علامہ اقبال کے صاحبزادے جسٹس (ر) جاوید اقبال انتقال کر گئے
لاہور (خصوصی رپورٹر+ وقائع نگار خصوصی) حکیم الامت، مصور پاکستان علامہ محمد اقبال کے صاحبزادے اور سپریم کورٹ کے سابق سینئر جج ڈاکٹر جاوید اقبال 91برس کی عمر میں انتقال کرگئے (انا للہ وانا الیہ راجعون)۔ نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد انہیں حضرت احسان باغبانپورہ قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ ان کی نماز جنازہ میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منظور احمد ملک، سپریم کورٹ کے ججز جسٹس اقبال حمید الرحمن، جسٹس شیخ عظمت سعید، جسٹس میاں ثاقب نثار، جسٹس عمر عطا بندیال، لاہورہائیکورٹ کے ججز جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس فرخ عرفان خان، جسٹس اعجاز الحسن، سابق ججز میاں آفتاب فرخ، خلیل الرحمن رمدے، تصدق حسین جیلانی، فقیر محمد کھوکھر، شیخ اعجاز نثار، تنویر احمد خان، منظور حسین سیال، اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ، سابق صدر محمد رفیق تارڑ، مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں زعیم قادری، خواجہ احمد حسان، سابق گورنر چودھری سرور، تحریک انصاف کے رہنمائوں شفقت محمود، خورشید محمود قصوری، میاں محمود الرشید، عوامی تحریک کے رہنمائوں خرم نواز گنڈا پور، رحیق عباسی، پیپلزپارٹی کے منیر احمد خان، عزیز الرحمن چن کے علاوہ راغب نعیمی، امیر حمزہ، طارق عزیز، غلام محی الدین، عطا الحق قاسمی، خواجہ محمود احمد، رانا اعجاز احمد خان، اسد منیر، میاں یوسف صلاح الدین، ڈاکٹراجمل نیازی، جسٹس (ر) شاہد سعید، مرحوم کے بیٹوں منیب اقبال، ولید اقبال، بار ایسوسی ایشنز کے عہدیداروں وکلاء کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی کے افراد اور مرحوم کے عزیز و اقارب کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ جسٹس (ر) ڈاکٹر جاوید اقبال گزشتہ کچھ عرصے سے علیل اور شوکت خانم ہسپتال میں زیرعلاج تھے جہاں وہ ہفتہ کی صبح حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کرگئے۔ جسٹس جاوید اقبال کی وفات کی خبر ملتے ہی مختلف شعبہ ہائے زندگی خصوصاً قانون کے شعبے کی شخصیات انکی رہائش گاہ پر پہنچ گئیں اور مرحوم کے صاحبزادوں سے تعزیت کی۔ اعلیٰ عدلیہ کے موجودہ و سابق ججز کا کہنا تھا کہ جسٹس جاوید اقبال کی شعبہ قانون کے خدمت کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔ وہ قانون اور تاریخ کے طالب علموں کیلئے درسگاہ کا درجہ رکھتے تھے۔ ان کی وفات سے ملک سینئر ترین قانون دان اور دانشور سے محروم ہو گیا ہے۔ ڈاکٹر جاوید اقبال کی روح کو ایصال ثواب کیلئے قل خوانی اور دعا آج سہ پہر 4:30 بجے سے 5:30 بجے تک اسلم ریاض پارک مین گلبرگ (عقب سیکنڈ ونلڈز) میں ادا کی جائیگی۔
اسلام آباد+ لاہور (خبرنگار+ سٹاف رپورٹر+ سپیشل رپورٹ) صدر ممنون حسین، وزیراعظم محمد نواز شریف، گورنر پنجاب محمد رفیق رجوانہ، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، متعدد سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے ڈاکٹر جاوید اقبال کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ اپنے تعزیتی پیغام میں صدر ممنون حسین نے کہا کہ پاکستان میں عدل و انصاف کے فروغ کیلئے جسٹس (ر) جاوید اقبال کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ فلسفہ اور علم کے میدان میں جسٹس (ر) جاوید اقبال کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ انکی وفات ملک و قوم کیلئے عظیم نقصان ہے۔ صدر نے مرحوم کی مغفرت اور اہلخانہ کیلئے صبر جمیل کی دعا کی۔ اپنے تعزیتی پیغام میں وزیراعظم محمد نواز شریف نے دعا کی ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو اپنے جوار رحمت میں جگہ دے اور غمزدہ خاندان کو یہ صدمہ برداشت کرنے کا حوصلہ عطا فرمائے۔ انہوں نے کہاکہ جاوید اقبال نے اپنی زندگی میں بہت زیادہ قانونی اور ادبی خدمات سرانجام دیں۔ ہم دانشور، عظیم قانون دان اور ایک سچے پاکستانی سے محروم ہوگئے ہیں۔ وزیراعظم نے جاوید اقبال کی وفات کو ملک کیلئے بڑا نقصان قرار دیا۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدر آصف علی زرداری نے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے انہیں قانونی حلقوں اور ملک میں قانون کی حکمرانی کیلئے کی گئی خدمات پر زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا۔ اپنے تعزیتی پیغام میں سابق صدر نے کہا کہ انہیں ڈاکٹر جاوید اقبال کے انتقال کی خبر سن کر شدید دکھ اور صدمہ پہنچا ہے۔ جسٹس (ر) جاوید اقبال نے نہایت خلوص سے قانونی حلقوں کی خدمت کی اسی لئے وہ قانونی حلقوں میں ممتاز مقام رکھتے تھے۔ انہوں نے مرحوم کی روح کے ایصال ثواب اور لواحقین کیلئے صبر جمیل کی دعا کی۔ عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کا جسٹس (ر) جاوید اقبال کے انتقال پر دکھ اور غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر جاوید اقبال عظیم باپ کے عظیم بیٹے تھے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند فرمائے۔ گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ نے کہا کہ جسٹس (ر) ڈاکٹر جاوید اقبال کی وفات اہلیان وطن کیلئے ایک بہت بڑا نقصان ہے۔ ڈاکٹر جاوید اقبال میں قوم مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال کی جھلک دیکھتے تھے جنہوں نے اپنی تمام عمر علامہ کے افکار کے فروغ کیلئے وقف کر رکھی تھی۔ بطور نامور قانون دان ڈاکٹر جسٹس (ر)جاوید اقبال نے قانون و انصاف کے شعبے میں گہرے نقوش چھوڑے ہیں ، بطور قانون دان ان کی خدمات کو مدتو ں یاد رکھا جائیگا۔ جسٹس (ر) جاوید اقبال کے انتقال سے ایک باب کا خاتمہ ہو گیا۔ اللہ تعالی مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور لواحقین کو یہ صدمہ صبرو استقامت سے برداشت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال، ڈپٹی سپیکر سردار شیر علی خان گورچانی، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید، پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو، جے یو پی کے مرکزی رہنما پیر اعجاز ہاشمی، چودھری شجاعت حسین، مونس الٰہی، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی، امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق، سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن، امیر جماعت الدعوۃ پروفیسر حافظ محمد سعید اور ملک کی دیگر سیاسی اور مذہبی شخصیات نے جسٹس (ر) جاوید اقبال کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور لواحقین سے اظہار تعزیت بھی کیا ہے۔ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے اساتذہ اور وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حسن امیر شاہ اور اولڈ راوئینز یونین کے صدر کامران لاشاری، آنریری سیکرٹری ڈاکٹر خالد منظور بٹ اور دیگر ایگزیکٹو کمیٹی ممبران نے ممتاز اولڈ روائین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی وفات پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ روائینز کیلئے رہنمائی کا مستقل ذریعہ تھے اور انکی وفات سے پیدا ہونیوالاخلاء کبھی پُر نہیںہو سکے گا۔ اولڈ راوئینز یونین جلد انکی یاد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کریگی۔ گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ جسٹس (ر) ڈاکٹر جاوید اقبال کی رہائش گاہ پر گئے اور انکی اہلیہ جسٹس (ر) ناصرہ اقبال اور انکے صاحبزادے ولید اقبال سے اظہار تعزیت کیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے اہل خانہ سے دلی تعزیت کرتے ہوئے مرحوم کیلئے دعائے مغفرت کی ہے۔ پنجاب یونیورسٹی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران نے جسٹس (ر) جاوید اقبال کے انتقال پر گہرے رنج و غم اور دلی افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم ایک بلند پایہ فلاسفر سے محروم ہوگئی ہے۔ انکے پاس علامہ اقبال سے متعلق معلومات کا خزانہ تھا۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند فرمائے، انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، مرحوم کے اہل خانہ کو یہ عظیم سانحہ برداشت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو نے کہا ہے کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کی وفات سے پاکستان ایک عظیم سکالر، قانون دان اور سچے پاکستانی سے محروم ہو گیا۔ ان کی تصانیف سے اقبالیات پوری آب و تاب سے چمکتی تھی۔ صدر ہمدرد فاؤنڈیشن پاکستان سعدیہ راشد اور سیکرٹری شوریٰ ہمدرد سید علی بخاری نے مرحوم کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک و قوم کے لئے یہ ایسا خلا ہے جو کبھی پر نہیں ہو سکتا۔ جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی نے کہا ہے کہ قوم ایک فلسفی، تجزیہ کار اور قانون دان سے محروم ہو گئی ہے۔ وہ بلند پایہ سیاستدان اور مصنف بھی تھے۔ پاکستان سے زیادہ ان کی پہنچان ایران میں تھی۔ سیاست پر تجزیہ اور دسترس میں ان کا کوئی ثانی نہیں تھا۔ انہوں نے اہل خانہ سے تعزیت کی ہے۔ آل پاکستان مسلم لیگ کے چیئرمین جنرل (ر)پرویز مشرف اور مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد امجد نے کہا کہ جسٹس (ر)جاوید اقبال محب وطن اور مخلص پاکستانی تھے جن کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ پروفیسر ڈاکٹر ایم اے صوفی نے کہا ہے کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کی شخصیت صاف گوئی، اسلامی اصولوں اور اخلاقی قدروں کا امتزاج تھی۔ وہ ایک خلیق کسی کو دکھ نہ دینے والے انسان تھے۔ ان کی موت سے ایک خلا پیدا ہو گیا ہے اللہ انکی مغفرت کرے۔