• news

کالا باغ ڈیم‘ حکومت نے بات نہیں کی‘ بھاشا ڈیم کی فزیبلٹی کرا رہے ہیں: یو ایس ایڈ

اسلام آباد (عترت جعفری) یو ایس ایڈ کے سربراہ جان گرو آرک نے کہا ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم کی تکنیکی‘ مالیاتی اور ماحولیاتی فزیبلٹیز کروا رہے ہیں یہ 14 ارب ڈالر لاگت کا منصوبہ ہے‘ امریکہ نے مدد کا وعدہ کیا ہے‘ کثیر الاقوامی ادارے بھی پیسے دیں گے تاہم نجی شعبے سے مدد لینا پڑے گی‘ پاکستان میں انرجی سیکٹر کے اداروں کو کامیاب نجکاری کے لئے کمرشل طور پر چلنے کے قابل بنانا پڑے گا‘ کوئلہ کی بنیاد پر بجلی بنانے کے منصوبوں میں امریکی حکومتی پالیسی کے تحت سرمایہ کاری نہیں کر سکتے‘ پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبہ کے مطابق مکمل ہوا تو اس سے پاکستان کو فائدہ ہو گا‘ ہم بھی پاکستان میں چینیوں کے ساتھ اس منصوبے کے تحت کام کرنا چاہیں گے۔ جان گروآرک نے ان خیالات کا اظہار سینئر صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم بہت بڑا منصوبہ ہے جس سے 30 سے 40 ہزار آبادی کو نقل مکانی کرنا پڑے گی۔ اس ڈیم کی تعمیر میں مدد دینے کا وعدہ کر رکھا ہے تاہم دراصل پرائیویٹ سیکٹر ہے جس سے فنانسنگ کے لئے مدد لینا پڑے گی۔ اس منصوبے سے بجلی بھی آئے گی اور کاشتکاروں کو بھی مدد ملے گی۔ یو ایس ایڈ 6 ملین ڈالر کی لاگت سے منصوبے کی مالیاتی‘ تکنیکی اور ماحولیاتی فزبیلٹیز کروا رہا ہے۔ حکومت نے کالا باغ ڈیم کے حوالے سے یو ایس ایڈ کے ساتھ کوئی بات نہیں کی حکومت اگر کسی منصوبے کے لئے مدد چاہتی ہے تو درخواست کر دیتی ہے‘ توانائی سیکٹر کے لئے 9 تقسیم کار کمپنیوں‘ واپڈا‘ وزارت پانی و بجلی کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ امریکہ کی مدد سے 1600 میگاواٹ بجلی سسٹم میں آئی ہے۔ پاکستان میں توانائی مقدار میں ضائع ہوتی ہے اس کو محفوظ بنانے کے لئے بھی اقدامات کرنا چاہئیں‘ بجلی کی لاگت کو بھی پورا ہونا چاہئے صارفین کو لاگت کے پیسے دینا ہوں گے‘ ملک کے اندر بچوں کے داخلہ‘ اساتذہ کی تربیت اور دوسرے تعلیمی امور میں بہت سرگرم عمل ہیں‘ 1000 سکول تعمیر کروا چکے ہیں‘ پاکستان میں ہر بچے کو سکول کے اندر لانا ہو گا‘ پاکستان خطے میں اہم دوست ہے‘ وزیراعظم نواز شریف کے دورہ امریکہ میں سول نیو کلیئر تعاون کے حوالے سے ممکنہ بات چیت کی کوئی معلومات نہیں۔ یو ایس ایڈ نے پاکستان میں اپنی سرگرمیوں کے آغاز کے بعد سے اب تک 7.3 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے‘ پاکستان دنیا میں یو ایس ایڈ سے امداد حاصل کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ حکومت اگر عوام کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پورا کرنا چاہتی ہے تو اس کو ریونیو بڑھانا پڑے گا۔ یو ایس ایڈ اس وقت پاکستان میں سینکڑوں منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔ ’’سی پیک‘‘ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں جان گروآرک نے کہا کہ چین اور پاکستان دونوں چاہتے ہیں پاکستان میں خوشحالی آئے ہم ہر اس ملک کی حمایت کریں گے جو پاکستان میں ترقی میں معاون ہو گا‘ توانائی کے علاوہ قدرتی آفات‘ فاٹا علاقوں میں فوجی آپریشن کے باعث متاثرہ لوگوں کی مدد کرنا ہماری ترجیح میں شامل ہے۔ گزشتہ 6 سال میں پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے لئے 7 ہزار سکالر شپ دئیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس سال کے آخر میں وطن واپس جائیں گے تو میڈیا‘ کانگریس کے ارکان کو پاکستان کے بارے میں اچھی باتیں بتائیں گے۔

ای پیپر-دی نیشن