کرپشن سکینڈل متاثرین کیلئے پرفارما غیرآئینی‘ ہائیکورٹ نے ملک بھر میں اجرا روک دیا
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ نیب میں زیر سماعت مختلف کرپشن سکینڈل کے ہزاروں متاثرین کو جاری کردہ نیب کا پرفارما غیرآئینی ہے بادی النظر میں نیب کا یہ پرفارما کرپشن سکینڈلز میں ملزموںکو فائدہ پہنچانے کے مترادف ہے۔ عدالت نے چیئرمین نیب کو ملک بھر میں متاثرین کو پرفارمے کا اجراء فوری روکنے کا حکم دے دیا۔ ڈی جی نیب پنجاب سید برہان علی فاریکس سکینڈل کے متاثرین کے کیس میں پیش ہوئے تو متاثرین کی وکیل نے بنچ کو آگاہ کیا کہ نیب کی طرف سے ہر کرپشن سکینڈل کے تحقیقات کے دوران متاثرین کو ایک پرفارما جاری کیا جاتا ہے جس میں متاثرہ شخص سے تحریری طور پر یہ یقین دہانی لی جاتی ہے کہ ملزموں سے جو بھی رقم برآمد ہو گی اس کی تقسیم کا اختیار نیب کے افسروں کو ہوگا۔ متاثرہ شخص کو نیب جو بھی رقم دیدے گا تو متاثرہ شخص نیب یا ملزم کیخلاف باقی رہ جانے والی رقم کا کوئی تقاضا نہیں کرے گا اور نہ ہی کسی عدالت سے رجوع کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پرفارما میں نیب متاثرہ شخص سے یہ بھی یقین دہانی لیتا ہے کہ اگر برآمد شدہ رقم کے علاوہ باقی رقم ملزموں سے وصول نہیں ہو پاتی تو متاثرہ شخص باقی رقم کا مطالبہ ہی نہیں کرے گا۔ عدالت نے اس پرفارمے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب کو حکم دیا کہ اس پرفارمے کو ملک بھر میں فوری طور پر بند کیا جائے اور چیئرمین نیب کو بھی فوری طور پر عدالتی احکامات سے آگاہ کیا جائے۔ مختلف مالی سکینڈلز کے ملزموں سے نیب نے رقوم وصول کر لی ہیں مگر بارہ برس گزرنے کے باوجود انہیں رقم ادا نہیں کی جا رہی۔ رقم کی واپسی نہ ہونے سے انہیں مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔فاضل عدالت نے قرار دیا کہ نیب کا یہ پرفارما غیرآئینی ہے اور بادی النظر میں ملزموں کو فائدہ پہنچانے کے مترادف ہے۔