• news

مسئلہ کشمیر کا حل: پاکستان، بھارت مسودے پر متفق ہوگئے تھے: بھارتی اخبار

نئی دہلی(این این آئی)بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر پر خفیہ معاہدہ طے پانے کے قریب تھا جبکہ دی ہندو نے اپنی رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ بھارت بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کو نئی دہلی میں پناہ دے رہا تھا۔ پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کی کتاب کے بھارتی ایڈیشن کی اشاعت کے بعد بھارتی اخبارات نے ا±س کے مندرجات کی تصدیق کردی ہے۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق منموہن سنگھ اور پرویز مشرف نے جموں و کشمیر پر خفیہ سفارت کاری کے ذریعے ایک معاہدہ تحریر کرلیا تھا۔ بھارتی سفارت کار کے مطابق غیر دستخط شدہ معاہدے کا مسودہ منموہن سنگھ نے 27 مئی 2014 کو بھارت کے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی کے حوالے بھی کیا۔ سفارت کار نے کہا کہ معاہدے کے مسودے کے مطابق پہلے مرحلے میں بھارت اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے منتخب نمائندوں پر مشتمل ایک نمائندہ حکومت بنائی جانی تھی جس کا کام علاقائی، معاشی اور معاشرتی مسائل کو حل کرنا تھا۔ تاہم بھارت نے مشرف کی جانب سے مشترکہ انتظام کی تجویز کو یہ کہہ کر رد کردیا کہ اس سے بھارت کی خود مختاری متاثر ہوگی۔ اخبار کے مطابق بھارتی وزیر اعظم کے نمائندے اور سفارت کار ستندر لامباہ، ریاض محمد خان اور طارق عزیز کے درمیان معاہدے پر مذاکرات کے 30 دور ہوئے۔ دوسری جانب بھارتی اخبار’دی ہندو‘ میں خورشید قصوری کی کتاب میں بلوچستان کے معاملے کے حوالے سے ذکر کیا گیا دی ہندو نے بلوچ لبریشن آرگنائزیشن (بی ایل او) کے نمائندے بالاچ پاردلی کی تصویر شائع کرتے ہوئے لکھا کہ بلوچ نمائندوں کی بھارت میں موجودگی سے بھارت کو بلوچستان میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کو نمایاں کرنے کا ا±سی طرح موقع ملے گا جیسے مقبوضہ کشمیر میں کیا جاتا ہے۔ بی ایل او نے اخبار کی اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ ا±س کا نمائندہ نئی دہلی میں موجود ہے اور 2009 سے بھارت کے دارالحکومت میں اس نے رہائش اختیار کی تھی۔ بالاچ پاردلی نے رواں ماہ 4 اکتوبر کو نئی دہلی میں ایک اجتماع سے بھی خطاب کیا۔ پاردلی نے اخبار دی ہندو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ مستقبل قریب میں لندن میں موجود نواب زادہ حربیار مری کی نئی دہلی آمد کے لیے راہ ہموار کریں گے۔ بلوچستان کی آزادی کی جدوجہد کے حوالے سے نواب زادہ حربیار مری نے اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ بھارت بلوچستان کے حوالے سے کوئی واضح پالیسی بنائے۔
بھارتی اخبار

ای پیپر-دی نیشن