مسلم لیگ (ن) کے جلسہ کی جھلکیاں
فرخ سعید خواجہ + ندیم بسرا + میاں علی افضل
٭ شرکاء کی سہولت کیلئے چار سکرینیں لگائی گئی تھیں جس پر جلسہ کے مناظر دکھائے جاتے رہے۔ ٭ جلسہ گاہ میں موجود مسلم لیگی کارکن نغموں پر مسلم لیگ کے جھنڈے لہراتے ہوئے مسلسل نعرے بازی کرتے رہے۔ ٭ بزرگ مسلم لیگی کارکن اماں بشیراں وزیراعظم کے نام اپنی درخواست ہوا میں لہراتے ہوئے رقص میں شامل رہی۔ ٭ سب سے بڑا جلوس وزیراعلیٰ شہباز شریف کے حلقہ انتخاب سے مسلم لیگی لیڈر طلحہ برکی لے کر آئے جبکہ دوسرا بڑا جلوس خواجہ احمد حسان کی قیادت میں این اے 126 سے آیا۔ ٭ نظامت کے فرائض خواجہ عمران نذیر، سید توصیف شاہ اور میاں طارق نے سرانجام دیئے۔ ٭ مسلم لیگ (ن) کے جلسے میں پہلی مرتبہ ڈی جے بٹ سٹائل اپنایا گیا۔ ٭ وفاقی وزیر کامران مائیکل ایک بڑے جلوس کی قیادت کرتے ہوئے آئے۔٭ مسلم لیگی کارکن 100 فٹ کا پاکستانی پرچم لیکر پنڈال میں آئے۔ ٭ پیپلز پارٹی نظریاتی گروپ کے رہنما سردار حر بخاری اور ساجدہ میر کی قیادت میں پارٹی جھنڈے جس پر بینظیر بھٹو کی تصویر تھی، اٹھائے کارکن بھی جلسے میں شریک ہوئے۔٭ مسلم لیگ (ن) کے جلسے میں یونین کونسلوں کے چیئرمین، وائس چیئرمین کے نامزد امیدوار اپنے ساتھیوں کے ہمراہ اپنے اپنے ایم پی اے کی قیادت میں جلوسوں کی شکل میں جلسہ گاہ میں آئے۔٭ حمزہ شہباز، سردار ایاز صادق، محسن لطیف، عابد شیرعلی اور شیخ وقاص اکرم اکٹھے 8 بجکر 35 منٹ پر جلسہ گاہ پہنچے۔ ٭ پولیس کی طرف سے بہترین سکیورٹی انتظامات کئے گئے۔٭ واک تھرو گیٹ، میٹل ڈیٹیکٹر سے جلسہ میں شریک ہونے والے تمام افراد کی تین مرتبہ چیکنگ کی گئی۔ ٭ سٹیج کے قریب جیمرز بھی لگائے گئے۔ ٭ ایک ہزار پولیس اہلکار تعینات تھے۔ ٭ جلسہ گاہ کے اطراف میں موجود چھتوں پر بھی پولیس اہلکار تعینات تھے۔ ٭ ہیلی کاپٹر سے بھی مسلسل مانیٹرنگ کی جاتی رہی۔ ٭ سراغرساں کتوں کی مدد سے جلسہ گاہ کو چیک کیا گیا۔ ٭ خواتین کے داخلے کیلئے الگ راستہ رکھا گیا تھا۔ ٭ مسلم لیگی کارکنوں نے نواز شریف، شہباز شریف کی تصاویر اور شیر کے ماڈل اٹھا رکھے تھے۔ ٭ مسلم لیگ (ن) کی تمام ذیلی تنظیموں شعبہ خواتین، یوتھ ونگ، لیبر ونگ، کسان ونگ کے الگ الگ جلوس ان کے رہنمائوں کی قیادت میں آئے۔ ٭ جلسے میں شریک اکثریت کا تعلق لاہور سے تھا۔