• news

ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کو ساہیوال میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے پر کام سے روک دیا

لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کو ساہیوال میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے پر فوری طور پر کام روکنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے پنجاب حکومت کو 29 اکتوبر تک تفصیلی جواب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ درخواست گزار کا موقف تھا کہ حکومت نے عالمی سطح پر ماحول دشمن قرار دی گئی ٹیکنالوجی سے بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ شروع کیا۔ جسٹس مامون رشید شیخ کی طرف سے جاری حکم امتناعی میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت ساہیوال میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے چھ سو ساٹھ میگاواٹ کے منصوبے پر 29اکتوبر تک کام نہیں کر سکتی۔ عدالت نے یہ حکم امتناعی سیف پاور لمیٹڈ سمیت دیگر افراد کی درخواستوں پر جاری کیا ہے، درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ دنیا بھر میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کی ٹیکنالوجی کو ماحولیات دشمن قرار دیا جا چکا ہے مگر اس کے باوجود حکومت نے ساہیوال میں کوئلے سے چھ سو ساٹھ میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ شروع کیا ہے، اس منصوبے کو شروع کرنے سے قبل ماحولیات اثرات کا سروے بھی نہیں کرایا گیا اور نہ ہی ماحولیات کی حدتک قومی اور عالمی قواعد وضوابط کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ اس منصوبے کی وجہ سے ساہیوال کی زراعت ختم ہو جائیگی اور شہریوں کی صحت پر بھی برے اثرات مرتب ہونگے۔ ادھر پنجاب حکومت کی طرف سے ساہیوال پاور پراجیکٹ کیخلاف کیس میں حکومتی وکلاء پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب آفس حکم امتناعی فوری طور پر خارج کرانے کیلئے قانونی چارہ جوئی کرے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل آفس میں ایسے لاء افسروں کا کیا کرنا ہے جو حکومتی منصوبوں کا دفاع ہی نہیں کر سکتے۔

ای پیپر-دی نیشن