عالمی برادری بھارت کو مسئلہ کشمیر قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر مجبور کرے
لاہور (خصوصی رپورٹر) نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے بورڈ آف گورنرز کا سولہواں اجلاس ٹرسٹ کے چیئرمین رفیق تارڑ کی زیر صدارت ایوان قائداعظم لاہور میں منعقد ہوا جس میں قومی امنگوں کی ترجمان متعدد قراردادیں پیش کی گئیں جنہیں ممبران بورڈ آف گورنرز نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ ایک قرارداد کے ذریعے اجلاس کے شرکاء نے تحریکِ پاکستان کے سرگرم کارکن‘ آبروئے صحافت اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سابق چیئرمین ڈاکٹر مجید نظامی کی قومی‘ ملی اور صحافتی خدمات کو یاد کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ ان کے وضع کردہ رہنما خطوط پر نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے اغراض ومقاصدکے حصول اور پاکستان کو ایک جدید اسلامی‘ جمہوری اور فلاحی ریاست بنانے کے ان کے وژن کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کی جدوجہد کو جاری رکھا جائے گا۔ ایک قرارداد میں سپریم کورٹ کی جانب سے اردو کو سرکاری و دفتری زبان کی حیثیت سے نافذ کرنے کے تاریخی فیصلے کو سراہا گیا اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کویقینی بنایا جائے۔ اس قرارداد میں کہا گیا کہ بانی پاکستان نے اُردو کو ہماری قومی زبان قرار دیا تھا‘لہٰذاحکومت اردو کے فروغ کو اولین ترجیح بنائے۔ سائنسی علوم کو اردو زبان میں منتقل کیا جائے۔ ایک قرارداد میں وزیراعظم میاں نواز شریف کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران مسئلہ کشمیر کو بھرپور انداز میں اجاگر کرنے کا خیر مقدم کیا گیا اور اس مسئلے کو حل نہ کرنے کے حوالے سے بھارتی ہٹ دھرمی کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ۔ شرکائے اجلاس نے مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں بھارت کیخلاف کشمیریوں کے احتجاجی مظاہرے کے دوران پاکستانی پرچم لہرائے جانے اور’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کے فلک شگاف نعروں پر اظہار مسرت و یکجہتی کرتے ہوئے عالمی برادری سے کہا وہ کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت دلانے سے صرف نظر نہ کرے اور بھارت کو مجبور کرے وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرے۔ ایک قرارداد کے ذریعے فرزند اقبال جسٹس (ر) ڈاکٹر جاوید اقبال کے انتقال پُرملال پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا گیا۔ ان کی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا گیا ان کی وفات سے علم و دانش کی دنیا میں پیدا ہونیوالا خلاء کبھی پورا نہ ہو سکے گا۔ ایک قرارداد کے ذریعے حکومت کو باور کرایا گیا قوم سازی کا بہترین اور موثر ترین ذریعہ نظام تعلیم ہوتا ہے مگر بدقسمتی سے ہمارے ہاں کئی اقسام کے نظام تعلیم مروج ہیں۔ جن کے باعث معاشرے میں طبقاتی تقسیم پیدا ہوگئی ہے۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا نئی نسل میں پاکستانیت‘ یکساں اقدار اور اعلیٰ کردارپروان چڑھانے کے لئے ملک بھر میں یکساں نظامِ تعلیم و نصاب تعلیم رائج کیا جائے۔یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ نصاب تعلیم کی ہر سطح پر نظریۂ پاکستان کو شامل کیا جائے اور تاریخ اسلام کی عظیم شخصیات نیز مشاہیر تحریک پاکستان کی حیات و خدمات کو بطور خاص نصاب کا حصہ بنایا جائے۔ ایک اور قرارداد میں حکومت کو باور کرایا گیاہے کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے‘ پاکستانی دریائوں پر 60سے زائد ڈیم تعمیر کر کے پاکستان کو ریگستان بنانے کی سازش‘بھارت کی آبی جارحیت‘ افغانستان میں موجود بھارتی قونصل خانوں کی طرف سے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دینے کے پس منظر میں پاکستانی قوم بھارت کے ساتھ دوستی اور تجارتی تعلقات کو کسی صورت قبول نہ کرے گی۔حکومت سے مطالبہ کیا گیا وہ وطن عزیزکے ازلی دشمن بھارت کے ساتھ دوستی کی پینگیں بڑھانے کی بجائے کشمیر پر اس کا قبضہ ختم کرانے کی تدبیر کریں۔ اجلاس کے شرکاء نے پاکستان کے اندر موجود کچھ بھارتی شردھالوئوں کی جانب سے ’’امن کی آشا‘‘کے نام پر بھارت سے دوستی کی مہم چلانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ ایک قرارداد میں کہا گیا یہ اجلاس بنگلہ دیش کی بھارت نواز حکومت کے قائم کردہ نام نہاد انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل کی طرف سے 1971ء کے دوران متحدہ پاکستان کے حامیوں کیخلاف مقدمات اور سزائوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔ اجلاس حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے بنگلہ دیش کی حکومت سے ان لوگوں کو عمر قید حتیٰ کہ پھانسی کی سزائیںدینے کیخلاف ہر سطح پرصدائے احتجاج بلند کی جائے۔ ایک قرارداد کے ذریعے بھارت میں گائے کا گوشت کھانے پر مسلمانوں کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ ایک قرارداد میں حکومت کو یاد دلایا گیا قائداعظم محمد علی جناح خواتین کو قومی زندگی میں فعال کردار ادا کرتے دیکھنے کے متمنی تھے۔لہٰذاحکومت خواتین کوملک کی تعمیر وترقی میں بھرپور کردار ادا کرنے کے مواقع فراہم کرے۔ قرارداد میں ملک کے اندر خواتین اور بچوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کے واقعات میں اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ ایک قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیاگیا بنگلہ دیش میں محصور پاکستانیوں کو واپس لانے کا فوری بندوبست کیا جائے۔ ایک قرارداد میں مطالبہ کیا گیا حکومت وطن عزیز کے قدرتی ماحول کے تحفظ کیلئے ایک جامع منصوبہ بروئے کار لائے۔ ملک میں جاری توانائی کے سنگین بحران کے تناظر میں ایک قرارداد کے ذریعے حکومت سے مطالبہ کیا گیاکہ وہ ملک کے تمام صوبوں کو کالا باغ ڈیم کی افادیت کے بارے میں قائل کر نے کی کوشش کرے تاکہ اس کی تعمیر کے حوالے سے اتفاق رائے پیدا ہو سکے، عوام کو سستے داموں بجلی فراہم کرنے کیلئے دیگر منصوبوں کو بھی جلد پایۂ تکمیل تک پہنچائے۔ایک اور قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیاگیا۔ ایک قرارداد میں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی سے مطالبہ کیا گیا وہ پاکستان میں بھارتی ٹیلی ویژن چینلز کی نشریات پر عائدپابندی پر سختی سے عمل درآمد کرائے۔ حکومت سے کہا گیا وہ پاکستانی سینمائوں میں بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی عائد کرے۔