• news

قبائلی علاقوں کو حقوق دیں، 29 اکتوبر کو پارلیمنٹ کے سامنے مظاہرہ ہوگا: سراج الحق

لاہور/ اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ آئی این پی) جماعت اسلامی نے قبائلی علاقوں کو صوبہ خیبر پی کے کا حصہ بنانے اور وہاں سے ایف سی آرکے خاتمے بارے قبائلی سیاسی اتحاد کے مطالبے کی حمایت میں 29 اکتوبر کو پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے مظاہرے اور 2 نومبر کو اسلام آباد میں آل پارٹیزقومی کانفرنس بلانے کا اعلان کیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے قبائلی سیاسی اتحاد کے صدر اخونزادہ چٹان و دیگر رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ایک کروڑ 10 لاکھ قبائلی عوام کے نمائندہ اتحاد کے ساتھ تفصیلی مشاورت ہوئی ہے۔ اتحاد میں پیپلز پارٹی، اے این پی، جماعت اسلامی، (ق) لیگ اور جے یو آئی کی نمائندگی موجود ہے۔ سیاسی اتحاد نے متفقہ فیصلہ دیا کہ قبائلی علاقہ جات سے ایف سی آر کا قانون ختم ہونا چاہئے اور اب اسے آئینی و جمہوری حقوق ملنے چاہئیں، آزادی کے بعد سے ان علاقوں میں کوئی قانون نہیں، یہ سرزمین بے آئین ہے، یہاں کے عوام بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں، صدرکے نمائندے پولیٹیکل ایجنٹ کے پاس مغل بادشاہوں سے زیادہ اختیارات حاصل ہیں، 1901ء سے لاگو ایف سی آر کے تحت پولیٹیکل ایجنٹ کے خلاف اپیل کا کوئی حق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم نے ان علاقوں کے عوام کو پاکستان میں شامل کرتے وقت ایک باوقار معاہدہ کیا، بعد آنے والے حکمرانوں نے اس معاہدے کی پاسداری نہیں کی، قبائلی علاقے کے ساتھ زیادتی کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ 8 ایجنسیوں پر مشتمل اس خطے کیلئے بجٹ میں صرف 18 ارب روپے رکھے گئے جو لاہور اور اسلام آباد کے ایک میگا پراجیکٹ سے بھی کم ہیں، پورے خطے میں کوئی ایک یونیورسٹی یا میڈیکل کالج نہیں، حکمران ان علاقوں کو بھی سیاسی نظام دیں، قومی اسمبلی میں فاٹا ارکان نے اپنے دستخطوں سے ان علاقوں کو صوبہ خیبر پی کے میں شامل کرنے کا بل ایوان میں پیش کیا۔ قبائلی سیاسی اتحاد نے اس بل کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا اور یہ مطالبہ کیا ہے کہ آئین میں بائیسویں ترمیم کر کے ان علاقوں کو صوبے کے زیرانتظام علاقہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بیٹھ کر بیوروکریسی، قبائلی علاقوں پر عوام کی منشا کے منافی کوئی نظام مسلط نہ کرے۔

ای پیپر-دی نیشن