پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے آئی پی پیز کو دیے گئے 480 ارب کی آڈٹ رپورٹ طلب کرلی
اسلام آباد (خبرنگارخصوصی) پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے آئی پی پیز کو ادا کئے گئے 480 ار ب روپے کی آڈٹ رپورٹ طلب کر لی۔ ایف بی آ ر کو جاری کیے گئے تمام ایس آر اوز کی کاپی پے اے سی کو فراہم کرنے کی ہدایات، کمیٹی نے محصولات سے متعلق 90 فیصد سے زائد کیسز ہارنے والے ایف بی آر کے وکلاءکے پینل کو تحلیل کرکے نیا پینل تشکیل دینے کی بھی ہدایات جاری کر دیں۔ پی اے سی کا اجلاس بدھ کو چیئرمین خورشیداحمدشاہ کی زیر صدارت سردارعاشق حسین گوپانگ، خواجہ شفقت محمود، شیخ رشیداحمد، محمود خان اچکزئی، شاہدہ اختر علی، رانا افضال حسین، جنید انوار چوہدری، ڈاکٹر عارف علوی، شیخ روحیل اصغر اور سید نوید قمر نے شرکت کی۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ کمیٹی کو زائد المیعاد اور پرانی دستاویز فراہم کی جا رہی ہیں۔ یہ ہمارا استحقاق مجروح کرنے کے مترادف ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ کاغذات کی تیاری میں وقت لگتا ہے۔ آڈیٹر جنرل نے کہا کہ ہم ان کا قانونی آڈٹ کریں گے اور پی اے سی کو اسکے سپیشل آڈٹ کی تجویز ارسال کریں گے۔ ایف بی آر کے چیئرمین نے کہا کہ جو آفیسر تنازعہ حل کرے اسے قانونی تحفظ حاصل ہونا چاہئے۔ شیخ رشید نے کہا کہ ہمارے ملک میں جتنا بڑا انکم ٹیکس چور ہے وہ اتنا بڑا وکیل کرتا ہے، بڑے مگر مچھوں کا احتساب کریں۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ گزشتہ دو سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 1.2 فیصد کی شرح سے بڑھا ہے۔ آئی ایم ایف سمیت تمام اداروں نے ہماری بہتری تسلیم کی ہے۔ سٹیٹ بینک کے گورنر نے بتایا ہے کہ بینکوں کے ڈیپازٹس میں کوئی فرق نہیں پڑا۔ خورشید شاہ نے کہا کہ مجھے 24 سال ہو گئے ہیں، ہائیکورٹ بار کا ممبر ہوں لیکن ایک کیس بھی نہیں لڑا۔ ایف بی آر وکلاءکی تعداد کم کر کے 200 تک لائے اور انکی خدمات کی مدت زیادہ سے زیادہ تین سال کرے۔ خواجہ شفقت محمود نے کہا کہ ٹیکس دہندگان پر مزید ٹیکس نہیں لگانے چاہئیں۔ کمیٹی نے لاکھڑا پاور کیس میں ادارے کے وکیل کی تفصیلات طلب کر لیں۔ رانا افضال حسین نے کہا کہ ہمیں ٹیکس نیٹ بڑھانا چاہئے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ” میٹا ڈیٹا“ سے نئے ٹیکس دہندگان کو نیٹ میں لایا جائے۔ شیخ رشید نے کہا کہ آئی پی پیز کو 480 ارب روپے دینے کا آڈٹ کرایا جائے۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ جو بھی ایس آر او جاری کیا جائے اسکی تفصیلات کمیٹی کو بھی فراہم کی جائیں۔
پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی