• news

5 فیصد کمیشن کی چینی کمپنی کی پیشکش ٹھکرا دی‘ عمران کو بھی بتایا: پرویز خٹک

پشاور (سید شعیب الدین سے) وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے انکشاف کیا ہے چینی کمپنیوں نے خیبر پی کے میں ترقیاتی کاموں کیلئے 5 فیصد کمیشن کی پیشکش کی تھی جو انہوں نے سخت برہمی کے بعد ٹھکرا دی اور عمران خان کو بھی اس سے آگاہ کیا چینی حکومت کی آشیرباد سے وہاں کی کمپنیاں پاکستانی حکمرانوں کو کمیشن دے کر قومی دولت لوٹ کر لے جارہی ہیں جس سے قومی خزانے کو کروڑوں کا سالانہ نقصان پہنچا رہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور سے آئے ہوئے سینئر صحافیوں کے وفد سے ملاقات میں کیا۔ وزیراعلیٰ نے وفد کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا۔ پرویز خٹک نے کہا کہ اقتصادی راہداری کے معاملے میں وفاقی حکومت ہمارے ساتھ سخت زیادتی کررہی ہے روٹ اگر بلوچستان کے بجائے خیبر پی کے سے گزارا جائے تو طوالت میں 500 کلومیٹر کا فرق ہوگا ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ راہداری کو پنجاب میں زیادہ لے جانے کے بجائے خیبر پی کے سے گزارا جائے اور ہمیں ٹریڈ زون بھی بنا کر دیئے جائیں۔ خیبر پی کے کا بلدیاتی نظام بہترین ہے اور اسکا اگر موازنہ دوسرے صوبوں سے کیا جائے تو ان سے بہتر کوئی نہیں ہوگا پنجاب نے تو ضیاء الحق کے بلدیاتی نظام میں چھوٹی موٹی تبدیلیاں کرکے نافذ کردیا معلومات تک رسائی کے قانون کے حوالے سے پلڈاٹ کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ پتہ نہیں سروے کون کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادی پشاور مکمل ڈوب جائیگی اور میں یہ ثابت کرسکتا ہوں اور مرکز ہمیں ڈبونے کے بجائے ہم سے بات کیوں نہیں کرتا۔ قومی اقتصادی کونسل کے اجلاسوں میں ہم نے جائز مطالبات رکھے ہیں لیکن مرکز ہمیں کوئی مثبت جواب نہیں دیتا۔ ہم نے پولیس میں انقلابی تبدیلیاں کی ہے اور میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ پورے پاکستان میں خیبر پی کے جیسی پولیس نہیں ہوگی۔ پنجاب میں تو پولیس اہلکار مجھ سے اور میرے وزراء سے بھی لنگر پانی مانگتے ہیں میں شناخت بھی کرواتا ہوں لیکن یقین نہیں کرتے وزیراعلیٰ خیبر پی کے نے کہا کہ میں چیلنج کرتا ہوں کہ کوئی بھی شخص تحریک انصاف کی صوبائی حکومت پر ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں کرسکتا۔ میں نے اپنے ہسپتالوں کو خودمختاری دینے کا اعلان کیا تو عدلیہ رکاوٹ بن گئی۔ جلد سرکاری ہسپتال بھی نجی ہسپتالوں کی طرح خدمات انجام دینگے ابھی تو سرکاری ہسپتالوں کی صورتحال یہ ہے کہ سینئر ڈاکٹرز تین گھنٹے ڈیوٹی کرتے ہیں اب ان کو 8 گھنٹے ڈیوٹی کرنے کا پابند کیا جارہا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن