پاکستان کے زرعی شعبہ میں آسٹریلیا کا ایک کروڑ تیس لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کا علان
ا سلام آباد (اے پی پی) آسٹریلیا کی حکومت زرعی شعبہ سے منسلک پروگرام (اے ایس ایل پی) کے دوسرے مرحلہ میں ایک کروڑ 30لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا جس کا مقصد پاکستان میں چھوٹے کاشتکاروں کے معیار زندگی کو بہتر بنانا ہے۔ پروگرم کے پہلے مرحلے کا آغاز 2005ء میں پاکستان کے ذریعے شعبہ کے معاونت کیلئے شروع کیا تھا جو کامیابی سے جاری ہے۔ آسٹریلیا کی ہائی کمشنر ماگریٹ آرمسن نے پروگرام کے دوسرے مرحلہ پر تبصرہ کرتے ہوئے حال ہی میں کہا کہ یہ پروگرام پاکستان کے زرعی شعبہ کیلئے آسٹریلیا کی معاونت کا آغاز ہے۔ انہوں نے اے ایس ایل پی پروگرام کے پہلے مرحلہ کی کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس میں خیبر پی کے میں ترشاوا پھلوں کے تقریباً ایک ہزار کاشتکاروں کیلئے آبپاشی کے نظام کی بہتری ہے جس کے نتیجہ میں پانی کا استعمال 40فیصد تک کم ہوا اور آموں کی پہلی کھیپ فارمز کنسورشیم کی طرف سے یورپ بھجوائی گئی ہے۔ ہائی کمشنر نے آگاہ کیا کہ آسٹریلیا اب پاکستان سے آم درآمد کرتا ہے اور اسے بھی پروگرام کی کامیابیوں میں سے ایک پیش رفت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت، کاروباری برادری تحقیق کرنے والے اداروں کے تعاون اور آسٹریلیا سنٹر برائے بین الاقوامی زرعی تحقیق کی نگرانی میں آسٹریلوی مہارت کے تعاون سے پاکستان میں ڈیری، ترشاوا پھلوں اور آم کے کاشتکاروں کی استعداد کار کو بڑھایا جا رہا ہے اور انہیں دونوں ملکوں کے مابین مستقبل میں زراعت اور آبپاشی کے انتظام کا ماڈل بنایا جا رہا ہے۔ مارگریٹ آرمسن نے کہا کہ اے ایس ایل پی ایگریکلچر ویلیو چین کو یسیوریٹو ریسرچ (اے وی سی سی سی آر) کی طرز کا پروگرام ہے۔ جس کے تحت آسٹریلیا کی مہارت سے پاکستان کو زرعی پیداوار کو بہتر بنانے، خام زرعی مصنوعات کی قدر میں اضافہ اور پیداوار کی منڈیوں تک رسائی میں معاونت کرتا ہے۔