ضمنی الیکشن : لاہور میں مسلم لیگ (ن)‘ پی ٹی آئی کارکنوں میں لڑائی جھگڑے‘ کرسیاں چل گئیں ‘ اوکاڑہ : ہنگامہ آرائی پر چار کارکنوں کو تین تین ماہ قید کی سزا
لاہور (خصوصی رپورٹر+ نامہ نگار+ سٹاف رپورٹر ) لاہور کے حلقہ این اے 122اور پی پی 147کے ضمنی انتخابات کے موقع پر مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے کارکنوں کا مختلف مقامات پر تصادم ہوا اور وہ لڑتے جھگڑتے رہے۔ مختلف مقامات پر کارکنوں نے ایک دوسرے پر مکوں، تھپڑوں کی بارش کر دی جبکہ ایک دوسرے کو کرسیاں مارنے کے واقعات بھی رونما ہوئے۔ کارکن دن بھر ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے، ایک دوسرے کو جوتے دکھاتے رہے، مردوں کے ساتھ ساتھ مختلف خواتین پولنگ سٹیشنوں پر بھی تکرار کے واقعات ہوتے رہے جبکہ متعدد مقامات پر کارکن بڑے تصادم سے بال بال بچے۔ پولیس نے بروقت کارروائی کرکے حالات کو کنٹرول میں رکھا، بستی سیدن شاہ، سمن آباد سلیمانیہ سکول، رحمان پورہ، مزنگ، شادمان و دیگر علاقوں میں دونوں پارٹیوں کے کارکن گتھم گتھا ہوتے رہے جبکہ پولیس بچ بچاﺅ کراتی رہی۔ پولنگ سٹیشن میں زبردستی داخل ہونے یک کوشش پر مسلم لیگ ن کے کارکن کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا گیا۔ عبدالمقتدر نامی لیگی کارکن رحمن پورہ کے پرائمری سکول کے پولنگ سٹیشن میں زبردستی داخل ہونے کی کوشش کرنے پر گرفتار ہوا۔ ملزم کے قبضہ سے پستول برآمد ہونے پر پولیس نے حراست میں لے کر مقدمہ درج کر لیا ہے۔ بستی سیدن شاہ میں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے کارکن گتھم گتھا ہو گئے اور کرسیاں چل گئیں۔ دو افراد کے کپڑے پھٹ گئے۔ پولیس نے بستی سیدن شاہ میں لڑائی پر مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ کریسنٹ سکول شادمان کالونی کے پولنگ سٹیشن کے باہر مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے کارکن ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ گئے اور شدید نعرے بازی کرتے ہوئے ایک دوسرے پر کرسیاں پھینکنا شروع کر دیں جس پر فوج اور پولیس طلب کرلی گئی۔ بوہڑوالا چوک پر بھی دونوں جماعتوں کے کارکن آمنے سامنے آ گئے اور ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ علامہ اقبال روڈ کے پولنگ سٹیشنوں کے باہر بھی کارکن ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے جس پر دونوں پارٹیوں کے کارکنوں میں تکرار ہو گئی۔ گڑھی شاہو کے سردار گرلز ہائی سکول میں پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے پولنگ ایجنٹس نے مسلم لیگ ن کے خلاف احتجاج کیا۔ خصوصی رپورٹر کے مطابق مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے امیدوار سردار ایاز صادق اور عبدالعلیم خان اپنے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ گاڑیوں میں مختلف پولنگ سٹیشنوں کا دورہ کرتے رہے۔ ان دونوں امیدواروں کے قافلوں کا کوئین میری کالج کے پولنگ سٹیشن کے قریب آمنا سامنا ہو گیا۔ دونوں ہی اطراف سے نعرے بازی کی گئی اور ایک دوسرے کو دیکھ کر فحش اشارے کئے گئے تاہم سردار ایاز صادق اپنا قافلہ گڑھی شاہو کی طرف نکال کر لے گئے جس سے حالات بگڑنے سے محفوظ رہے۔ اس موقع پر پولیس نے بھی بیچ بچاﺅ کرانے میں اہم کردار اد ا کیا۔ آن لائن کے مطابق اپرمال سے ملحقہ علاقے بستی سیدن شاہ اور گڑھی شاہو میں ہونے والی بدانتظامی کے بعد این اے 122میں متعدد مقامات سے پولیس نے ”تو تو میں میں“ کرنے اور ماحول خراب کرنے والے 35افراد کو حراست میں لے لیا جنہیں نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ان افراد کو تین، تین ماہ کی سزا ہو سکتی ہے۔ این این آئی کے مطابق این اے 122اور پی پی 147کیلئے ووٹنگ کے دوران مختلف پولنگ سٹیشنز پر مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کے کارکنوں میں لڑائی جھگڑے کے واقعات بھی ہوئے، بستی سیدن شاہ اپر مال روڈ پر مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے کارکنوں میں استقبالیہ کیمپ لگانے کے معاملے پر جھگڑا ہو گیا جس کے بعد کارکنوں نے ایک دوسرے پر کرسیاں چلا دیں جس سے دونوں جماعتوں کے تین کارکن زخمی ہو گئے،گڑھی شاہو میں بھی دونوں جماعتوں کے کارکنوں میں ہاتھا پائی ہوئی اور ایک دوسرے کو غلیظ گالیاں دی گئیں، حلقے کے دورے کے دوران رہنماﺅں کے قافلے ایک دوسرے کے آمنے سامنے آتے رہے اورکارکنوں کی طرف سے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی سے ماحول میں کشیدگی رہی، مختلف مقامات پر کارکنوں نے سیاسی مخالف رہنماﺅں کی گاڑیاں روک کر ان کے خلاف نعرے بازی کی۔ کارکنوں نے مخالفین کے بینرز اور فلیکسز اتار کر پھاڑ دئیے، فوج اور پولیس کے جوان جھگڑوں اور کشیدگی والے مقامات پر مقامات پر پہنچ کر کارکنوں کو پیچھے ہٹاتے رہے۔ کوئین میری کالج کے قریب تحریک انصاف کے کارکنوں نے مسلم لیگ ن کے کارکنوں کو جوتیاں بھی دکھائیں۔ شیخ سردا ر ہائی سکول کے قریب بھی دونوں جماعتوں کے کارکن آمنے سامنے آگئے اور ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی جاتی رہی ۔ سمن آباد سلمانیہ ہائی سکول میں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ کے کارکن متعدد بار آمنے سامنے اور تلخ کلامی کے بعد ہاتھا پائی بھی ہوئی تاہم وہاں تعینات فوج اور پولیس کے جوانوں نے انہیں پیچھے دھکیل دیا جبکہ ان کے درمیان سکیورٹی حصار کے طور پر خود کھڑے ہو گئے ۔رحمان پورہ میں پاکستان ماڈل ہائی سکول میں قائم پولنگ سٹیشن کے باہر پی ٹی آئی اور (ن) لیگ کے کارکنوں میں شدید جھڑپ ہوتے ہوتے رہ گئی اور فوج اور پولیس نے کارکنوں کو پیچھے دھکیل دیا ۔ شاہ جمال کے پولنگ سٹیشن نمبر 280اور 281میں بھی دونوں جماعتوں کے کارکن ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے انتہائی قریب آ گئے اور ماحول میں تناﺅ پیدا ہو گیا تاہم پولیس نے بیچ بچاﺅ کرایا اور بعد یہاں بھی ان کے درمیان حصار قائم کر دیا گیا ۔ اچھرہ میں مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی میاں اسلم اقبال کے قافلے کو روک لیا جس کے بعد پی ٹی آئی کے کارکن بھی سامنے آ گئے تاہم دونوں جماعتوں کے رہنماﺅں نے اپنے اپنے کارکنوں کو پیچھے ہٹا دیا۔ اس موقع پر کارکن گو نواز گو اور رو عمران رو کے نعرے لگاتے رہے ۔ کریسنٹ ماڈل سکول شاد مان کے باہر بھی دونوں جماعتوں کے کارکنوں نے ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور اس کے بعد ان میں ہاتھا پائی بھی ہوئی تاہم فوج اور پولیس کے جوانوں نے کارکنوں کو پیچھے دھکیل دیا اور انہیں فاصلے پر رہنے کی ہدایات دیں ۔ اس دوران تقریباً دو گھنٹے تک پی ٹی آئی اور (ن) لیگ کے کارکن ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے جس کیو جہ سے پولیس اور فوج کی مزید نفری طلب کر لی گئی ۔ سمن آباد میں لیگی کارکنوں نے پی ٹی آئی کے امیدوار عبد العلیم خان کا میاں اسلم اقبال کے ڈیرے کی طرف جاتے ہوئے راستہ روک لیا اور پی ٹی آئی کی قیادت کے خلاف شدید نعرے بازی کی ۔ کارکنوں نے عبد العلیم خان کے قافلے کو آگے بڑھنے سے روکتے ہوئے متبادل راستہ اختیار کرنے پر مجبور کر دیا تاہم اس دوران کسی بھی طرح کا کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ سمن آباد کے پولنگ سٹیشنز 147اور148پر بھی دونوں جماعتوں کے کارکنوں میں تصادم ہو گیا اور ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی ۔ اس موقع پر بھی ہاتھا پائی ہوئی تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بروقت مداخلت کرتے ہوئے کارکنوں کو پیچھے ہٹا دیا۔ فیروز پور روڈ پر بھی مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ جانے پر گو نواز گو اور رو عمران رو کے نعرے لگائے تاہم اطلاع ملنے پر پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر حالات پر کنٹرول حاصل کر لیا۔ مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے تھانہ گڑھی شاہو کے سامنے سڑک کو بلاک کر کے اپنے امیدوار سردار ایاز صادق اور اپنی قیادت کے حق میں نعرے بازی کی۔ شاہ جمال میں بھی مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کی ریلیاں آمنے سامنے آگئیں جس کے بعد پولیس نے لیگی کے کارکنوں کو آگے بڑھنے سے روک دیا اور پی ٹی آئی کی ریلی کو وہاں سے گزارا گیا ۔ریلیوں اور کارکنوں کے ہلہ گلہ کی وجہ سے حلقہ این اے 122کی شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر رہا ۔ باجا لائن میں بھی مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے تحریک انصاف پنجاب کے آرگنائزر چودھری محمد سرور کی گاڑی کا گھیراﺅ کر لیا اور شدید نعرے بازی کی ۔ اس علاقے میں مسلم لیگ (ن) کا زور ہونے کی وجہ سے پی ٹی آئی کے کارکن خاموش رہے۔ بعد ازاں چودھری محمد سرور اپنے کارکنوں کے ہمراہ وہاں سے چلے گئے ۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے گڑھی شاہو میں ووٹ کاسٹ کرنے آنے والی مسلم لیگ (ن) کی رکن پنجاب اسمبلی فرزانہ بٹ کا گھیراﺅ کر نہ صرف ان سے بد تمیزی کی بلکہ نعرے بازی بھی جس پر فرزانہ بٹ کی طرف سے شدید احتجاج ریکارڈ کرایاگیا۔
اوکاڑہ (نامہ نگار + آئی این پی) قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 144 اوکاڑہ کے ضمنی انتخابات میں سیاسی مخالفین اور کارکنوں کا پارہ بھی عروج پر رہا ، پولنگ سٹیشن نمبر 172 اور 169 میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار اور آزاد امیدوار کے حامیوں میں تصادم ہوگیا جس کے دوران ایک شخص زخمی ہوگیا، پاک فوج نے 3 افراد کو گرفتار کرکے تین ماہ کےلئے جیل بھیج دیا۔ نامہ نگار کے مطابق خواتین کے پولنگ سٹیشن میں داخل ہونے کی کوشش کرنے اور ہنگامہ آرائی کرنے پر چار افراد گرفتار کئے گئے اور انہیں تین ماہ کے لیے جیل بھیج دیا۔ چک 27 فور ایل شاہ بھور میں خواتین کے پولنگ سٹیشن میں داخل ہونے کی کوشش پر ہنگامہ آرائی کرنے پر مسلم لیگ (ن) کے تین کارکنو ں نذر فرید، نذر محمد اور منظور احمد کو پاک فوج کے جوانوں اور پولیس نے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ علاوہ ازیں خواتین کے پولنگ سٹیشن نمبر 40 مون پبلک ہائی سکول میں پاک آرمی نے خواتین سے بدتمیزی کرنے پر رائے فیصل کو گرفتار کرلیا۔
اوکاڑہ/ گرفتار