جسٹس (ر) جاوید اقبال کی روح کو ایصال ثواب کیلئے قل خوانی، اجتماعی دعا
لاہور (سٹاف رپورٹر+ خبر نگار) حکیم الامت، مصور پاکستان علامہ محمد اقبال کے صاحبزادے جسٹس (ر) ڈاکٹر جاوید اقبال کے لئے قل خوانی اور اجتماعی دعائے مغفرت کی گئی۔ جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اہم شخصیات کا سارا دن مرحوم کی رہائش گاہ آمد کا سلسلہ جاری رہا جنہوں نے اہل خانہ سے اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی کی۔ (ق) لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین، سابق صدر جسٹس (ر) رفیق تارڑ، جسٹس علی باقر نجفی، جسٹس شاہد حیدر، جسٹس (ر) اعجاز نثار، سابق چیف جسٹس ہائیکورٹ خواجہ محمد شریف، سابق چیف جسٹس میاں محبوب احمد، سابق ضلع ناظم میاں عامر محمود، پیپلزپارٹی کے رہنما قاسم ضیائ، میاں یوسف صلاح الدین، ایم پی اے ڈاکٹر مراد راس، سابق وفاقی وزیر سردار آصف احمد علی، پراسیکیوٹر جنرل نیب وقاص قدیر ڈار، امجد اسلام امجد، عثمان پیرزادہ، جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، شیخ انوار الحق، لیبر رہنما خورشید احمد، وائس چیئرمین پاکستان بار اعظم نذیر تارڑ، سابق صدر سپریم کورٹ بار اعتزاز احسن، سابق گورنر پنجاب خواجہ طارق رحیم، جوڈیشل ایکٹوازم پینل کے اظہر صدیق، جسٹس (ر) اختر حسن، جسٹس (ر) فضل کریم، ڈاکٹر شہریار، جسٹس منظور سیال، جسٹس (ر) آفتاب فرخ، بیرسٹر ظفراللہ ،حافظ غلام محی الدین، شاہد رشید، ڈاکٹر رفیق احمد، میاں فاروق الطاف، نعیم طاہر، جاوید اقبال، ڈاکٹر نصراللہ، میاں شہباز احمد، سردار لطیف کھوسہ، میاں منیر، ایرانی قونصلیٹ عبداللہ بنی، خالد رانجھا و دیگر خواتین و افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مرحوم کے بیٹوں اور ڈاکٹر شہریار نے دعا کرائی۔ اس موقع پر جسٹس (ر) ڈاکٹر جاوید اقبال مرحوم کے بڑے بیٹے منیب اقبال نے کہا کہ والد میرے استاد ہونے کیساتھ ساتھ دوست بھی تھے۔ والد امت مسلمہ کی سربلندی چاہتے تھے، وہ نظریہ پاکستان کے حامی تھے، علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کی خواہش کے مطابق پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے خواہشمند تھے، وہ موجودہ حالات پر مایوس ضرور تھے لیکن انہوں نے کوششیں جاری رکھیں۔ والد نے ہمیشہ کہا کہ علامہ ڈاکٹر محمد اقبال نے جو کہا اس پر عمل کرو جس طرح علامہ اقبال نے تلقین کی اسی طرح کرو۔ وفات سے چند روز قبل کتاب کھولنے کے دوران میری اور میرے والد کی دو شعروں پر نظر پڑی جس کے بعد ہم خاموش ہو گئے۔ انتقال کے وقت میں ان کے ساتھ تھا۔ ان کے چہرے پر مسکراہٹ تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم جسمانی طور پر علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کی تیسری نسل ہیں جبکہ اصل علامہ اقبال کے وارث ملک کو اسلامی ریاست بنانے والے عوام ہیں۔ جسٹس (ر) ڈاکٹر جاوید اقبال مرحوم کے چھوٹے بیٹے ولید اقبال نے کہا کہ والد نے محنت سے اپنا نام اور مقام بنایا وہ بہت اچھے دانشور، قانون دان، سیاستدان بھی تھے۔ اپنے بچوں سے زیادہ اپنی بہن سے پیار کرتے تھے آج ان کی چھوٹی بہن شدید صدمے میں ہے۔ میں اللہ تعالی کا جتنا شکر کروں کم ہے کہ میں جسٹس (ر) ڈاکٹر جاوید اقبال کا بیٹا ہوں۔ جسٹس (ر) جاوید اقبال کی اہلیہ جسٹس (ر) ناصرہ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال مرحوم کو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے خاص انس تھا۔ وہ ہمیشہ یونیورسٹی کی ترقی کے لئے دعا گو رہتے تھے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ یونیورسٹی کے رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم قریشی اور ریجنل ڈائریکٹر لاہور رسول بخش بہرام نے جسٹس (ر) ناصرہ جاوید اقبال سے ملاقات کی اور اظہار تعزیت کرتے ہوئے مرحوم کے درجات کی بلندی کی دعا کی۔ وفد نے بیگم پورہ لاہور میں معروف صوفی بزرگ خواجہ ایشاںؒ کے مزار کے احاطہ میں موجود جسٹس (ر) جاوید اقبال کی قبر پر حاضری دی۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شاہد صدیقی کی طرف سے قبر پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ پڑھی۔ وفد نے جسٹس (ر) جاوید اقبال کی قومی و ملی خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شخصیت ملک و قوم کا عظیم سرمایہ تھی وہ مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ کی نشانی اور نظریہ پاکستان کے امین تھے۔ دریں اثناءسینٹ میں قائد ایوان سینیٹر راجہ محمد ظفرالحق، سینٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر چودھری اعتزاز احسن نے بھی جسٹس (ر) جاوید اقبال کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اپنے تعزیتی پیغام میں انہوں نے کہا کہ مرحوم کی قومی و سیاسی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ سے مرحوم کے درجات کی بلندی کی دعا کی۔
قل خوانی