 روپے تک جرمانہ یا ایک ماہ تک کی سزا ہو سکتی تھی، غیرقانونی سلاٹر ہائوسز چلانے والوں کو بھی سخت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا ایسے افراد کو 3 لاکھ روپے اور تین سال قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔ ایکٹ کم سے کم سزا بھی رکھی گئی ہے جس میں حرام اور مردہ گوشت فروخت کرنے والوں کو تین سال قید اور تین لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا جبکہ قانونی سلاٹر ہائوس کی کم از کم سزا پہلی مرتبہ 25ہزار روپے اور ایک سال کی سزا جبکہ دوسری مرتبہ پکڑے جانے والے شخص کو 2 لاکھ روپے جرمانہ اور 2 سال سزا ہوگی۔ سیکرٹری لائیو سٹاک پنجاب نسیم صادق نے بتایا کہ جو شخص ایسے افراد کی نشاندہی بمعہ ثبوت کرے گا اسے ٹوٹل جرمانہ کا 75 فیصد انعام میں دیا جائے گا جبکہ اس کا نام بھی صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔

ای پیپر-دی نیشن