• news

ضمنی الیکشن : ایاز صادق جیت گئے‘ مسلم لیگ (ن) کا جشن‘ صوبائی سیٹ پر تحریک انصاف کے شعیب صدیقی‘ اوکاڑہ میں آزاد امیدوار ریاض الحق کامیاب

لاہور‘ اوکاڑہ (خصوصی رپورٹر+ خبرنگار+ نامہ نگار) ضمنی الیکشن کے غیرحتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق لاہور کے بڑے معرکہ این اے 122 میں مسلم لیگ (ن) کے ایاز صادق تحریک انصاف کے امیدوار عبدالعلیم خان سے جیت گئے۔ جبکہ اوکاڑہ سے این اے 144 کے ضمنی الیکشن میں آزاد امیدوار ریاض الحق جج 83240ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے، مسلم لیگ (ن) کے امیدوار علی عارف کو 41050ووٹ ملے جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار اشرف سوہنا چوتھے نمبر پر رہے۔ لاہور میں ایاز صادق نے 77736ووٹ حاصل کئے جبکہ علیم خان نے 73463 ووٹ لئے۔ صوبائی سیٹ پر تحریک انصاف کے شعیب صدیقی 31744 لے کر کامیاب ہوئے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے محسن لطیف نے28559 ووٹ حاصل کئے۔ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سرداز ایاز نے حلقے میں الیکشن جیتنے کی ہیٹ ٹرک بھی مکمل کرلی۔ انہوں نے مسلسل چوتھی بار اپنے آبائی حلقے میں جیتنے کی روایت کو برقرار رکھا۔ 2013ءمیں انہوں نے یہاں عمران خان کو شکست دی تھی جبکہ 2002ءاور 2008ءمیں بھی وہ جیتے تھے انہوں نے 4273 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ سردار ایاز صادق کی فتح کی خبر سنتے ہی مسلم لیگی کارکن سڑکوں پر نکل آئے اور ڈھول کی تھاپ پر رقص اور آتش بازی کے مظاہرے کئے گئے۔ مٹھائیوں کی دکانوں پر رش لگ گیا، لوگوں میں منوں مٹھائی تقسیم کی گئی۔ لیگی کارکنوں نے ماڈل ٹاﺅن 180 کا رخ کیا تو مسلم لیگ کی قیادت بھی وہاں پہنچ گئی۔ جن میں خواجہ سعد رفیق، عابد شیر علی اور خود ایاز صادق شامل تھے۔ ہزاروں کی تعداد میں کارکنوں کا ماڈل ٹاﺅن میں حمزہ شہباز نے استقبال کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف زندہ باد، حمزہ شہباز زندہ باد، سردار ایاز صادق زندہ باد، شیر آیا شیر آیا کے نعروں سے فضا گونجتی رہی۔ آتش بازی کا مظاہرہ بھی کیا گیا۔ کارکنوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حمزہ شہباز شریف نے کہا ہمیں جشن فتح نہیں منانا ہم اللہ کے شکرگزار ہیں کہ پرامن طریقے سے ضمنی الیکشن سرانجام پایا۔ انہوں نے کہا کہ آج کا الیکشن جمہوریت کی فتح ہے۔ الزام تراشی کی سیاست کو دھچکا لگا اور ہمیں امید ہے کہ اب الزام لگانے والے خود بھی کام کریں گے اور مرکزی اور صوبائی اسمبلیوں کو بھی کام کرنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو امن اور اتفاق کی ضرورت ہے۔ ہم اگر کوئی غلط کام کریں تو اُس کی نشاندہی کی جانی چاہیے لیکن قومی معاملات جن میں پاکستان چین راہداری، توانائی کا بحران، دہشت گردی کا خاتمہ اور جمہوریت کے استحکام کیلئے سب کو اکٹھے ہوکر کام کرنا چاہیے۔حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ 2013ءمیں عوام کا فیصلہ آج بھی برقرار رہا، عوام نے ایک بار پھر ایاز صادق پر اعتماد کا اظہارکیا۔ میں نے کہا تھا جذبہ جیتے گا قبضہ ہارے گا۔ ماڈل ٹاﺅن میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2013ءمیں جو فیصلہ عوام نے دیا تھا آج اس پر مہر لگا دی۔ حلقہ این اے 122 کو مثالی حلقہ بنائیں گے۔ پارٹی کا چیئرمین ہار گیا نواز شریف کا کارکن جیت گیا۔ عمران خان اللہ کی عدالت کے بعد عوامی عدالت ہوتی ہے عوامی عدالت نے شیر کو سرخرو کیا۔ عمران این اے 122 کا میدان چھوڑ کر بھاگ گئے۔ نواز شریف کے موقف کی جیت ہوئی۔ عمران خان آئیں عوام کے مسائل حل کریں پاکستانیت کی خاطر دھاندلی دھاندلی کا رونا چھوڑ دو، کراچی والے خوش ہیں کہ دہشت گردی بھتہ خوری کم ہوگئی ہے ہم جیتیں یا ہاریں پاکستان کو ہر قیمت پر جیتنا چاہئے۔ نواز شریف کی قیادت میں پاکستان کو امن کا گہوارہ بنائیں گے۔ اللہ نے پھرایاز صادق کو سرخرو کیا۔ عمران صاحب الیکشن کمشن نے آپ کے الزامات مسترد کئے آپ پھر بھی باز نہ آئے جوڈیشل کمشن کے بعد عوام کی عدالت نے مسلم لیگ ن کو سرخرو کیا عمران نے جوڈیشل کمشن کا فیصلہ دل سے تسلیم نہیں کیا، ہارجیت جمہوریت کا حسن ہے، ہمارا ایجنڈا پاکستان کا ایجنڈا ہے اب میدان 2018ءمیں لگے گا۔ سردار ایاز صادق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے مقابلہ علیم خان کے ساتھ نہیں عمران خان کے ساتھ تھا میرے قائدین نے ہر موقع پر میرا ساتھ دیا۔ این اے 122 کے ووٹرز نے چوتھی دفعہ منتخب کرکے مسلم لیگ ن کو عزت دی آج واقعی عید کا دن ہے۔ اللہ کی مہربانی سے عمران خان کے خلاف مسلم لیگ ن کے کارکن کی ہیٹ ٹرک ہوئی۔ عمران کو پیغام دیتے ہیں کہ فیصلہ عوام کی عدالت نے کردیا انا کا مسئلہ چھوڑ دیں خان صاحب اس ملک کے مستقبل کے بارے میں سوچیں آپ نے دھرنوں کی سیاست کرکے دیکھ لی، کچھ نہیں ملا۔ عمران خان چینی سرمایہ کاری بھگانے کی بجائے ویلکم کریں اور خدا کے واسطے پاکستان کی بہتری کا سوچیں اور بڑوں کی عزت کرنا سیکھیں۔ ایاز صادق نے کہا کہ کامیابی عوام کی بدولت حاصل ہوئی، دعاﺅں میں یاد رکھیں، ووٹ دینے پر کارکنوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں سرخرو کیا۔
لاہور/ اوکاڑہ (خصوصی رپورٹر+ خبرنگار+ نامہ نگار+ سٹاف رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ نامہ نگار) لاہور کے حلقہ این اے 122 اور پی پی 147 کے ضمنی انتخابات گزشتہ روز ہوئے اس موقع پر سکیورٹی کے غیرمعمولی انتظامات کئے گئے تھے، بغیر شناختی کارڈ کے کسی فرد کو پولنگ سٹیشن کے اندر داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔ پولنگ سٹیشن کے اندر موبائل فون بند کروا دیئے گئے، مجموعی طور پر پولنگ سٹیشنوں کے اندر ماحول پرامن رہا اور ووٹر بے خوف ووٹ کاسٹ کرتے رہے۔ پولیس کے ساتھ ساتھ فوج بھی تعینات رہی۔ ووٹروں کی 2 مرتبہ تلاشی کے بعد پولنگ بوتھ میں جانے کی اجازت دی گئی۔ ٹریفک کنٹرول کے حوالے سے وارڈنز بھی موجود رہے۔ سی سی پی او لاہور کیپٹن (ر) امین وینس اور ڈی آئی جی آپریشن ڈاکٹر حیدر اشرف سمیت دیگر پولیس افسران سکیورٹی اقدامات کا جائزہ لیتے رہے۔ سی سی ٹی وی کیمروں سے مانیٹرنگ کی گئی۔ پولنگ شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہی۔ حلقہ این اے 122 میں رجسٹرڈ ووٹوں کی کل تعداد 3 لاکھ 47 ہزار 762 تھی۔ این اے 122 میں مسلم لیگ ن کے ایاز صادق کا تحریک انصاف کے علیم خان سے مقابلہ تھا جبکہ پیپلز پارٹی کا امیدوار بھی اس حلقے میں موجود تھا جبکہ صوبائی سیٹ پی پی 147پر مسلم لیگ ن کے محسن لطیف کا تحریک انصاف کے شعیب صدیقی میں زبردست مقابلہ ہوا۔ ادھر اوکاڑہ سے نامہ نگار کے مطابق ضمنی الیکشن میں پولنگ سٹیشنز پر پاک آرمی، رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی۔ الیکشن شفاف اور غیر جانبدارانہ کروانے کے لئے میجر جنرل محمد اکرام، ڈسٹر کٹ ریٹرنگ آفیسر جاوید اقبال خٹک، ڈی سی او قیصر سلیم، ڈی پی او محمد فیصل رانا، ونگ کمانڈرکرنل عدنان حیدر سارا دن پولنگ سٹیشنوں کا دورہ کرتے رہے۔ بی بی سی کے مطابق پولنگ سٹیشنز پر موجود بعض پریذائڈنگ افسران کا کہنا ہے کہ ووٹرز کا ٹرن آﺅٹ توقع سے کافی کم رہا۔ این اے 122 کے ضمنی الیکشن کے حوالے سے دفعہ 144 کا نفاذ کیا گیا تھا۔ پولیس کی جانب سے این اے 122 کے 284 پولنگ سٹیشنوں پر 200 سے زائد سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے نگرانی کی جاتی رہی۔ این اے 122 میں 120 بلڈنگز پر پاک فوج کے تربیت یافتہ سنائپر تعینات کئے گئے تھے۔ این اے 122 لاہورکے ضمنی انتخابات کے دوران لاہور اور اسلام آباد میں الیکشن کمشن کے کنٹرول روم قائم کئے گئے تھے، اسلام آبادکے کنٹرول روم کی نگرانی چیف الیکشن کمشنر اور سیکرٹری الیکشن کمشن نے کہ جبکہ لاہور میں قائم کنٹرول روم کی نگرانی صوبائی الیکشن کمشنر کرتے رہے۔ درےں اثناءڈی آر اوز اور صوبائی الیکشن کمشنر کو انتخابی عمل کی سخت نگرانی اور پولنگ کے روز ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر فوری نوٹس لےنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ الیکشن کمشن کی طرف سے پولنگ کے لئے مقررہ وقت میں اضافہ نہ کئے جانے کے احکامات پر سکیورٹی اہلکاروں نے پورے پانچ بجے دروازے بند کر دئیے۔ سکیورٹی اہلکاروں کی طرف سے پانچ منٹ قبل پولنگ سٹیشنز کے مرکزی دروازوں کے باہر کھڑے ہو کر باضابطہ اعلانات کئے گئے کہ اگر کوئی ووٹر ہے تو وہ اندر آ سکتا ہے اور پورے پانچ بجے دروازے بند کر دئیے گئے۔ آخری وقت میں مختلف علاقوں میں ٹریفک جام ہونے سے کئی ووٹرز اپنا حق استعمال کرنے سے محروم رہ گئے۔ مسلم لیگ ن کے امیدوار سردار ایاز صادق، تحریک انصاف کے امیدواروں عبدالعلیم خان اور شعیب صدیقی نے پولنگ کے عمل پر اطمینان کا اظہار کیا البتہ پیپلز پارٹی کے صوبائی اسمبلی کے امیدوار افتخار شاہد نے گورنمنٹ شیخ سردار محمد گرلز ہائر سکینڈری سکول کے پولنگ سٹیشن پر الزام لگایا کہ انتخاب میں دھاندلی ہو گئی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان نے قومی اسمبلی کی دو اور صوبائی اسمبلی کی ایک نشست پر ضمنی انتخابات کی صورتحال کو اطمینان بخش قرار دیا۔ انہوں نے اسلام آباد دفتر میں قائم مرکزی کنٹرول روم کا دورہ کیا۔ این اے 122علامہ اقبال روڈ کے پولنگ سٹینش میں بدمزگی دیکھنے میں آئی جس کے بعد پی ٹی آئی کے پولنگ ایجنٹ نے انتخابی عمل کا بائیعاٹ کر دیا۔
کرسیاں چل گئیں

ای پیپر-دی نیشن