امریکہ‘ بھارت‘ جاپان کا بحرہند اور دیگر پانیوں میں چین کا مقابلہ کرنے پر اتفاق
نیویارک (صباح نیوز+ این این آئی) بھارت کو 2016ء کیلئے برکس ممالک کا چیئرمین مقرر کردیا گیا ہے۔ برکس ممالک نے دہشت گردی کی روک تھام کے لئے مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنے پر زور دیا ہے۔ ان ممالک نے داعش کو عالمی برادری کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر زور دیا اس بات کا اعادہ برکس ممالک کے وزرائے خارجہ کے ہونے والے اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی کی روک تھام کے لئے اقوام متحدہ کے زیراہتمام ادارہ بنایا جائے جو داعش کی نقل و حرکت پر نظر رکھے۔ داعش نہ صرف مشرق وسطیٰ کے لئے بلکہ تمام ملکوں کے لئے بھی خطرہ ہے۔ انہوں نے مختلف علاقوں میں جاری کشیدگی پر اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی صورتحال سے دہشت گردوں کو جگہ مل جاتی ہے نتیجتاً لوگ بڑی تعداد میں وہاں سے نقل مکانی شروع کر دیتے ہیں۔ انہوں نے ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی روک تھام کے لئے ایک مضبوط اقدام کی ضرورت ہے۔ دریں اثناء امریکہ، بھارت اور جاپان نے بحرہند سمیت دیگر پانیوں میں چین کا ملکر مقابلہ کر نے پر اتفاق کیا ہے اور انہوں نے باہمی تجارت، میری ٹائم سکیورٹی اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلے تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں کئے گئے۔ اپنے نوعیت کے اس پہلے اجلاس میں تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے مختلف شعبوں میں اب تک کے تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون کا جائزہ لیا اور اسے مزید فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ قبل ازیں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہاکہ جاپان بھارت اور امریکہ کی یہ اپنی نوعیت کی پہلی سہ ملکی ملاقات ہے اور اس امر پر اتفاق کیا ہے کہ خارجہ پالیسی کے مفادمیں ملکر کام کیا جائے۔ مشرقی ایشیا اہم اقتصادی ترقی کا مرکز بن چکا ہے تاہم اسے سکیورٹی کے حوالے سے مختلف مسائل کا سامنا ہے۔ تینوں ملک دنیا کی بڑی جمہوری ریاستیں ہیں اور ہم احتساب، شفافیت اور اچھے نظم و نسق پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم اس رابطے کا خیر مقدم کرتے ہیں جو ایک اہم موقع پر ہورہا ہے اور ہم بحرہند اور بحر الکاہل میں ملکر کام کریں گے جس کیلئے بھارت نے بھی مشرقی ایشیائی پالیسی کا اعلان کیا ہے جاپان بھی جنوب اور جنوب مشرقی ایشیا سے موثر روابط قائم کر چکا ہے۔ ہمیں بحری سکیورٹی کے مسائل کا سامنا ہے جبکہ مختلف مواقع بھی موجود ہیں۔ بھارتی وزیر خارجہ سشما سورج نے کہاکہ مجھے اپنے اچھے دوست جاپانی وزیر خارجہ سے ایک اور ملاقات پر بے حد خوشی ہے ہم 2011ء سے جن امور پر بات چیت کررہے تھے آج وہ حقیقت بن چکے ہیں۔ ہمارے عسکری، سیاسی، اقتصادی اور سکیورٹی مفادات یکساں ہیں اور ہم ان شعبوں میں بھرپور تعاون کا جذبہ رکھتے ہیں تاکہ مشترکہ مقاصد حاصل کئے جاسکیں۔ ہماری توانائی اور اشیاء کی تجارت ان راستوں سے ہوتی ہے ایک قانون پسند ملک ہونے کے ناطے ہم نے ہمیشہ بین الاقوامی پانیوں میں آزادی کی حمایت کی ہے اور سب کو کسی رکاوٹ کے بغیر تجارت اور وسائل تک رسائی کا حق حاصل ہے جو ہمیں اقوام متحدہ کے 1982ء کے سمجھوتے اور بین الاقوامی قوانین نے دیا ہے۔ یہ تاریخی موقع ہے کہ تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ ملکر سہ ملکی سٹریٹجک پارٹنر شپ کو مضبوط بنانے کا اعلان کررہے ہیں۔