سینٹ کا ابراہ راست انتخاب قومی اسمبلی کی مدت کی 4 سال کرنے پر اتفاق نہ ہو سکا
اسلام آباد (آئی این پی) پارلیمانی انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی میں قومی اسمبلی کی مدت 5سال سے کم کر کے 4سال کرنے کی تجویز پر اتفاق نہیں ہو سکا، بلدیاتی حکومتوں کی مدت ختم ہونے کے 120روز کے اندر دوبارہ بلدیاتی انتخابات کرانا لازمی قرار دینے اور اسلام آباد و کینٹ ایریا میں انتخابات لازمی قرار دینے کی ترامیم اتفاق رائے سے منظور کرلی گئیں، پیپلز پارٹی نے ارکان پارلیمنٹ کی اہلیت اور نااہلیت کے بارے میں آرٹیکل نمبر 62اور63 میں ترامیم کر کے انہیں 1973ء کے آئین کی اصل شکل میں بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔ انتخابی اصلاحات کی ذیلی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر زاہد حامد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ان کیمرہ منعقد ہوا۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے زاہد حامد نے کہا بعض سیاسی جماعتیں قومی اسمبلی کی مدت 5سال ہی رکھنے پر مصر ہیں۔ اجلاس میں پیپلزپارٹی کی جانب سے سینٹ کے براہ راست انتخاب سمیت دیگر انتخابی اصلاحات سے متعلق دی گئی تجاویز پر اتفاق رائے نہ ہوسکا۔ کمیٹی نے خواتین کی مخصوص نشستوں پر براہ راست انتخاب اور غیر مسلموں کی نشستوں میں اضافے کا فیصلہ مردم شماری سے مشروط کردیا۔ پیپلزپارٹی کی تجاویز پر اتفاق رائے نہ ہونے پر معاملہ مرکزی کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔آرٹیکل 63کو اصل شکل میں بحال کرنے کی تجویز پر دیگر جماعتوں نے شدید مخالفت کی۔ کمیٹی نے سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن کیلئے قائم کمیٹی سے 3 نومبر کو رپورٹ طلب کر لی۔