بلوچستان اسمبلی: فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم، نجی تعلیمی اداروں کے بل کےخلاف احتجاج
کوئٹہ (بیورو رپورٹ) بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں گرین بلوچستان منصوبے کے تحت فنڈز کی غیرمنصفانہ تقسیم اور نجی تعلیمی اداروں کے بل کے خلاف کے خلاف شدیدا حتجاج کیا گیا جبکہ سینئر صوبائی وزیر نواب ثناءاللہ زہری نے ایوان کو یقین دہانی کرائی کہ فنڈز کو برابری کی بنیاد پر تقسیم کیا جائےگا۔ اسمبلی اجلاس کے دوران مشیر وزیراعلیٰ محمد خان لہڑی نے ایوان کو بتایا کہ واٹر مینجمنٹ نے گرین بلوچستان منصوبے کے تحت ایک ارب 50کروڑ روپے مختص کئے تھے گزشتہ سال بجٹ بروقت استعمال نہ کرنے کے باعث سرنڈر کیا گیا29ستمبر کو یہ بجٹ دوبارہ ریلیز ہوگیا لیکن اس بار یہ بجٹ صرف 17حلقوں تک محدود کیا گیا ہے۔ رکن اسمبلی میر عاصم کرد گیلو نے کہا کہ رقم ریلیز ہونے کے بعد ٹینڈر بھی ہوئے مگر اس منصوبے پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا۔ صوبائی وزیر مجیب الرحمن محمد حسنی نے کہا کہ یہ سب کا مشترکہ مسئلہ ہے گرین بلوچستان منصوبے کے تحت 2سال میں ہر حلقے کو 3کروڑ65لاکھ روپے جاری کئے جانے تھے میرے حلقے کو ایک کروڑ کچھ رقم دی گئی ہے اس رقم کو برابری کی بنیاد پر تقسیم ہونا چاہئے۔ رکن اسمبلی سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ اس منصوبے سے ہمیں بھی کوئی رقم نہیں ملی۔ رکن اسمبلی غلام دستگیر بادینی نے کہا کہ ڈسٹرکٹ نوشکی میں بھی ٹینڈرہوچکے تھے لیکن بعد میں یہ رقم واپس کی گئی میرے حلقے کو بھی نظرانداز کیا گیا۔ صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ ہم عوامی نمائندے ہیں بلوچستان کے حقوق سے ہم لاتعلق نہیں۔ سینئر صوبائی وزیر نواب ثنااللہ زہری نے کہا کہ کور کمیٹی اور کابینہ میں جو فیصلے ہوتے ہیں اس پر ہر حال میں عملدرآمد ہونا چاہئے۔ علاوہ ازیں بلوچستان اسمبلی نے5ہزار ٹیوب ویلوں کو سولر سسٹم پر منتقل کرنے، واپڈا اوراسکے ذیلی اداروں میں 3ہزار سے زائد مختلف آسامیوں پر بلوچستان کے نوجوانوں کو تعینات کرنے اور غیر معیاری مشروبات کے خلاف کارروائی کرنے سے متعلق قراردادوں کی متفقہ طور پرمنظوری دیدی اسمبلی کا اجلاس پینل آف چیئرمین کی رکن ڈاکٹر رقیہ ہاشمی کی صدارت میں ہوا۔ وزیر صحت میر رحمت صالح بلوچ نے تربت میں نیشنل پارٹی کے آرگنائزر میجر محمد علی کے بہیما نہ قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے ہتھکنڈوں سے نیشنل پارٹی کو جمہوریت اور اصولی سیاست سے دستبردار نہیں کرایا جاسکتا۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ پہلی بار ناسازی طبعیت کے باعث صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں شریک نہ ہوسکے انہوں نے باقاعدہ طور پر رخصت کی درخواست دی جس کی ایوان نے متفقہ طور پر منظوری دے دی۔ بلوچستان اسمبلی نے نجی تعلیمی اداروں کی ترقی، فروغ، اصول وضوابط، رجسٹریشن اور نظم و نسق قائم کرنے، ادارہ امراض برائے گردہ کوئٹہ کا مسودہ قانون، بلوچستان میں صنعتی تعلقات کا ترمیمی مسودہ قانون اور بلوچستان میں تھیلیسیمیا سے روک تھام اورحفاظت کے مسودہ قانون کی منظوری دیدی ۔نجی تعلیمی اداروں کے بل پر اپوزیشن ارکان نے شدیدا حتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آ¶ٹ کیاتاہم تھوڑی دیر صوبائی وزیر صحت اور رکن اسمبلی لیاقت آغامناکر انہیں واپس ایوان میں لے آئے۔ بعدازاں اجلاس 12 اکتوبر تک ملتوی کرایا گیا۔
بلوچستان اسمبلی