• news

آئی ڈی پیز کو ریلیف دینا ضروری ہے، امدادی رقوم میں کرپشن روکی جائے: قائمہ کمیٹی سینٹ

اسلام آباد(صباح نیوز + این این آئی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریاستیں و سرحدی امور نے ہدایت کی ہے کہ آئی ڈی پیز کی مشکلات میں اضافہ کی بجائے انہیں ریلیف فراہم کیا جائے اس سلسلے میں کرپشن پر قابو پانا ہوگا۔ کمیٹی اجلاس جمعہ کے روز پارلیمنٹ ہاﺅس میں کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر ہلال الرحمن کی زیرصدارت ہوا۔ کمیٹی نے آئی ڈی پیز کیسہولیات کے حوالے سے کہا کہ امداد کے حصول کےلئے لوگ دربدر پھر رہے ہیں اور ضرورت اس بات کی ہے کہ امدادی رقوم کے اجراءکےلئے شفاف اور آسان طریقہ اختیار کیا جائے۔ ایسے لوگوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے جو کسی بھی قسم کی خوردبرد میںملوث ہوں۔ وزیر سیفران لیفٹنٹ جنرل (ر) عبد القادر بلوچ نے بھی اس حوالے سے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ شفاف طریقے سے امداد کی فراہمی کی جارہی ہے، جب کہ فاٹا سیکرٹریٹ کے حکام نے بتایا کہ جن لوگوں نے کرپشن کی تھی ان کے خلاف مناسب کارروائی عمل میں لائی گئی ہے وزیر برائے سیفران نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے باعث جن لوگوں نے نقل مکانی کی تھی وہ کیمپوں میں رہےں انہیں امداد دی جائے گی۔کمیٹی نے لیویز کی خالی آسامیوں پر خیبر ایجنسی میں ہونے والی بھرتیوں کو اچانک کالعدم قرار دینے اور کامیاب قرار دیئے جانے والے امیدواروں کو ان کے حق سے محروم رکھنے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس عمل سے کافی مایوسی پھیلی۔ وزیر سیفران نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ اس سلسلے میں تفصیلی انکوائری کرائی جائے گی۔سینٹ قائمہ کمیٹی صنعت و پیداوار کے چیئرمین سینیٹر ہدایت اللہ کی صدارت میں کمیٹی اجلاس میں پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا جس میں کراچی سٹیل ملز کے ملازمین کو گلشن حدید ہاﺅسنگ سوسائٹی میں الاٹ کردہ رہائشی پلاٹوں سٹیل مل کے 1500ریٹائر ملازمین کے 27ماہ سے رکے واجبات کے علاوہ ایکسپورٹ پروموشن زون اتھارٹی کی کارکردگی کے حوالے سے ایجنڈے پر تفصیلی بحث ہوئی۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر ہدایت اللہ نے گلشن حدید میں پلاٹوں کی الاٹیوں سے ایک ارب 16کروڑ کی وصولیوں مکان بنانے کےلئے جمع شدہ رقم کو غلط اور غیر قانونی طور پر سٹیل ملز کے دوسرے شعبوں میں خرچ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت دی کہ ایمپلائز ہاﺅسنگ سوسائٹی کی رقم کو استعمال کرنے والوں، غیر قانونی مکانات بغیر نقشہ تعمیر کی اجازت دینے والوں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کرکے رپورٹ دی جائے۔ وفاقی وزیر صنعت و پیداوار غلام مرتضی جتوئی نے کہا کہ کراچی سٹیل مل کی نجکاری کےلئے پیشکشیں موجود ہیں اور سندھ حکومت کو بھی کراچی سٹیل مل کی حوالگی کی پیشکش بھی کی گئی ہے۔کراچی سٹیل مل کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کرنے کےلئے 80 بلین ڈالر کی ضرورت ہے اور پوری پیداوار اور جدید مشینری کےلئے بھی اتنی ہی رقم درکار ہے۔ سٹیل مل کی بحالی صرف زمین کی فروخت سے ہی ممکن ہے۔ سینیٹر چوہدری تنویر نے کراچی سٹیل ملز کی بحالی کے حوالے سے کہا کہ کراچی سٹیل مل کو خسارے میں پہنچانے والوں کا تعین ہونا چاہیے اور الحدید سوسائٹی میں رہائشی پلاٹوں کو تجارتی بناتے وقت سٹیل مل کی انتظامیہ کیوں سوئی رہی۔ سینیٹر خالدہ پروین نے کہا کہ سٹیل مل قومی اثاثہ ہے دوبارہ پاﺅں پر کھڑا ہونے کےلئے حکومت دوبارہ اقدامات اٹھائے۔
سینٹ/ قائمہ کمیٹی

ای پیپر-دی نیشن