خیبر پی کے حکومت نے کالاباغ ڈیم کی بجائے غیرمتنازع آبی ذخائر بنانے کی تجویز دیدی
پشاور (سید شعیب الدین سے) خیبر پی کے حکومت نے کالا باغ ڈیم کی بجائے غیر متنازعہ آبی ذخائر کی تعمیر کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ توانائی کے ایسے منصوبوں پر عملدآمد ہونا چاہیے۔ جن پر چاروں صوبو ں پر اتفاق رائے ہو۔ لاہور سے آئے سینئر صحافیوں کے اعزاز میں عشائیہ کے موقع پر خیبر پی کے کے سینئر صوبائی وزیر تعلیم و توانائی محمد عاطف نے صوبے میں توانائی صوبوں کی تازہ ترین صورتحال اور وفاق کی طرف سے خیبر پی کے کے ساتھ روا رکھے جانے والے ناروا سلوک کے علاوہ تعلیمی منصوبوں پر بھی سیرحاصل روشنی ڈالی۔ صوبائی وزیر محمد عاطف نے کہاکہ خیبر پی کے کو واپڈا اس کا متعین شدہ خالص منافع میں سے حصہ نہیں مل رہا۔ ہمارا حصہ 13.5فیصد بنتا ہے، مگرکئی برس سے 10فیصد حصہ نہیں دیا جارہا ہے۔ 1992سے 6ارب روپے مقرر تھے اور آج بھی 6ارب دئیے جا رہے ہیں، اس وقت یہ رقم کل آمدن کا 40فیصد تھی، اب صرف 1.8فیصد ہے، تب بجلی روپے یا سوا روپے یونٹ tھی اب 15سے 20روپے یونٹ ہے۔ ہمیں اب 6نہیں بلکہ 36 ارب روپے ملنے چاہیے، ہمیں کہا تو گیا ہے مگر کب دیں گے یہ نہیں معلوم ہے۔ وفاقی حکومت آبی ذخائر پر پیسے نہیں خرچ کر رہی ہے۔ کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے والے ایسے پلانٹ لگائے جارہے ہیں جن سے نہ صرف ماحولیاتی آلودگی پھیلے گی بلکہ بجلی پیدا کرنے کیلئے کوئلہ بھی بیرون ملک سے درآمد کرنا پڑے گا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ خیبر پی کے سمیت پورے پاکستان میں بجلی چوری کی جارہی ہے، سب سے زیادہ کراچی میں بجلی چوری کی جارہی ہے، بجلی چوروں کو پیسکو نے پکڑنا ہے وہ بجلی چوری کو پکڑنے کیلئے سنجیدہ نہیں ہے۔ پیسکو نے آج تک کتنے ایسے ایس ڈی اوز، ایکسئین ملازمت سے فارغ کئے ہیں جو بجلی چوری میں ملوث ہیں، ہم نے تو پٹواری سے لیکر ایس پی تک کئی کرپٹ افسروں و ملازمین کو نوکری سے فارغ کر دیا اور انہیں سخت سزائیں بھی دی گئی ہیں۔ خیبر پی کے میں پانی سے بجلی پیدا کرنے کی بہت گنجائش ہے لیکن گزشتہ 30برسوں سے صرف 105میگاواٹ پن بجلی پیدا کی گئی ہے۔ توانائی کے 21منصوبوں میں سے 18منصوبوں کی فزیبلٹی مکمل ہو چکی ہیں ان منصوبوں پر 12ارب ڈالر لاگت آئے گی۔ اس وقت 30ہزار بیرل تیل خیبر پی کے کی سالانہ پیداوار ہے جو آئندہ پانچ برسوں میں بڑھ کر 50ہزار بیرل ہوجائے گی۔ گیس کی پیداوار میں بھی اضافہ ہو گا۔ حقیقی جمہوریت کے بغیر نظام درست نہیں ہوگا اور جب تک نظام درست نہین ہو گا تعلیمی شعبہ درست نہیں ہو سکے گا۔ ایک ارب روپے میں دانش سکول بنانے کی بجائے 30ہزار سکولوں کو اپ گریڈ کرنے کی طرف توجہ دے رہے ہیں۔