بنیادی انسانی حقوق کا اطلاق ہر صورت ہونا چاہئے: جسٹس ثاقب
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+صباح نیوز) سپریم کورٹ نے گوجرانوالہ میں انجمن تعلیم نسواں کی اراضی پر کچی آبادی کے قیام کیخلاف مقدمہ کی سماعت کے دوران قرار دیا ہے کہ ملکی آئین کے مطابق بنیادی انسانی حقوق کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور بنیادی انسانی حقوق کا اطلاق ہر صورت ہونا چاہئے۔ حکومت کے پاس ایک ٹرسٹ کی زمین پر قبضہ کا اختیار نہیں۔ عدالت نے صوابدیدی اختیارات کے تحت حکومت کو حکم دیا تھا کہ انجمن تعلیم نسواں کو کوئی متبادل جگہ دی جائے کیونکہ انجمن کی ملکیتی 10کنال 8 مرلے زمین پر اب تعمیرات ہوچکی ہیں اسلئے انکو بے گھر کرنا بھی مناسب نہیں۔ حکومت پنجاب کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ انجمن تعلیم نسواں کے نگرانوں کو گوجرانوالہ کی تحصیل نوشہرہ ورکاں میں تین مختلف جگہوں پر زمین دکھائی گئی ہے لیکن انجمن کی جانب سے اس جگہ کو مسترد کردیا گیا ہے جس پر انجمن کے بزرگ رہنما محمد خان نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ جو جگہیں انہیں دکھائی گئی ہیں وہ بہت دوردراز علاقوں میں ہیں جہاں پر بچیوں کی تعلیم کیلئے سکول قائم کرنا مفید ثابت نہیں ہوسکتا۔ اس پر جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ یہ بات ثابت ہے کہ جگہ پر تعمیرات کی گئی ہیں وہ ٹرسٹ کی ہیں، اگر صوبائی حکومت نے اقدامات نہ کئے تو عدالت میرٹ پر سماعت مکمل کرکے فیصلہ سنا دیگی اور انتظامیہ کو اس جگہ کا قبضہ بھی لیکرٹرسٹ کو دینا پڑیگا، اس صورت میں امن امان کی ذمہ دار بھی حکومت ہوگی۔ ریلوے کے ایک گارڈ نے اپنی زمین بچیوں کی تعلیم کیلئے وقف کی تھی اور اب اتنی دور زمین ٹرسٹ کو دی جا رہی ہے، بتایا جائے کہ کیا ہماری بچیاں وہاں تعلیم کے حصول کیلئے جا سکیں گی۔ عدالت کے استفسار پر بتایا گیا کہ سابق وزیراعظم محمد خان جونیجو کے دور میں اس زمین کو کچی آبادی کی زمین قرار دے کر سرٹیفکیٹ جاری کئے گئے۔ اس موقع پر پنجاب کے لاء افسر نے عدالت سے درخواست کی کہ انہیں ایک اور موقع دیا جائے تاکہ کسی اور جگہ زمین کاجائزہ لے کر انجمن کو فراہم کی جا سکے جس پر عدالت نے ان کی استدعا منظور کرتے ہوئے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر سینئر ممبر ریونیو بورڈ پنجاب، ڈائریکٹر جنرل کچی آبادی اور ممبر کالونی متعلقہ ریکارڈ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوں۔نمائندہ نوائے وقت کے مطابق جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اگر حکومت اراضی قومیانہ چاہتی ہے تو حکومت کو ٹرسٹ اراضی کا مارکیٹ ویلیو کے حساب سے معاوضہ دینا پڑے گا،عدالت نے محکمہ مال کو 6ہفتوں کے اندر اندر معاملہ کا قابل قبول حل نکالنے کی ہدایت کی۔