• news

بی جے پی اپنے ہی تیار پھندے میں پھنسی، مودی کی پریشانیوں میں اضافہ : بی بی سی

نئی دہلی (اے این این) بھارت کی حکمران بی جے پی اپنے ہی تیار پھندے میں پھنس گئی، مودی کی پریشانیوں میں اضافہ، سخت گیر ہندو نظریاتی تنظیم آر ایس ایس کے طرز پر سیاست کھیلنے کی ایسی مثال کسی بھی وزیراعظم نے پہلی بار پیش کی۔ بی بی سی کے مطابق چونکہ حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی ثقافتی قوم پرستی کو پروان چڑھانے کا دعویٰ کرتی ہے اس لیے اگر اس کی سیاست کو ثقافتی طور پر بیان کیا جائے تو اس کے کسی پیرو کار کو اعتراض نہیں ہونا چاہئے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اس وقت یہ حکمراں جماعت جس اپنے ہی تیار کئے گئے پھندے میں پھنسی ہوئی ہے، وہ اس کی ثقافتی قوم پرست سیاست کی ہی دین ہے۔ سی ایس ڈی ایس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ابی کمار دوبے کے مطابق گائے کا دفاع اس پارٹی کی ثقافتی قوم پرستی کی اہم بنیاد ہے۔ لیکن وہ اپنی اس بنیادی عقیدے کو پورے ملک میں یکساں طور پر نافذ کرنے کے بجائے صرف انہی ریاستوں میں آزما رہی ہے جہاں دوسری جماعتوں کی حکومت ہے، اپنی ریاستوں میں نہیں۔گائے کے ذبیحہ کی افواہ پر ہجوم کی جانب سے پُرتشدد واقعات یا تو ریاست اتر پردیش میں ہوئے ہیں یا ہماچل پردیش میں جبکہ ریاست گوا میں بی جے پی کے وزیراعلیٰ باقاعدہ اعلان کر چکے ہیں کہ وہ گائے کے گوشت کھانے پر پابندی نہیں لگائیں گے، کیونکہ ان کی ریاست کی آبادی کا بیشتر حصہ یہ گوشت کھاتا ہے۔چونکہ بی جے پی اس موضوع میں صاف گوئی سے کام نہیں لیتی ہے اس لئے اس کی یہ سیاسی شعبدہ بازی چھپی نہیں رہ پاتی ہے۔ بی بی سی کے مطابق اگر بی جے پی اور اس کی حامی تنظیموں، جیسے بجرنگ دل، گا رشا دل اور ہندو جاگرن منچ، نے اپنے قدم واپس نہیں کھینچے تو یہ ثقافتی سیاست انہیں بہت مہنگی پڑنے والی ہے۔ بی جے پی شمال مشرقی ریاستوں میں بھی گائے کے گوشت پر کچھ نہیں بولتی۔ اسی سیاسی چالاکی کا دوسرا حصہ یہ ہے کہ وزیر اعظم نے بھی ان واقعات کے غیر بی جے پی ریاستوں تک محدود رہنے کا فائدہ اٹھایا۔پہلے تو وہ دادری کے دردناک واقعے پر خاموش رہے اور جب ان کی حکومت پر دبا پڑا تو انہوں نے اس واقعے کی مذمت تو نہیں کی لیکن مرکزی حکومت کو ان واقعات سے الگ کر کے ذمہ داری لینے سے بھی انکار کر دیا۔

ای پیپر-دی نیشن