پاک بحریہ کیلئے ’’پاکستان اور چین میں 8 آبدوزوں کی تیاری بیک وقت شروع ہو گی‘‘
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) پاک بحریہ کیلئے اگلے برس کے وسط سے چین اور پاکستان میں بیک وقت آبدوزوں کی تیاری شروع ہو جائے گی۔ چار آبدوزیں چین میں اور چار پاکستان کے اندر تیار ہوں گی۔ چین ان آبدوزوں کی ٹیکنالوجی بھی پاکستان کو دیگا۔ دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے مطابق چین پاکستان کو آٹھ عدد آبدوزیں فروخت کرے گا۔ وزارت دفاعی پیداوار کے ذرائع یہ بتانے سے گریزاں ہیں کہ آٹھ آبدوزوں کی تیاری کس برس میں مکمل ہو گی اور کب یہ پاک بحریہ کے سپرد کی جائیں گی۔ اس ذریعہ کے مطابق بھارت کی بڑھتی ہوئی بحری قوت کے پیش نظر پاکستان کو ان آٹھ آبدوزوں کے علاوہ مزید آبدوزیں بھی درکار ہیں اور کوشش یہ ہے کہ مغربی ملک سے بھی استعمال شدہ دو سے تین آبدوزیں خریدی جائیں۔ یوآن کلاس ایس 20 نامی ان آٹھوں ڈیزل الیکٹرک آبدوزوں میں ’’ائر انڈیپنڈنٹ پروپلشن ‘‘ نامی وہ نظام نصب ہو گا جو آبدوز کو زیادہ مدت کیلئے زیر آب رہنے میںمدد فراہم کرتا ہے۔ کراچی کے شپ یارڈ ایند انجینئرنگ ورکس میں یہ آبدوزیں تیار کی جائیں گی جہاں پہلے بھی فرانس کی اگستا 90 بی آبدوزیں بنائی جا چکی ہین۔ ان آبدوزوں کی ساخت اور خصوصیات کے بارے میں پاکستان اور چین دونوں خاموش ہیں ۔ نئی چینی آبدوزیں متعدد اعتبار سے جدید امریکی اور یوروپی آبدوزوں کے ہم پلہ ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا کر ان آبدوزوں کو زیر آب دنیا کی خاموش ترین آبدوز بنا دیا گیا ہے جن کا سٹیلتھ ٹیکنا لوجی کی بدولت سطح سمندر کے نیچے سراغ لگانا تقریباً نا ممکن ہے۔ پاکستان آ بدوزوں کی قیمت، ادائیگی کا طریقہ کار اور مدت سمیت تمام تفصیلات چین کے ساتھ طے کر چکا ہے لیکن ابھی تک کسی ملک کی طرف سے اس آبدوز کی قیمت کا اعلان نہیں کیا گیا ۔ باور کیا جاتا ہے کہ پاکستان کو ایک آبدوز پونے تین سو ملین ڈالر میں پڑے گی جو یوروپی آبدوزوں سے کہیں کم ہے۔ اس ذریعہ کے مطابق چین کے ساتھ سودے کی اہم وجہ آبدوزوں کی کم قیمت اور زیادہ تعداد بھی ہے۔ مسلح افواج کے پچیس سالہ ترقیاتی پروگرام کے تحت بحریہ کو کم از کم بارہ آبدوزوں کی ضرورت ہے۔ اس وقت بحریہ کل پانچ بڑی آبدوزیں چلا رہی ہے جن میںسے دو عدد پرانی، فرانسیسی ساختہ اگستا 70 اور تین عدد وہ اگستا 80 آبدوزیں ہیں جو پیپلز پارٹی کی حکومت نے نوے کے عشرہ میں فرانس سے حاصل کی تھیں۔ دو پرانی اگستا 70 اپ گریڈز کے باوجود پاکستان کو بیڑے سے نکالنی پڑیں گی ۔ امید ہے کہ اس وقت تک کم از کم دو آبدوزیں طے شدہ سودے کے مطابق پاکستان کو مل جائیں گی۔