• news

ٹیسٹ میچ میں کھیلنے کا موقع ملا تو فائدہ اٹھاﺅنگا: فواد عالم

لاہور(سپورٹس ڈیسک )قومی ٹیم کے بلے بازفواد عالم نے کہا ہے کہ وہ ٹیم میں دوبارہ شامل کیے جانے پر بہت خوش ہیں لیکن زیادہ حیران اس بات پر ہیں کہ یہ واپسی ٹیسٹ ٹیم میں پانچ سال کے طویل عرصے کے بعد ہوئی ہے۔فواد عالم نے 2009 میں سری لنکا کے خلاف اپنا پہلا ٹیسٹ میچ اوپنر کی حیثیت سے کھیلا تھا اور وہ پاکستان سے باہر اپنے اولین ٹیسٹ میچ میں سنچری بنانے والے پہلے پاکستانی کرکٹر بنے تھے لیکن صرف دو ٹیسٹ میچز مزید کھیلنے کے بعد وہ ٹیسٹ ٹیم میں جگہ برقرار رکھنے میں کامیاب نہ ہو سکے تھے۔فواد عالم ٹیسٹ ٹیم میں واپسی کو اپنی خوش قسمتی سے تعبیر کرتے ہیں۔جب آپ اپنے ملک کی طرف سے کھیل رہے ہوتے ہیں تو کسی بھی فارمیٹ میں واپسی کے لیے آپ تیار رہتے ہیں۔ یہ دیکھا جاتا ہے کہ کس فارمیٹ میں آپ کا چانس بن رہا ہے۔ا میں خود کو خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ جس فارمیٹ میں میں نے پانچ سال قبل آخری میچ کھیلا تھا اس میں میری واپسی ہوئی ہے۔ یقیناً یہ میرے لیے حیران کن ہے۔ اگر مجھے کھیلنے کا موقع ملا تو میری پوری کوشش ہوگی کہ اس سے فائدہ اٹھاو¿ں۔میں ٹیم سے باہر ہونے پر مایوس نہیں تھا کیونکہ مایوسی گناہ ہے البتہ دکھ ضرور ہوا تھا لیکن معلوم تھا کہ میرے پاس ٹیم میں واپس آنے کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے ڈومیسٹک کرکٹ۔انھوں نے کہا کہ ’میں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں پرفارمنس دی خاص کر پاکستان اے کے کپتان کی حیثیت سے سری لنکا کا دورہ میرے لیے بہت کامیاب رہا جس میں میں نے چھ اننگز میں پانچ نصف سنچریاں بنائیں اور سب سے زیادہ 339 رنز سکور کیے۔یہی کارکردگی پاکستانی ٹیم میں میری واپسی کا سبب بنی۔فواد عالم کے خیال میں اچھا برا وقت ہر کرکٹر پر آتا ہے اصل اہمیت اسے اعتماد دینے کی ہے۔کوئی بھی کرکٹر ایسا نہیں ہے جو ہر اننگز میں سنچری بنائے۔ ہر کرکٹر کو اپنے کریئر میں آزمائش سے گزرنا پڑتا ہے لیکن جب آپ کو ٹیم کی طرف سے حوصلہ ملے تو آپ مشکل سے نکل آتے ہیں اور جب آپ کا اعتماد بحال ہوجائے تو پرفارمنس بھی اچھی ہونے لگتی ہے۔فواد عالم کا کہنا ہے کہ ان کی بولنگ سے بھی ٹیم فائدہ اٹھا سکتی ہے۔بولنگ میری اضافی خوبی ہے لیکن میں نے انٹرنیشنل کرکٹ میں بہت کم بولنگ کی ہے۔ میں پریکٹس سیشن اور ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی بولنگ کرتا ہوں اب یہ ٹیم منیجمنٹ پر منحصر ہے کہ اسے کب میری بولنگ کی ضرورت پڑتی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن