• news

انتخابی اصلاحات: الیکٹرانک ووٹنگ‘ بائیو میٹرک نظام پر تحفظات برقرار‘ حتمی رپورٹ 3 نومبر کو پیش ہو گی

اسلام آباد (آئی این پی + آن لائن) پارلیمانی انتخابی اصلاحاتی کمیٹی میں ای ووٹنگ اور بائیو میٹرک سسٹم کے بارے میں حتمی رپورٹ 3 نومبر کو پیش کی جائے گی، ذیلی کمیٹی نے نظام میں موجود خرابیاں دور کئے جانے کی سفارش کردی جبکہ کمیٹی کے کنوینئر زاہد حامد نے کہا ہے وزیراعظم کے دورہ امریکہ کی وجہ سے نیویارک میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا تجربہ نہیں کیا جا سکا۔ ذیلی کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس کمیٹی کے کنوینئر زاہد حامد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے زاہد حامد نے کہا انتخابی اصلاحات کی ذیلی کمیٹی نے الیکٹرانک ووٹنگ اور بائیو میٹرک نظام پر تاحال اپنے تحفظات برقرار رکھے ہیں، ہم ملک میں ای ووٹنگ اور بائیو میٹرک سسٹم رائج کرنا چاہتے ہیں تاہم اس سے قبل نظام میں موجود تمام خرابیاں ختم کرنا ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا نیویارک کی بجائے کسی اور سفارتخانے میں پوسٹل بیلٹ کا تجربہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کمیٹی نے نگران حکومت کے اختیارات سے متعلق قانون میں الگ شیڈول شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔دریں اثناء فاٹا سے ارکان سینیٹ کے انتخاب کے طریقہ کار کے بارے میں وفاقی وزیر اور کمیٹی کے رکن جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے تفصیلی بریفنگ دی۔ کمیٹی نے مزید غور کیلئے یہ معاملہ آئندہ اجلاس تک مؤخر کر دیا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق سینیٹر زاہد حامد نے کہا نیا سسٹم متعارف کرانا چاہتے ہیں مگر نظام میں خرابیاں موجود ہیں۔ آن لائن کے مطابق زاہد حامد نے کہا نگران حکومت کے اختیارات کم کرنے کیلئے قانون سازی کی جائے گی تاکہ نگران حکومت پالیسی معاملات کے علاوہ روزمرہ کے حالات حکومت اپنے فرائض سرانجام دے سکے۔ پوسٹل بیلٹ کے سلسلہ میں دبئی اور ریاض میں تجربے کئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کمیٹی کا 80 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے اور مزید 20 فیصد کام جلد مکمل کرلیا جائے گا۔

ای پیپر-دی نیشن