گائے کے ذبیحہ پر پابندی سے بھارت میں نظریہ پاکستان اجاگر ہورہا ہے: حافظ سعید
لاہور (خصوصی نامہ نگار)امیر جماعةالدعوة حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ گائے کے ذبیحہ پر پابندی جیسے فیصلوں سے پورے بھارت میں نظریہ پاکستان اجاگر ہو رہا ہے، بی جے پی منظم منصوبہ بندی کے تحت جگہ جگہ فسادات کی آگ بھڑکا رہی ہے، واہگہ بارڈر پر سمجھوتہ ایکسپریس روکنا اور سری نگر پارلیمنٹ میں کشمیری لیڈر پر تشدد تعصب کی انتہا ہے۔ مسلمانوں کے قتل اور ذبیحہ پر پابندیوں کے مسئلہ پر خاموشی اختیار کرنا جرم ہے۔ حکومت پاکستان اور تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو اس سلسلہ میں بھرپور آواز بلند کرنی چاہیے۔ بھارت کی اسلام و پاکستان مخالف پالیسیوں سے کشمیر میں تحریک آزادی بہت مضبوط ہوئی ہے۔ جامع مسجد القادسیہ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بی جے پی کے برسراقتدار آنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی طرح بھارت میں مسلم کش فسادات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ پچھلے دو ماہ سے گائے کے ذبیحہ کی افواہیں پھیلا کر مسلمانوں کا جینا دوبھر کیا جارہا ہے۔ پہلے بھارتی حکومت نے مختلف ریاستوں میں گائے کے ذبیحہ پر پابندی لگائی اور پھر بھارتی سپریم کورٹ نے عید الاضحی سے چند دن قبل گائے، بیل وغیرہ پر پابندی کا فیصلہ سنا دیا جس پر ہندو انتہاپسندوں کے حوصلے بلند ہوئے اور انہوں نے جگہ جگہ فسادات پھیلانا شروع کر دیے۔ انہوں نے کہاکہ اترپردیش میں بھی ہندو انتہاپسندوںنے یہی کھیل کھیلا اور گائے کا گوشت گھر میں رکھنے کی افواہ پھیلا کر اخلاق احمد نامی مسلمان کو پتھر مار مار کر شہید اور اس کے بیٹے کو شدید زخمی کر دیا گیا۔ لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ مغربی ممالک اور بین الاقوامی اداروں کو ہندو انتہاپسندوں کی یہ دہشت گردی نظر نہیں آتی۔ سری نگر پارلیمنٹ میں بی جے پی اراکین نے گائے کے ذبیحہ پر ایک کشمیری مسلم لیڈر کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اب واہگہ بارڈر پر سمجھوتہ ایکسپریس روک کر کہا جارہا ہے کہ مسافروں کو انتہاپسند نشانہ بنا سکتے ہیں ‘ اسلئے ہم انہیں سکیورٹی نہیں دے سکتے۔
حافظ سعید