مارک سیگل کا بیان سازش لگتا ہے‘ زرداری نے دور صدارت میں مجھ پر مقدمہ کیوں نہیں کیا: مشرف
کراچی (ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) مشرف نے بے نظیر بھٹو قتل کیس میں امریکی صحافی مارک سیگل کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے اسے حقائق کے برعکس جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مارک سیگل کے بیان کے پیچھے جھوٹ، فریب سازش دکھائی دیتی ہے وہ پیسے لے کر بے نظیر بھٹو کے لئے لابنگ کرتے رہے، بے نظیر بھٹو قتل کیس میں گواہی کے لئے زرداری کو ضرور طلب کیا جائے، مخالفین مارک سیگل کے بیان کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ ایک بیان اور انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ کبھی بے نظیر بھٹو سے فون پر بات نہیں کی اور اپریل 2009ء میں موبائل فون استعمال کرنا شروع کیا اگر مارک سیگل اتنے ہی سچے ہیں تو اپنی زیر ادارت چھپنے والی بے نظیر کی کتاب میں اس کا ذکر کیوں نہیں کیا۔ سیگل پیسے لے کر بے نظیر بھٹو کے لئے لابنگ کرتے تھے اور اب یہی کام آصف زرداری کے لئے کرتے ہیں جب کہ امید ہے آخرکار کامیابی حق اور سچ کی ہو گی۔ بے نظیر بھٹو کے ساتھ ان کا امریکہ میں کوئی ٹیلی فونک رابطہ نہیں تھا اور نہ ہی انہوں نے2007میں بے نظیر بھٹو کو ٹیلی فون کال کی۔ جس کال کا حوالہ امریکی صحافی مارک سیگل نے دیا وہ جھوٹ پر مبنی ہے اور ایسے جھوٹے بیان کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ یہ پاکستان کے مخالفین کی ایک سازش ہے۔ سمجھ نہیں آتی کہ بار بار مارک سیگل سے ہی انکوائری کیوں ہو رہی ہے۔ بے نظیر بھٹو کو اگر مجھ سے خطرہ ہوتا تو وہ مجھ سے سکیورٹی مانگنے کے لئے رجوع نہ کرتیں۔ 2007میں پاکستان واپس آنے سے پہلے بے نظیر بھٹو نے تحریری طور پر ان سے سکیورٹی کے لئے رجوع کیا تھا اور ان کی سکیورٹی انہی کے نامزد افسروں کو دی گئی۔ سچائی پر مکمل یقین رکھتا ہوں، حق اور سچ کو کوئی عار نہیں ہوتی۔ مارگ سیگل جیسے جھوٹے اور بدنیتی پر مبنی بیانات اصل حقائق کو جھٹلا نہیں سکتے۔ فاروق نائیک مارک سیگل کے وکیل ہیں‘ جس سے لگتا ہے زرداری پیچھے ہیں۔ اگر میں نے بینظیر کو دھمکی دی تھی تو آصف زرداری خاموش کیوں بیٹھے رہے۔ بینظیر کے پاکستان آنے کے بعد صرف ایک بار فون پر بات ہوئی۔ رضا ربانی کی فوج پر تنقید اور مارک سیگل کے بیان کی ٹائمنگ بہت اہم ہے۔ زرداری 5 سال صدر رہے انہوں نے کیس کیوں نہیں کیا۔ محترمہ کو گاڑی سے نکلنے کا سکیورٹی اہلکاروں نے نہیں کہا تھا۔ بینظیر نے سکیورٹی خدشات پر مجھے خط لکھا جس میں 3 افراد کے نام تھے۔ ٹیلی فون پر بینظیر کو بتایا ان کی جان کو خطرہ ہے۔ بینظیر جب پاکستان آئیں تو پہلی بار ان سے بات ہوئی۔ دوسری جانب ذوالفقار کھوسہ نے سابق صدر پرویز مشرف سے کراچی میں ملاقات کی۔ نجی ٹی وی کے مطابق ملاقات میں حامد ناصر چٹھہ اور دوست محمد کھوسہ بھی موجود تھے۔