ایک ہی تجویز، دہشت گردی چھوڑیں، مذاکرات کریں، سشما: بھارتی ہٹ دھرمی
نیویارک (نمائندہ خصوصی+ نوائے و قت رپورٹ) بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے روایتی ہٹ دھرمی سے کام لیتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا پیش کردہ 4 نکاتی امن منصوبہ مسترد کر دیا ہے۔ جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے سشما سوراج نے کہا کہ اگر پاکستان دہشت گردی چھوڑ دے تو ہم مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ ہمیں 4 نکات کی ضرورت نہیں صرف ایک ہی تجویز ہے کہ دہشت گردی چھوڑیئے اور بیٹھئے اور مذاکرات کیجئے۔ پاکستان کے ساتھ صرف دہشت گردی کے ایجنڈا پر گفتگو کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ دہشت گردی ختم کرنے میں ناکام رہی سکیورٹی کونسل کو مزید فعال بنانے کی ضرورت ہے۔ عالمی طاقتوں کے ساتھ بہترین تعلقات کے خواہاں ہیں۔ بھارت کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہے پاکستان کو دہشت گردی چھوڑ کر مذاکرات کی راہ اختیار کرنا ہو گی اوفا مذاکرات میں نواز اور مودی میں سرحد پار امن کے قیام پر اتفاق ہوا تھا پاکستان کے ساتھ صرف دہشت گردی کے ایجنڈا پر گفتگو کیلئے تیار ہیں سرحد پار سے بھارت میں دو حملے ہوئے ہیں جن کے ملزم گرفتار کئے گئے ہیں۔ ہم پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان اور بھارت دونوں ملکوں کو دہشت گردی کا سامنا ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف کوئی نرمی نہیں برتی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی امن مشن کیلئے بھارت اب تک ایک لاکھ 80ہزار فوجی فراہم کر چکا ہے جو ممالک امن مشن میں زیادہ فوجی دیتے ہیں ان کی سنی نہیں جاتی طاقت کے استعمال سے دنیا میں مسائل بڑھے ہیں دہشت گردی میں کمی ہوئی ہے لیکن اسے بڑھانے والے ملکوں کا مقابلہ نہیں کیا گیا۔ بھارت گزشتہ 25 سال سے دہشت گردی کا سامنا کررہا ہے۔ بین الاقوامی دہشت گردی کو صرف بین الاقوامی کارروائی سے ختم کیا جا سکتا ہے دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ دہشت گردوں میں اچھے برے کا فرق نہیں کرنا چاہیے جو ملک دہشت گردوں کو پناہ اور ہتھیار فراہم کرتے ہیں ان کے خلاف عالمی برادری کو کھڑا ہونا پڑے گا۔ دہشت گرد بھارت کو غیرمستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ ہمیں سرحد پار دہشت گردی کا سامنا ہے بھارت نے امن کیلئے بہت سی قربانیاں دیں 2008ء کے ممبئی حملوں میں کئی شہری مارے گئے دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کے طور پر اختیار کیا جانا قبول نہیں دہشت گردی اور مذاکرات ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ بھارت پاکستان سے تمام حل طلب معاملات مذاکرات کے ذریعے سلجھانے کیلئے تیار ہے حال ہی میں پاکستان بھارت ڈی جی ملٹری سطح پر میٹنگ ہوئی۔ چاہتے ہیں کہ قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات ہو ہم تمام مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے چار تجاویز پیش کیں ہم کہتے ہیں ایک ہی تجویز کافی ہے ہماری ایک ہی تجویز ہے کہ پاکستان دہشت گردی چھوڑ ے اور مذاکرات کیجئے یقین دلاتی ہوں کہ مذاکرات سے حل نکلا تو بھارت تمام حل طلب معاملات سلجھانے کیلئے تیار ہے۔ دریں اثناء بھارتی وزارت خارجہ نے وزیراعظم نواز شریف کی مقبوضہ کشمیر سے بھارتی فوج نکالنے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے پاکستان کو دہشت گردی ختم کرنے کو کہا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سواروپ نے جارحانہ ٹوئٹس میں کہا پاکستان میں عدم استحکام کی وجہ دہشت گردوں کو پالنا ہے۔ پڑوسیوں پر الزام تراشی کوئی حل نہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان بنیادی طور پر دہشت گردی کا نہیں بلکہ اپنی پالیسیوں کا شکار ہے۔ درحقیقت یہ دہشت گردی کا اہم ترین سپانسر ہے۔ سواروپ نے نواز شریف کے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا ہم پاکستان کے زیر تسلط کشمیر کی جلد از جلد رہائی چاہتے ہیں۔ ویکاس سواروپ نے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی سے متاثرہ مرکزی ملک نہیں بلکہ یہ اپنی پالیسیوں سے متاثرہ ملک ہے۔ پاکستان دہشت گردی کو سپانسر کرنے والا مرکزی ملک ہے، پاکستان اپنے ہی پیدا کئے گئے دہشت گردوں سے متاثر ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ کشمیر اور فلسطین بیرونی قوتوں کے قبضہ میں ہے ہم یہی چاہتے ہیں کہ پاکستان اپنے زیر انتظام آزاد کشمیر سے انخلاء کرے اور کشمیریوں کو آزادی سے جینے دے۔ بھارت نے کشمیر پر اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کے کردار کو مسترد کرتے ہوئے او آئی سی کو لائن آف کنٹرول اور بھارت کے داخلی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں۔ وکاس سوارپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا بھارت کا او آئی سی کے جموں و کشمیر کونیکٹ گروپ پر واضح مؤقف ہے اس میں مزید کچھ اضافہ کرنے کی ضرورت نہیں۔ بھارت نے روایتی منفی طرز عمل اختیار کرتے ہوئے ایک بار پھر پاکستان چین اقتصادی راہداری پر اعتراضات اٹھا دئیے۔ بھارت کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب اشوک مکھر جی نے نیویارک میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی راہداری کا روٹ پاکستان کی جانب سے قبضہ کئے جانے والے بھارتی علاقے کشمیر سے گزرتا ہے جس کی بناء پر اس راہداری پر نئی دہلی کو شدید اعتراضات ہیں۔ بھارتی مندوب نے وزیراعظم نواز شریف کے اقوام متحدہ میں کئے جانے والے خطاب کے ردعمل میں کہا کہ پاکستان کو کشمیر سے اپنی فوجوں کا مکمل طور پر انخلاء کرنا چاہئے۔ انہوں نے وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے اقوام متحدہ میں تقریر کے دوران کشمیر کا معاملہ اٹھانے پر بھی اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ایک بار پھر یہ معاملہ دنیا کے سامنے لانے کے لئے غلط پلیٹ فارم کا استعمال کیا جبکہ پاکستانی وزیراعظم نے تقریر میں خطے کو درپیش مسائل کو غلط انداز میں بین الاقوامی سطح پر پیش کیا ہے۔بھارت میں بی جے پی کے رہنما سدھانشو متھل نے پاکستان کے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں وزیراعظم نوازشریف کی مسئلہ کشمیر پر بات کو تنقید کا شنانہ بناتے ہوئے کہا کہ کشمیر اب طاقت سے لے نہیں سکتے ہم دینا نہیں چاہتے پھر بحث کس بات کی ہے زمینی حقیقیت یہی ہے کہ کشمیر ہمارا ہے مودی دوبار پاکستان کی جانب سے رویئے کو بھگت چکے ہیں آپ کے وزیراعظم کچھ کہتے ہیں اور فوج کچھ۔