گائے ایک جانور‘ انسان کی ماں کیسے ہو سکتی ہے: سابق بھارتی جج
لاہور (سجاد اظہر پیرزادہ/ میگزین رپورٹ) بھارتی سپریم کورٹ کے ایک سابق جج جسٹس مارکینڈے کاٹجو نے گائے کا گوشت کھانے والے بھارتی مسلمانوں اور دیگر شہریوں کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے کہا ہے گائے ماتا نہیں، گائے صرف ایک جانور ہے جیسے گھوڑی، بکری، اونٹ تو پھر گائے کو گائو ماتا کیسے کہا جا سکتا ہے۔ کیا ایک جانور انسانوں کی ماں ہو سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دہلی سے نوائے وقت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ گائے کے گوشت پر ایسی پابندی ہماری پرانی سوچ کو دکھاتی ہیں۔ پوری دنیا کے سامنے ہمارا مذاق اڑاتی ہیں۔ آئین کے تحت بھارت ایک سیکولر ملک ہے اور سیکولر ازم کا مطلب ہر طرح کی مکمل آزادی ہے، بنا مذہب و ملت ریاست کے ہر شہری کے عقیدہ سوچ کا احترام کرنا ہوتا ہے۔ دادری کا واقعہ محض ووٹ بنک کی سیاست کی وجہ سے ہوا۔ سیاستدان لوگوں کو مذہب و عقیدہ کے نام پر بیوقوف بنا رہے ہیں۔ اگر اُن پر فوراً نکیل نہ ڈالی گئی تو بہت جلد دنیا پورے بھارت میں بغاوت دیکھے گی۔ جسٹس کاٹجو نے مذہب کے نام پر ایک نہتے مسلمان پر حملہ کرنے والے انتہا پسند ہندوئوں کو للکارتے ہوئے کہا ’’میں گائے کا گوشت کھاتا ہوں، کمزوروں پر حملہ کرنے کی بجائے انتہا پسند میرے پاس آئیں، میرے پاس ایک ڈنڈا ہے جو بے صبری سے ان کا انتظار کررہا ہے۔ جسٹس کاٹجو نے کہا گائے صرف ایک جانور ہے۔ کیا ایک جانور انسانوں کی ماں ہو سکتی ہے؟ ان کو جو گائے کو اپنی ماں کہتے ہیں میرا یہ جواب ہے کہ کیا وہ اپنی ماں کو بوڑھا ہونے پر اپنے گھر سے نکال دیتے ہیں کہ وہ بوڑھی ہو گئی ہیں؟ جو یہ کہتے ہیں کہ گائے ہماری ماں کے جیسی ہے کیونکہ وہ دودھ دیتی ہے تو پھر بھینس اونٹ بکری اور دودھ دینے والے جانوروں کو بھی انسانوں کو اپنی ماں کہنا چاہیے؟