الطاف نے بیانات پر معافی مانگ لی‘ عدالتیں قانون کے مطابق فیصلہ کرتی ہیں: ہائیکورٹ
لاہور (اپنے نامہ نگار سے+ آئی این پی) الطاف حسین کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں بیان حلفی جمع کرا دیا گیا، الطاف نے اپنے بیانات پر معافی مانگ لی ہے۔ عدالتی اختیار سماعت سے متعلق بات کرنے پر عدالت نے الطاف حسین کی وکیل عاصمہ جہانگیر پر سخت اظہار برہمی کیا، عدالت نے فریقین کے وکلاء کو 9اکتوبر کو الطاف حسین کے بیان حلفی پر بحث کے لئے طلب کر لیا ہے۔ جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار آفتاب ورک کے وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ الطاف حسین سمیت دیگر مرکزی رہنما میڈیا پر آ کر پاک فوج، رینجرز اور ملکی سلامتی کے اداروں کے خلاف بیان بازی کرتے رہے جو کہ غداری کے زمرے میں آتا ہے۔ الطاف کے بیان حلفی میں کہا گیا کہ اگر میرے بیانات سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو مجھے افسوس ہے۔ ایم کیو ایم کے کارکنوں کو غدار کہنے سے انکی بھی دل آزاری ہوتی ہے، میڈیا پر بیانات نشر کرنے پر پابندی کا حکم آئین سے متصادم ہے۔ سرکاری وکیل نے الطاف حسین کی شہریت سے متعلق ریکارڈ عدالت میں پیش کیا تو عدالت نے استفسار کیا کہ عدالت کو آگاہ کیا جائے کہ الطاف حسین پاکستانی شہری ہیں یا نہیں۔ جس پر عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ عدالت اس کیس میں پیمرا کو ہدایات دے سکتی ہے مگر الطاف حسین کی شہریت سے متعلق اس عدالت کو اختیار سماعت نہیں ہے۔ جس پر عدالت نے عاصمہ جہانگیر پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے دلائل دیں عدالت کو اپنی مرضی نہ بتائیں، عدالتیں کسی کی خواہش کے مطابق نہیں بلکہ قانون کے مطابق فیصلہ کرتی ہے۔ درخواست گزاروں کے وکلاء نے کہا کہ الطاف حسین کا بیان حلفی پاکستانی ہائی کمشن سے تصدیق شدہ نہیں ہے لٰہذا اسکی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ سماعت کے بعد درخواست گزار وکلاء احاطہ عدالت میں فوج کی حمائت اور الطاف حسین کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔ دوسری جانب ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میںکچھ لوگوں کو غداری کا اور حب الوطنی کا سرٹیفیکٹ جاری کرنے کا اختیار حاصل ہے۔