• news

بیٹنگ پھر فلاپ‘ خراب روشنی نے پاکستان کو انگلینڈ کے ہاتھوں یقینی شکست سے بچا لیا

ابوظہبی (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ ڈرامائی انداز میں ڈرا ہوگیا، کم روشنی نے پاکستان کو یقینی شکست سے بچا لیا۔ میچ کے آخری روز انگلینڈ نے 569 رنز 8 کھلاڑی آو¿ٹ سے اپنی پہلی نامکمل اننگ دوبارہ شروع کی تو کوئی تصور نہیں کرسکتا کہ میچ کا اختتام کس حد تک سنسنی خیز ہوگا۔ عادل رشید اور اسٹورٹ براڈ نے پہلی اننگز کی برتری میں اضافہ کیا اور سکور کو 590 تک پہنچا دیا۔ عادل کے آﺅٹ ہونے پر انگلینڈ نے 598 کے سکور پر اننگ ڈکلیئر کر دی۔ انگلینڈ نے پاکستان کے خلاف مجموعی طور پر 75 رنز کی برتری حاصل کی۔ جواب میں غیریقینی کارکردگی کیلئے مشہور پاکستانی ٹیم کی دوسری اننگ کا آغاز اچھا نہیں ہوا ۔ شان مسعود ایک بار پھر جیمز اینڈرسن کی گیند پر بولڈ ہوگئے تاہم پاکستان کو سب سے بڑا دھچکا اس وقت لگا جب پہلی اننگ میں ڈبل سنچری بنانے والے شعیب ملک بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹ گئے۔ یونس اور محمد حفیظ نے کچھ دیر ذمہ دارانہ بلے بازی کا مظاہرہ تاہم کھانے کے وقفے کے فوراً بعد گزشتہ روز 35 سال کے ہونے والے حفیظ وکٹوں کے درمیان غلط فہمی کے نتیجے میں رن آو¿ٹ ہو گئے۔ یونس اور مصباح الحق نے انگلش باو¿لرز کی جارحانہ باو¿لنگ کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور چائے کے وقفے تک کوئی وکٹ نہ گرنے دی۔ وقفہ ہوا تو پاکستان نے 3 وکٹ پر 102 رنز بنا کر دوسری اننگ میں 27 رنز کی برتری حاصل کرلی لیکن چائے کے وقفے کے فوراً بعد میچ کا نقشہ بدل گیا اور 45 رنز بنانے والے یونس خان آو¿ٹ ہوئے تو پاکستانی کھلاڑی یکے بعد دیگرے پویلین لوٹنے لگے۔ اسد شفیق 6، مصباح الحق 51، وہاب ریاض 1، ذوالفقار بابر 1، سرفراز احمد 27 اور عمران خان بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹ گئے۔ پاکستانی بیٹنگ لائن کی تباہی کے ذمہ دار انگلینڈ کی طرف سے پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنے والے عادل رشید تھے جنہوں نے 5 وکٹیں حاصل کیں جبکہ معین علی اور جیمز اینڈرسن نے 2، 2 کھلاڑیوں کو شکار کیا۔ پاکستان ٹیم صرف 173 رنز بنا سکی۔ انگلینڈ نے 99 رنز کے ہدف کے تعاقب میں شروع سے ہی جارحانہ انداز اختیار کیاانہیں شروع میں وکٹوں سے محروم ہونا پڑا لیکن اسکے باوجود انہوں نے دفاعی حکمت عملی اختیار کرنے کے بجائے اٹیک کو ترجیح دی۔ شعیب ملک اور ذوالفقار بابر نے 35 رنز تک پاکستان کو تین کامیابیاں دلا دیں لیکن جو روٹ اور جونی بیئر اسٹو نے تیز رفتاری سے 31 رنز جوڑ کر اپنی ٹیم کو ہدف کے قریب پہنچا دیا۔ انگلینڈ کی ٹیم ہدف سے 25 رنز دور تھی کہ امپائرز نے کم روشنی کے سبب میچ بغیر نتیجہ ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ اس میچ کے آخری دن کی سنسنی خیزی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ میچ کے ابتدائی چار دن صرف 18 وکٹیں گریں جبکہ آخری دن 15 وکٹیں گر گئیں جن میں سے 11 وکٹیں آخری سیشن میں گریں۔ انگلینڈ ٹیم مینجمنٹ نے میچ ریفری سے بند کمرے میں ملاقات کی۔ نجی ٹی وی کے مطابق میچ کے اختتام پر انگلینڈ نے تحفظات کا اظہار کیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کپتان انگلینڈ ٹیم ایلسٹر کک نے کہا کہ 5دن تک محنت کی نتیجہ ہمارے حق میں نہ نکلنے پر افسوس ہوا۔ امپائرز نے کہا کہ اب کھیلنا محفوظ نہیں اس پر تعجب ہوا۔ عادل رشید نے بہترین بولنگ کی مجھے ان پر مکمل اعتماد ہے۔ پریس کانفرنس میں مصباح الحق نے کہا کہ یاسر شاہ کا متبادل نہ ہونے کا ٹیم مینجمنٹ سے معلوم کرنا چاہئے، موجودہ صورتحال پر حیرت اور افسوس ہوا، غلط موقع ہے انتہائی غلط شاٹ کھیل کر آﺅٹ ہونے پر افسوس ہے۔ مصباح الحق نے کہا ہے کہ انگلش باﺅلرز نے حیران کن کارکردگی دکھائی۔ پہلے چار دن وکٹ سلو تھی آخری دن اس میں حیران کن ٹرن آگیا۔ انہوں نے کہا کہ میں اور یونس میچ کے اہم موڑ پر آﺅٹ ہوئے جس سے دباﺅ بڑھ گیا۔ ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ غلطیوں کے باعث میچ ہارنے کے قریب آگئے تھے۔ دبئی میں نئی وکٹ ہوگی نیا ماحول ہوگا ہم نئی پلاننگ سے کھیلیں گے۔
کرکٹ میچ

ای پیپر-دی نیشن