امریکہ‘ بھارت بڑھتے دفاعی تعاون سے خطے میں عدم توازن پیدا ہو گا : سرتاج عزیز
اسلام آباد (خبر نگار + نیوز ایجنسیاں) مشیر خارجہ سینیٹر سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ سفیروں اور ہائی کمشنرز کے تقرر کیلئے صوبوں کا کوٹہ نہیں، یہ تقرریاں سنیارٹی، سروس ریکارڈ، اہلیت اور تجربہ کو مدنظر رکھ کر شفاف طریقے سے کی جاتی ہیں، پانچ سال کے دوران بلوچستان کے مقررہ کوٹے سے زائد بھرتیاں کی گئی ہیں، کسی ملازم کا جعلی ڈومیسائل ہے تو نوٹس میں لایا جائے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے سینیٹر عثمان کاکڑ، میر کبیر اور مظفر حسین شاہ کے سوال پر ایوان بالا کو بتایا کہ فوج کے ریٹائر افسروں کی ان عہدوں پر تقرری جی ایچ کیو کی سفارش پر کی جاتی ہے، بیرون ملک سفیروں اور ہائی کمشنرز کا تقرر کیڈرز سے کیا جاتا ہے، ان کی ڈائریکٹ بھرتی نہیں کی جاتی، چھوٹے صوبوں کے لوگوں کو معیار کم کرکے بھی رکھا گیا ہے، کوشش کی گئی ہے کہ بلوچستان سے بھی نان کیریئر ڈپلومیٹ کو نمائندگی دی جائے۔ وزیراعظم نے اپنے کوٹے سے صرف دو افراد کا تقرر کیا ہے۔ سینیٹر سحر کامران کے توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پینٹاگان میں خصوصی سیل کا قیام نئی ڈویلپمنٹ نہیں، یہ عمل 2012ءمیں شروع ہوا تھا۔ پاکستان کے امریکہ کے ساتھ 5/6 عشروں سے دفاعی تعلقات ہیں، ہمیں زیادہ پریشان نہیں ہونا چاہئے۔ ہمارے پاس بھی اپنی دفاعی صلاحیت میں اضافے کےلئے ذرائع موجود ہیں۔ امریکی حکام کو سٹرٹیجک توازن اور عدم توازن کے معاملے سے آگاہ کیا ہے۔ دفتر خارجہ اس معاملے سے آگاہ ہے اور اقدامات کررہا ہے۔ وزیراعظم نے بھارت کے جارحانہ رویئے کو اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے خطاب میں بھی اٹھایا۔ ہماری اور چین کی خطے کو ملانے کی کوششیں کسی ملک کے خلاف نہیں، ترقی کیلئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو کسی قسم کے روایتی خطرات کا سامنا نہیں ہے، امریکہ کا بھارت کی طرف خاص رجحان ہے جبکہ وہ سرحدی خلاف ورزیوں اور جارحیت کا مرتکب ہورہا ہے، بھارت اور امریکہ کے اقتصادی راہداری کے حوالے سے تحفظات بھی ایک جیسے ہیں۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ امریکہ اور بھارت کے مابین بڑھتے دفاعی تعاون سے خطے میں مزید عدم توازن پیدا ہوگا۔ اے پی پی کے مطابق سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پینٹاگون میں بھارت کے ساتھ دفاعی تعلقات کیلئے خصوصی سیل کا قیام نئی ڈویلپمنٹ نہیں‘ ہمیں زیادہ پریشان نہیں ہونا چاہیے۔ علاوہ ازیں سینٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ نندی پور میگا سکینڈل ہے، حکومت پر سنگین الزامات پر لگائے گئے ہیں، فوجداری مقدمہ چلایا جائے، نوازشریف کی جب حکومت ہو تو سیکنڈل اور سپریم کورٹ پر حملہ وائٹ واش ہوجاتا ہے جبکہ وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے خود کو نندی پور منصوبے کی تحقیقات کیلئے پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ نندی پور منصوے کا ملبہ ہم پر نہ ڈالا جائے، جب ہماری حکومت آئی تو منصوبے کا 35 فیصد حصہ مکمل ہوچکا تھا ¾ ہر فورم پر تحقیقات کےلئے تیار ہیں، ایک ہی شخص نے نیب کے دو سابق چیئرمینوں اور قائد حزب اختلاف کی بیگم سمیت کئی لوگوں کو ایل پی جی کا کوٹہ دلوایا، پارسائی کے لیکچر کچھ لوگوں کے منہ سے اچھے نہیں لگتے۔ اعتزاز احسن نے کہاکہ چار افراد پانی وبجلی کی وزارت چلا رہے ہیں، حکومت نہیں چاہتی کہ اس پر فوج داری مقدمہ چلے۔ سینٹ میں دوسرے روز بھی نندی پور پراجیکٹ میں مبینہ کرپشن کے حوالے سے ایک دوسرے پر الزامات لگائے گئے۔ اس دوران اعتزاز احسن اور خواجہ آصف میں تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ پیپلز پارٹی کی سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ توانائی کے شعبہ میں طویل المدت منصوبہ بندی کرنا پڑے گی، کالا باغ ڈیم کو تین صوبے رد کر چکے ہیں اس پر بات نہیں ہونی چاہیے۔ نندی پور پاور پراجیکٹ کے حوالے سے سینیٹر الیاس بلور‘ محسن عزیز‘ شیری رحمان‘ سعید غنی اور سسی پلیجو کی تحاریک التواءپر بحث سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا کہ یہ معاملہ سینیٹ کی متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرنے پر مجھے کوئی اعتراض نہیں‘ اگر ارکان یہ معاملہ کسی اور فورم پر بھی لے جانا چاہتے ہیں تو اس پر بھی اعتراض نہیں۔ وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز پیر صدر الدین راشد نے بتایا کہ 80 لاکھ سے زیادہ پاکستانی بیرون ملک مقیم ہیں،سعودی عرب سمیت مختلف ممالک سے پاکستان کے ہنر مند نوجوانوں کو بھجوانے کیلئے بات کی گئی ہے۔ سینیٹر چوہدری تنویر خان ‘ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم‘ چوہدری تنویر خان کے سوال پر انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی تعداد 80 لاکھ 70 ہزار ہے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ کے سوال پر پیر صدر الدین راشدی نے اےوان کو بتاےا کہ بورڈ آف ٹرسٹیز آف ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹی ٹیوشن (ای او بی آئی) میں آٹھ میں سے دو ارکان کا تعلق بلوچستان سے ہے۔ تمام صوبوں سے ارکان کا تقرر کیا جائے گا‘ حکومت اس سلسلے میں شکایات کا ازالہ کرے گی۔ دریں اثناءچیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کو آئینی حیثیت دینے کیلئے حکومت کو 15 نومبر تک رویت ہلال کمیٹی کے بارے میں قانونی مسودہ تیار کر کے قومی اسمبلی یا سینٹ کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ 15 نومبر تک سفارشات پیش نہ ہونے کی صورت میں سینٹ کی کمیٹی وزارت مذہبی امور کے ساتھ مل کر قانون سازی کےلئے سفارشات تیار کرے گی۔
سینٹ/ سرتاج عزیز