جدید ٹیکنالوجی کا استعمال وی وی آئی پیز کیلئے خطرہ بن گیا
لاہور (معین اظہر سے) پاکستان میں بغیر سوچے سمجھے جدید ٹیکنالوجی کے نام پر جدید سسٹم وی وی آئی پیز سمیت حساس اداروں اور ملکی دفاع کے لئے کام کرنے والے افراد کے لئے خطرناک ہو تے جارہے ہیں نیشنل ٹیلی کام انفارمیشن سکیورٹی بورڈ نے اینڈرائیڈ ٹیلی فون کے استعمال کو خطرناک قرار دے دیا ہے۔ اینڈرائیڈ ٹیلی فون میں حساس ڈیٹا چوری اور کسی فرد کی نقل حرکت کو صرف ایک ایم ایم ایس یا ایس ایم ایس بھیج کر کے فون کو ہیک کر کے چیک کیا جاسکتا ہے۔ ہیکر ٹیلی فون پر تصاویر، ڈیٹا چوری کر سکتا ہے جبکہ فون پر ہونے والی بات چیت کو بھی سن سکتا ہے جس پر ملک کے تمام وی وی آئی پیز، حساس اداروں اور دفاع کے اداروں میں کام کرنے والے افراد کو اپنا ڈیٹا اینڈرائیڈ ٹیلی فون میں رکھنے سے روک دیا گیا ہے اس کے استعمال کے لئے احتیاطی تدابیر بھی جاری کر دی گئی ہیں۔ لیفٹیننٹ کرنل مسعود الحق قریشی جو نیشنل ٹیلی کمیونی کیشن انفارمیشن ٹیکنالوجی سکیورٹی بورڈ کے عہدے دار ہیں، کی طرف سے لیٹر میں کہا گیا ہے کہ حال ہی میں بعض تکنیکی نقائص یا ٹیکنالوجی کا پتہ چلا ہے جو اینڈرائیڈ ٹیلی فون کے استعمال کے دوران ہو سکتے ہیں۔ تجزیاتی رپورٹ کے مطابق ایک مرتبہ ہیکر کی طر ف سے بھجوایا ایم ایم ایس یا ایس ایم ایس کھولنے پرآپ کا فون اس ہیکر کا ریمورٹ کنٹرول بن جائے گا۔ وہ آپ کی تصاویر چوری کر سکتا ہے آپ کی فائل کو موبائل سے ختم کرسکتا ہے۔ فون کے ڈیلیٹ کئے ہو ئے ڈیٹا پر بھی رسائی حاصل کر سکتا ہے وہ موبائل کے کیمرہ اور گفتگو سننے کے لئے مائیکرو فون تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔ وہ فون استعمال کرنے والے کی جی پی ایس کے ذریعے نقل حرکت کو چیک کرسکتا ہے۔ اس کے لئے کچھ موبائل ایپلی کیشن دی گئی ہیں جس کے تحت موبائل فو ن محفوظ رکھنے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ انجن سے موبائل کو اپ ڈیٹ نہ کیا جائے۔ جبکہ مختلف کمپنیوں کے موبائل فون کو اپ ڈیٹ کرنے میں سست رفتاری کی جاتی ہے ان کمپنیوں کا ذکر ہے۔ اس بارے میں اینڈرائیڈ ٹیلی فون استعمال کرنے والے سرکاری افراد کو کہا گیا ہے فون بنانے والے کمپنی کی طرف سے جو اپ ڈیٹ آتے ہیں صر ف فون کو اس سے اپ ڈیٹ کیا جائے۔ اگر فون ہینگ ہو تو اسے چیک کروایا جائے۔ صرف جاننے والے افراد کے ایم ایم ایس کو کنفرم کر کے کھولا جائے۔ نامعلوم افراد سے آنے والے ایس ایم ایس کو بلاک کر دیا جائے۔