قائمہ کمیٹی نے عربی کو پہلی سے دسویں تک لازمی مضمون قرار دینے کا ترمیمی بل مسترد کردیا
اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے جے یو آئی(ف) کے رکن قومی اسمبلی مولانا امیر زمان کی جانب سے عربی کو تعلیمی نصاب میں پہلی سے دسویں جماعت تک لازمی مضمون کے طور پر شامل کرنے کیلئے آئین میں ترامیم کا بل مسترد کر دیا۔ کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں چیئرمین چوہدری محمود بشیر ورک کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے رکن مولانا امیر زمان کی جانب سے عربی زبان کو تعلیمی نصاب میں لازمی مضمون قرار دینے کیلئے آئین میں ترمیم کے بل پر بحث کی گئی۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پہلی جماعت سے دسویں تک تعلیم مکمل کرنے والے طالب علموں میں اتنی سمجھ نہیں ہوتی کہ قرآن مجید کی کسی ایک آیت کا ٹھیک ترجمہ کر سکیں اور اس کو سمجھ سکیں، اس لئے عربی زبان کو پہلی جماعت سے دسویں جماعت تک نصاب کا لازمی حصہ قرار دیا جائے تاکہ وہ قرآن مجید کو صحیح طرح سمجھ سکیں، ممتاز احمد تارڑ نے کہا کہ عربی کو لازمی مضمون قرار دینے کے لئے آئین میں ترمیم کی ضرورت نہیں، آئین کے آرٹیکل 31میں پہلے ہی اس حوالے سے وضاحت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عربی کو لازمی مضمون قرار دیا گیا تو طلباء پر بوجھ مزید بڑھ جائے گا، پہلے ہی نصاب میں 3لازمی مضامین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد نصاب میں تبدیلی کا اختیار صوبائی حکومتوں کے پاس چلا گیا ہے اور ہم اس میں تبدیلی نہیں کر سکتے۔ سیکرٹری وزارت قانون و انصاف نے کہا کہ مولانا امیر زمان بل کو واپس لے لیں کیونکہ آئین میں اس حوالے سے مزید ترمیم کی گنجائش نہیں۔