قصور سکینڈل: پولیس غفلت نہ کرتی تو عمل کو روکا جاسکتا تھا، چیئرمین انسانی حقوق کمشن
اسلام آباد (صباح نیوز)قومی کمشنبرائے انسانی حقوق نے قصور سکینڈل کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ تیار کر لی ہے۔ سفارشات پر عملدرآمد کیلئے رپورٹ جلد پنجاب حکومت کے حوالے کر دی جائیگی۔ قومی کمشن برائے انسانی حقوق کے چیئرمین جسٹس (ر) علی نواز چوہان نے کہا ہے کہ قصور سکینڈل سماجی، سیاسی، مذہبی قیادت اور ضلعی انتظامیہ کی ناکامی ہے۔ پولیس مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ نہ کرتی تو اس عمل کو مذید بڑھنے سے روکا جا سکتا تھا۔ پیر کے روز اسلام آباد میں کمشن کے دیگر ارکان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں پنجاب حکومت کی طرف سے قائم کی گئی جے آئی ٹی پر اعتماد نہیں تھا اسلئے ہم نے اپنی تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی وہاں پر بھیجی جس نے اپنی رپورٹ تیار کرلی ہے جسے میڈیا کے سامنے جاری کیا جارہا ہے۔ رپورٹ کی سفارشات پر عملدرآمد کیلئے اسے پنجاب حکومت کو بھجوایا جائیگا۔ ہماری کمیٹی نے علاقے کا دورہ کر کے تمام متعلقہ فریقین سے تحقیق کی ہے۔ بچوں کے ساتھ زیادتی کا یہ عمل 2010ء سے جاری تھا، اگر پولیس اور مقامی انتظامیہ اسی وقت اسکا سدباب کرتی تو اسے پھیلنے سے روکا جا سکتا تھا۔ مقامی انتظامیہ نے اس پورے واقعہ میں مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا انہوں نے کہا کہ قومی کمشن برائے انسانی حقوق سفارش کرتا ہے کہ بچوں کے حقوق اور انکے تحفظ کے حوالے سے قوانین میں فوری طور پر ترامیم کی جائیں اور اسے بہتر بنایا جائے۔ حکومت قومی ایکشن پلان برائے تحفظ اطفال کا نفاذ کرے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہماری سفارشات پر عملدرآمد نہ ہوا تو ہمارے پاس مزید ایکشن لینے کا اختیار موجود ہے ہم آج ہی سے اس رپورٹ کے مطابق کاروائی شروع کر دیں گے اور تحقیقات کے حوالے سے ماہانہ بنیادوں پر رپورٹ کا جائزہ لیں گے۔ قومی کمشن برائے انسانی حقوق کو کام کرنے کیلئے ابھی تک سہولتیں نہیں دی گئیں تاہم ہم نے اس کو بین الاقوامی سطح پر متعارف کروایا ہے اور بین الاقوامی اداروں نے ہمارے ساتھ تعاون کا وعدہ کیا ہے۔