جوہری ڈیل پر بات ہو رہی ہے نہ امریکہ نے کوئی مطالبہ کیا: پاکستان
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+سٹاف رپورٹر ) وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ قومی مفاد اور سکیورٹی پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ دو سال میں پاکستان امریکہ تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ 2011-12ء میں پاکستان امریکہ تعلقات میں کافی کشیدگی تھی ، افغانستان میں کوئی بھی واقعہ ہوتو اسکا الزام پاکستان پر لگا دیا جاتا ہے، پاکستان اچھے برے طالبان کا فرق کیے بغیر دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کررہا ہے۔ نجی ٹی وی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردوں کیخلاف شمالی وزیرستان میں جاری ضرب عضب آپریشن میں کافی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ یہ آپریشن کامیابی کیساتھ جاری ہے۔ شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ پاکستان اچھے برے طالبان میں فرق کیے بغیر دہشت گردوں کیخلاف کارروائیاں کررہا ہے۔ 2013ء میں پاکستان امریکہ تعلقات کو دوبارہ پٹڑی پر ڈالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اوباما بھی سمجھتے ہیں کہ طالبان سے لڑائی مسئلے کا حل نہیں۔ افغانستان اگر مذاکرات چاہتا ہے تو معاونت کرسکتے ہیں۔ امریکی صدر اوباما بھی سمجھتے ہیں کہ طالبان سے لڑائی مسئلے کا حل نہیں۔ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ امریکہ کے ساتھ جوہری معاہدے پر بات نہیں ہو رہی امریکہ سپر پاور ہے تجارتی تعلقات سے ملک ترقی کریگا۔ معاون خصوصی خارجہ امور طارق فاطمی نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ پاکستان کو ایٹمی ریاست جیسی سہولتیں دے۔ پاکستان ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے۔ ایٹمی سکیورٹی سربراہ اجلاس میں صدر اوباما نے پاکستان کے اقدامات کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے۔ وزیراعظم نوازشریف بھارت کو دی جانے والے ایٹمی مراعات کا معاملہ دورہ امریکہ میں اٹھائیں گے۔ امریکہ کی جانب سے سول ایٹمی معاہدوں کی مراعات کسی مخصوص ملک کیلئے نہیں ہونی چاہئیں۔ اس کا باقاعدہ طریقہ کار وضع کیا جانا چاہئے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو الگ تھلگ سے نہیں بلکہ اسکے علاقائی تناظر میں دیکھا جانا چاہئے۔ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے تحفظ کیلئے کمانڈ اور کنٹرول کا بہترین نظام موجود ہے۔ ہمارا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کیلئے ہے جس کو عالمی برادری نے تسلیم کیا اور اسکی تعریف کی ہے۔ امریکی حکام کے ساتھ مذاکرات کے ایجنڈا میں تجارت و معیشت، سرمایہ کاری اور توانائی کے شعبے شامل ہوں گے۔ مثبت اقتصادی رجحانات کے ساتھ پاکستان بیرونی سرمایہ کاری کیلئے بہترین ملک ہے۔ وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر کو جس مؤثر انداز میں اٹھایا ہے اس کے دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔ پاکستان ہمیشہ پرامن ہمسائیگی کا خواہاں رہا ہے، جب تک افغان فوج داخلی صورتحال پر مکمل طرح سے قابو پانے کی صلاحیت حاصل نہیں کر لیتی اس وقت تک امریکی فوج کے افغانستان سے کسی بھی فوری انخلا کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔