ایران: امریکی صحافی پر جرم ثابت
تہران (بی بی سی) ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے نامہ نگار رضاییان پر جاسوسی کے الزام میں چلائے جانے والے مقدمے کا فیصلہ ہو گیا ہے۔حکام نے فیصلے کی تفصیلات نہیں بتائیں۔ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ رضاییان پر الزامات ثابت ہو گئے ہیں۔اتوار کو ایک عدالتی اہلکار کا کہنا تھا کہ مقدمے کے فیصلے کے خلاف اپیل کی جا سکتی ہے۔خیال رہے کہ 39 سالہ رضاییان ایک سال سے زائد عرصے سے ایران میں قید ہیں۔واشنگٹن پوسٹ نے اپنے نامہ نگار پر لگائے جانے والے الزامات کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔اتوار کو سرکاری ٹی وی پر نشر کیے جانے والے ایک بیان میں عدالتی اہلکار غلام حسین کا کہنا تھا کہ ’ ان پر جرم ثابت ہو گیا ہے، غلام حسین کا مزید کہنا تھا کہ ’ فیصلے کے خلاف ابھی اپیل کی جا سکتی ہے۔ عدالت اپیل کا انتظار کر رہی ہے اگر اپیل نہ کی گئی تو یہ فیصلہ حتمی ہو جائے گا۔‘دوسری جانب واشنگٹن پوسٹ کے بین الاقوامی ڈیسک کے مدیر ڈگلس جیل نے فیصلے کو مبہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم اب ایرانی حکام سے سن رہے ہیں کہ فیصلہ ہوگیا ہے لیکن یہ حتمی نہیں ہے اور اس کا دارومدار اپیل کرنے یا نہ کرنے پر ہے۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں بس یہی پتہ ہے اور بدقسمتی سے ایران نے اس مقدمے کو انتہائی خفیہ طریقے سے چلایا ہے اس حوالے کچھ بھی واضح نہیں ہے۔ڈگلس کے مطابق ’اس مقدمے کی ابتدا سے ہی صرف ایک چیز واضح ہے کہ رضاییان نے کوئی جرم نہیں کیا ہے۔‘اگر حتمی فیصلہ رضاییان کے خلاف آیا تو انھیں دس سے 20 سال تک کی قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
واشنگٹن پوسٹ