مسلح ڈرون کی تیاری میں چین کی مدد نہیں لی پاکستان امریکہ تعلقات مضبوط ہیں: ائرچیف
واشنگٹن (نمائندہ خصوصی) ائر چیف مارشل سہیل امان نے پاکستانی مسلح ڈرون کی تیاری میں چین کے تعاون کی رپورٹوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طیارے کی ٹیکنالوجی ملک کے انجینئروں نے خود تیار کی ہے۔ واشنگٹن ٹائمز میں شائع انٹرویو میں انہوں نے کہا یہ ایک بنیادی ٹیکنالوجی ہے اور ہماری انڈسٹری اسی طرح کے تمام کام خود کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے امریکہ سے کہا کہ وہ القاعدہ اور دیگر دہشت گروپوں کے خاتمے کیلئے پاکستان کے ساتھ تعاون کرے۔ انہوں نے کہا کہ اوباما انتظامیہ کی جانب سے پاکستان میں جاری ڈرون حملوں کی مہم بھی اب ختم ہو جانی چاہیے کیونکہ اب اسلام آباد کے پاس اسلحہ سے لیس اپنے ڈرون موجود ہیں۔ اخبار کے مطابق پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف مسلح ڈرون حملے کے بعد امریکہ کی نیشنل سکیورٹی حلقوں میں بے چینی پیدا ہوگی تاہم ائر چیف سہیل امان نے کہا کہ ان سے پاکستان مسلح ڈرون کے حوالے سے واشنگٹن کی جانب سے زیادہ تحفظات کا اظہار نہیں کیا گیا۔ ائر چیف مارشل سہیل امان نے امریکی دفاعی اور انٹیلی جنس اداروں سے پاکستانی ڈرون حملوں کیلئے معلومات فراہم کرنے کی اپیل نہیں کی۔ انہوں نے کہا پاکستان کے 16ماہ سے جاری دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے بعد انسداد دہشت گردی کے اتحادی کے طور پر اسلام آباد کی صلاحیتوں کے متعلق سوالات ختم ہو جانا چاہئیں۔ انہوں نے کہا یہ اعتماد سے متعلق سوال ہے ہمیں 110 فیصد اعتماد کرنا ہوگا۔ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات مئی 2011ء کے بعد کے کسی بھی دور سے زیادہ مضبوط ہیں۔ انہوں نے کہا پونے دو لاکھ پاکستانی فوجی سرحدوں پر تعینات ہیں اور 3ہزار دہشت گردوں کو مارا جا چکا ہے۔ جب اکٹھے مہم شروع کی جائے اور مقاصد بھی ایک ہوں تو سٹریٹجی بھی اکٹھی بنانا چاہیے اور ایک دوسرے کی صلاحیتیں بڑھائی جاتی ہیں۔ امریکہ پاکستان کا بڑا حامی ہے۔ پاکستان کے نگرانی کی صلاحیت کی بنا پر آپریشن امریکی تعاون کے بغیر ممکن نہ تھا۔ اگرچہ اسامہ بن لادن پر حملے سے متعلق بداعتمادی برقرار ہے تاہم اب ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ ایمن الظواہری سمیت القاعدہ کے رہنمائوں کے خلاف پاکستان کے عزم پر کوئی سوال نہیں اٹھایا جا سکتا۔ القاعدہ کے افراد کی پاکستان میں موجودگی کی اطلاع ملنے پر ایک روز بھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ایمن الظواہری کہاں ہے اس کے متعق کچھ نہیں کہا جا سکتا تاہم القاعدہ کے کسی بھی رہنما سے متعلق انٹیلی جنس معلومات کسی کے پاس ہوں تو اسے شیئر کرنا چاہیے تاکہ ہم اس پر ایکشن لیں۔ انہوں نے کہا انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق ایمن الظواہری کے افغانستان میں موجودگی کے امکانات ہیں جہاں امریکی فورسز افغان فورسز کی استعداد بڑھانے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان افغانستان کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے تاہم افرا دکی جانب سے سرحد پار کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ واشنگٹن کی جانب سے پاکستان کو مخصوص ’’راڈار‘‘ فراہم کردیا جائے تو ان افراد کی نقل و حرکت کی بہتر نگرانی کی جاسکے گی۔ انہوں نے امریکی فورسز سے افغانستان میں فضل اللہ کو نشانہ بنانے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے اوباما انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کو انسداد دہشت گردی کے حوالے سے فنڈز فراہم کرنے مبہم بیانات پر بھی مایوسی کا اظہار کیا۔ اخبار کے مطابق 2012ء کے آخر سے اب تک امریکہ نے پاکستان کو کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں 302 ارب ڈالر فراہم کئے ہیں۔ انہوں نے کہا امریکہ کو افغانستان میں حالات کو کنٹرول سے باہر نہیں ہونے دینا چاہیے۔ ہم 5سال سے افغان حکومت اور امریکہ کو کہہ رہے ہیں افغان استعداد کو بڑھانے میں پاکستان کی شرکت بھی ہونی چاہیے مگر ہمیں جواب نہیں ملا۔ ہم اس بات پر تحفظات رکھتے ہیں کہ امریکہ افغان فورسز کو تربیت دینے کیلئے پاکستان کے بجائے بھارت کی جانب چلا گیا۔