پاکستان کی اقتصادی ترقی شرمناک سطح پر‘ لوڈشیڈنگ میں کمی‘ قرضوں کی فراہمی آسان کرے: عالمی بنک
اسلام آباد (آن لائن + صباح نیوز+ اے پی پی) عالمی بنک نے کہا ہے سارک ممالک میں پاکستان کی اقتصادی ترقی کی شرح شرمناک سطح پر آگئی ہے۔ عالمی بنک کی ششماہی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی اقتصادی ترقی کی شرح کم ترین سطح پر آگئی جو رواں سال 4 اعشاریہ 2 فیصد رہی جبکہ بھارت کی اقتصادی ترقی کی شرح سات اعشاریہ 5 فیصد‘ بنگہ دیش 6 اعشاریہ 5 فیصد‘ بھوٹان 6 اعشاریہ سات اور سری لنکا کی 5.3 فیصد رہی۔ صباح نیوز کے مطابق ورلڈ بنک نے کہا ہے اقتصادی ترقی کی رفتار بڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستانی حکومت لوڈشیڈنگ میں کمی کے علاوہ آسان قرضوں کی فراہمی کے لیے اقدامات اٹھائے۔ ترسیلات زر میں اضافہ اور زرعی پیداوار سے جہاں معیشت کو سہارا ملا‘ وہیں مہنگائی کے علاوہ بجٹ خسارے میں کمی کے اقدامات بھی اقتصادی ترقی کے لیے معاون ہوئے ۔ ورلڈ بینک کے مطابق مالی سال 2016 ء تک بجٹ خسارے کا مجموعی پیداوار سے تناسب 35 فیصد تک محدود رہنے کی توقع ہے ۔ مالی خسارہ گھٹنے سے حکومت کو بینکوں سے قرض لینے کی ضرورت کم محسوس ہوگی۔ اس طرح بینکاری شعبہ نجی سیکٹر کو سستا قرض دینے کے لیے مائل ہوجائے گا۔ رپورٹ میں بتایا گیا انفراسٹرکچر اور عوام کی فلاح کے منصوبوں کے لیے آمدن کے وسائل بڑھانے کی بھی ضرورت ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹیکسوں کی وصولی کیلئے کی جانے والی ٹھوس کوششوں کی وجہ سے وسط مدتی مالیاتی استحکام جاری رہنے کا امکان ہے۔ توانائی کے شعبے میں دی جانے والی اعانتوں کے مرحلہ وار خاتمے اور خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کو دی جانے والی رقوم کم کرنے سے بھی اس میں بہتری آئے گی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کی تکمیل سے سرمایہ کاری میں اضافے کا امکان ہے۔ اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں کمی، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں استحکام اور دانشمندانہ معاشی پالیسی کی وجہ سے مہنگائی کی شرح میں بھی کمی آنے کا امکان ہے۔
اے پی پی کے مطابق عالمی بنک نے جنوبی ایشیا کے حوالے سے تازہ اقتصادی رپورٹ میں کہا ہے افراط زر کی کم شرح اور مالی استحکام کے باعث پاکستان 2016ء میں 4.5 فیصد شرح نمو کے حصول کی جانب کامیابی سے گامزن ہے۔ ترسیلات زر میں اضافہ اور مستحکم زرعی کارکردگی کا بھی شرح نمو کے حصول میں اہم کردار ہے۔ عالمی بینک نے اپنی اقتصادی پیش گوئی میں تبدیلی کرتے ہوئے کہا ہے 2016ء میں جنوبی ایشیا کی اقتصادی گروتھ 7.4 فیصد متوقع ہے۔ اس سے قبل عالمی بنک نے اگلے سال سات فیصد کی پیش گوئی کی۔ بھارت میں تیل کی کم قیمتوں کی وجہ سے اگلے سال شرح نمو 7.8 فیصد متوقع ہے۔ بی بی سی کے مطابق عالمی بنک نے کہا ہے دنیا میں انتہائی غربت کی سطح میں کمی آئی ہے اور 2015ء کے اختتام پر پہلی بار دنیا کی 10 فیصد سے کم آبادی ورلڈ ہی شاید افلاس کی سطح سے نیچے ہوگی۔ ورلڈ بینک نے کہا ہے اس نے انتہائی غربت کا نیا پیمانہ بنایا ہے جو سوا ڈالر سے بڑھ کر 1.9 ڈالر کر دیا گیا ہے۔ اس نے پیش گوئی کی 2012ء میں انتہائی افلاس میں رہنے والے12.8 تھے جو کم ہوکر 9.6 فیصد رہ جائیں گے‘ تاہم اس نے کہا جنوبی افریقی ممالک میں افلاس زدہ لوگوں کی زیادہ تعداد میں ہونا تشویشناک ہے۔ ورلڈ بینک کے صدر جم یونگ کم نے کہا تاریخ عالم میں ہم پہلی نسل ہونگے جو شدید غربت و افلاس کو ختم کر سکتے ہیں۔