پاکستان میں زراعت پر سیلز ٹیکس بھارت سے 306 فیصد زیادہ، قائمہ کمیٹی کا اظہار برہمی
اسلام آباد( سپیشل رپورٹ +اے این این) قومی اسمبلی اور سینٹ کی تحفظ خوراک و تحقیق پر قائمہ کمیٹیوں کے مشترکہ اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں زراعت پر سیلز ٹیکس بھارت کے مقابلے میں 306فیصد زیادہ ہے، کمیٹی نے سیلز ٹیکس کم کرنے، امپورٹ ڈیوٹی میں اضافے، بجلی کی قیمتوں میں کمی کی سفارش کردی۔ سیکرٹری تحفظ خوراک و تحقیق نے کہا کہ نقل و حمل اور پراسیسنگ کی سہولیات نہ ہونے کے باعث بلوچستان میں کھجوروں کے باغات کو22ارب روپے اور گلگت بلتستان میں پھلوں کے باغات کو 35ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ پاکستان اس وقت تین کھرب روپے سالانہ کا خوردنی تیل درآمد کررہا ہے جبکہ ہم خود گلگت بلتستان اور فاٹا میں زیتون کے پودے لگا کر نہ صرف اپنی ضروریات پوری کرسکتے ہیں بلکہ زیتون کا تیل برآمد بھی کرسکتے ہیں۔ اس سے ہمیں300 ارب روپے کی بچت باآسانی ہوسکتی ہے۔ ماہی گیری کے شعبے میں بھی ترقی کرکے ہم 300ارب ڈالر کا غیر ملکی زر مبادلہ کماسکتے ہیں۔ پاکستان کی 67فیصد آبادی زراعت سے وابستہ ہے اور ورلڈ بنک کی رپورٹ کے مطابق زراعت کے شعبے میں ایک ڈالرکی آمدن دیگر شعبوں میں تین ڈالر کی آمدن کے برابر ہے۔ کمیٹی نے یہ بھی سفارش کی کہ کھاد کی قیمتوں اور دیگر زرعی سازوسامان پر سیلز ٹیکس کم سے کم کیا جائے جو بھارت کے مقابلے میں 306 فیصد زیادہ ہے۔
قائمہ کمیٹی