• news

کراچی: رینجرز مخالف اشتہارات کی تحقیقاتی کمیٹی نے مزید وقت مانگ لیا

کراچی+اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ +خبر نگار خصو صی ) رینجرز مخالف اشتہارات کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی کمیٹی نے مزید وقت مانگ لیا۔ مزید وقت کیلئے کمیٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی نے وزیراعلی سندھ کو خط لکھ دیا۔ ابتدائی تحقیقات میں پولیس افسران کے بیانات قلمبند کر لئے گئے۔ ادھرسینٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں بتایا گیا پاکستان میں پوست کی کاشت نہ ہونے کے برابر ہے۔ روات اسلام آباد مین اینٹی نارکوٹکس کے چھاپے کے ذریعے 329ہیروئن پکڑی گئی، سینیٹر چوہدری تنویر نے تجویز دی کہ تمام تعلیمی اداروں کو ہدایت جاری کی جائے کہ طلبہ کا احتیاطاً خون کا ٹیسٹ لیا جائے۔ اور ایفی ڈرین کیس کے حوالے سے پچھلے اجلاس میں بھی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت دی گئی لیکن جواب نہیں دیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا تعلیمی اداروں میں خون کا ٹیسٹ لازمی قرار دیا جائے۔ کمیٹی نے اخبارات اور ٹی وی چینلز پر منشیات کے بارے میں آگاہی کے بارے میں اشتہارات چلانے کی بھی سفارش کی۔ نارکوٹکس ڈویژن کے اعلیٰ حکام نے بتا یا گیا سانحہ صفورا میں 25 رکنی گینگ ملوث تھا جس میں 14 ملزمان کی شناخت ہوگئی، ملزم ملک میں خلافت کا نظام لانا چاہتے تھے۔ چوہدری اسلم کو القاعدہ نے قتل کرایا۔ سانحہ صفورہ کے بارے میں آئی جی سندھ پولیس حیدر جمالی نے کہا سانحہ صفورہ کا سرغنہ عبدالعزیز شام بھاگ گیا ہے، اسکا دوسرا ساتھی اظہر منہاس ہے، اندرون سندھ اور کراچی میں دہشت گردی، خودکش حملوں، قتل کی وارداتوں، اغوا برائے تاوان،ٹارگٹ کلنگ کی تمام وارداتوں کے ماسٹر مائنڈ یہی دو مجرم ہیں اور ان کا تعلق لشکر جھنگوی گروپ سے ہے۔ آئی جی نے آگاہ کیا اندرون سندھ اور کراچی میں دہشت گردی کے واقعات میں80فیصد، قتل کے واقعات میں53 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، لیاری گینگ کے 186مجرم پولیس مقابلے میں مارے گئے۔ صوبہ سندھ میں دہشت گردی کے خاتمے میں شریک 180 پولیس افسران اور ملازمین شہید ہو چکے ہیں، اس سال کل وارداتیں 502ہوئیں جن میں دہشت گردی کے 167، گینگ وار 816 دیگر جرائم کی تعداد147ہے۔ سینیٹر رحمان ملک نے رینجرز کے خلاف اخبارات میں اشتہارات پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا اس سازش کو بے نقاب ہونا چاہیے اور رینجرز کے خلاف اشتہار بازی، دہشت گردوں کے دوسرے صوبوں میںان کے رابطوں اور سندھ پولیس کی مالی مشکلات پر غور کیلئے سینیٹرز چوہدری تنویر، شبلی فراز اور شاہی سید پر مشتمل ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی۔

ای پیپر-دی نیشن