10 نکاتی معاہدہ پالپا نے ہڑتال ختم کرنے کا باضابطہ اعلان کر دیا
اسلام آباد (صباح نیوز) پالپا نے معاہدے پر اتفاق کے بعد مستقل بنیادوں پر ہڑتال ختم کردی۔ پالپا نے ایئر لائن کی بین الاقوامی تنظیم کو لکھے گئے متنازعہ خط سے دستبردار ہوتے ہوئے ایوی ایشن سے معافی مانگ لی ہے۔ دس نکات پر مشتمل معاہدے پر پالپا کے صدر عامر ہاشمی اور قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ سینیٹر طلحہ محمود نے دستخط کئے ہیں۔ سیکرٹری سول ایوی ایشن اور قائم مقام ڈی جی سول ایوی ایشن نے معاہدے کی دستاویز پر دستخط کرنے سے انکار کردیا۔ اعلیٰ سرکاری حکام کا موقف تھا کہ چیئرمین پی آئی اے سے مشاورت کے بغیر سرکاری طور پر ان دستاویزات پر دستخط نہیں کئے جاسکتے۔ اجلاس کی کارروائی کے دوران سینیٹر طلحہ محمود نے بتایا کہ پی آئی اے کے پائلٹس پر ہڑتال کی پاداش میں تحفظ پاکستان آرڈیننس لاگو کرنے کے بارے میں مشیر ہوابازی شجاعت عظیم کے موقف سے وزارت قانون وانصاف نے اتفاق نہیں کیا۔ شجاعت عظیم نے کمیٹی کا استحقاق مجروح کیا ہے اور استحقاق کا سوال اٹھ سکتا ہے۔ چیئرمین کمیٹی کی قیادت میں تمام ارکان نے اجلاس میں مشیر ہوا بازی اور چیئرمین پی آئی اے کی عدم شرکت پر احتجاجاً مشترکہ واک آئوٹ کیا۔ اجلاس میں پی آئی اے کی نمائندگی نہیں تھی۔ اجلاس کے دوران سیکرٹری ہوا بازی نے واضح کیا کہ وہ پی آئی اے کی نجکاری کے فیصلے سے آگاہ نہیں ہیں۔ گزشتہ دو مذاکراتی ادوار میں طے پانے والے معاہدے پر جمعہ کو فریقین کے درمیان کمیٹی کے اجلاس میں دستخط ہونا تھے۔ پالپا کے قائدین نے بتایا کہ معاہدے کو منٹس کے تحت تحریر پانا تھا۔ 8، 9، 10 نکات حذف کردیئے گئے ہیں۔ 4، 5 ، 6 نکات پر بھی ہمارے اعتراضات ہیں۔ مذاکرات میں جو منٹس لکھے گئے تھے، اس کے مطابق یہ نکات تحریر نہیں کئے گئے۔ پندرہ گھنٹوں سے منٹس کو تلاش کرتے رہے۔ اجلاس سے پندرہ منٹ قبل یہ منٹس ہمیں ملے ہیں۔ منٹس پر غور کے لئے کمیٹی کا اجلاس روک دیا گیا تھا اور کمیٹی کے اجلاس کی کارروائی 45 منٹس تک رکی رہی۔ اس دوران پالپا کے قائدین اجلاس میں منٹس پر مشاورت کرتے رہے۔ اجلاس کے دوران سیکرٹری ہوا بازی نے کہا کہ پالپا کے کیپٹن نے ایئر لائن کی بین الاقوامی تنظیم کو ملک کے خلاف خط لکھا تھا۔ پالپا کے قائدین نے واضح کیا کہ ہم بھی پاکستانی ہیں، ملک کے مفاد کو دیکھ رہے ہیں۔ سیکرٹری ایوی ایشن نے کہا کہ وہ ان کیمرہ اجلاس میں ای میل کے ذریعے بجھوائے گئے بین الاقوامی تنظیم کو اس خط کے مندرجات سے آگاہ کرسکتے ہیں۔ اجلاس کے دوران چیئرمین پی آئی اے سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ اگر چیئرمین پی آئی اے جہاز میں بھی سوار ہیں تو اسے اتروا لیا جائے۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ پالپا کے قائدین نے اپنے خط کے حوالے سے جو معافی مانگی ہے، اس کا غلط استعمال کیا گیا تو کمیٹی سخت نوٹس لے گی۔ کسی کے خلاف انتقامی کارروائی کی گئی تو قائمہ کمیٹی کسی سے بھی کوئی رورعایت نہیں کرے گی۔ پالپا کے صدر عامر ہاشمی نے کہا کہ وہ مسافروں سے معذرت کرتے ہیں۔ معاہدہ خوش اسلوبی سے طے پا گیا ہے اور ہم نے اوپن مائنڈ کے ساتھ معاملات پر بات کی ہے تاکہ زیادہ مستعدی کے ساتھ اپنے فرائض کو انجام دے سکیں تاہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ کنٹریکٹ پالیسی لاگو کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کی مزاحمت کریں گے۔