سندھ حکومت نے الیکشن کمشن کی حلقہ بندیاں ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیں، بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کا خدشہ
کراچی (صباح نیوز+نوائے وقت رپورٹ) حکومت سندھ نے الیکشن کمشن کی طرف سے کی جانے والی 15 اضلاع کی نئی بلدیاتی حلقہ بندیوں کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔ صوبائی سیکرٹری بلدیات عمران عطا سومرو کی جانب سے بیرسٹر فاروق ایچ نائیک اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ عبد الفتاح ملک نے آئینی درخواست سندھ ہائی کورٹ میں دائر کی۔ جس میں مئوقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے الیکشن کمشن کو مختلف اضلاع کی حلقہ بندیوں میں خامیاں دور کرنے کا حکم دیا لیکن الیکشن کمشن نے خامیاں دور کرنے کی بجائے لوکل باڈیز کو ہی ختم کر دیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمشن نے بلدیاتی انتخابات کیلئے بنائی گئی کونسلز اور ٹائونز کو بھی ختم کر دیا ہے۔ الیکشن کمشن کے اس عمل کو غیر قانونی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے کیونکہ اس سے بلدیاتی انتخابات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ دوسری جانب الیکشن کمشن نے چیف سیکرٹری سندھ کو جمعرات کو اسلام آباد طلب کر لیا۔ قبل ازیں الیکشن کمشن نے نوٹیفکیشن کے اجراء میں تاخیر پر سندھ حکومت سے طلب کیا تھا جواب میں سندھ حکومت نے الیکشن کمشن کی حلقہ بندیوں میں مجوزہ تبدیلیوں کو مسترد کرتے ہوئے تحفظات میں کہا کہ الیکشن کمشن کی حلقہ بندیاں تسلیم کرنے سے کئی ٹائون کمیٹیاں اور وارڈ ختم کرنے پڑیں گے اور کاغذات نامزدگی کی موجودہ حیثیت برقرار نہیں رہ سکے گی۔ دوسری طرف الیکشن کمشن نے کہا ہے کہ حلقہ بندیوں کے نوٹیفکیشن میں تاخیر سے بیلٹ پیپروں کی چھپائی اور بلدیاتی الیکشن کے انعقاد میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ واضح رہے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ 31 اکتوبر کو ہو گا۔